جہاد بیان اورمزاحمتی محاذ پر ثابت قدمی ایک فریضہ ہے ؛جناب مصطفیٰ فیضی

حرم امام رضا(ع) میں ’’سلاماً یا شہید‘‘ کے عنوان سے ایک یادگار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں حرم امام رضا(ع) کے وہ خادمین جوحرم رضوی کے متبرک پرچم کے ہمراہ لبنان تشریف لے گئے تھے انہوں نے اس سفر کے دوران پیش آنے والے واقعات بیان کئے۔

آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ یہ تقریب آستان قدس رضوی کے سیمنارز اور نمائشی مرکز میں منعقد کی گئی جس میں آستان قدس رضوی کے نائب متولی جناب مصطفیٰ فیضی،حرم امام رضا(ع) کے منتظم اعلیٰ جناب رضا خوراکیان،کرامت رضوی فاؤنڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر جناب محمد حسین آقا،حرم امام رضا(ع) کے خادمین،لبنان سے ذاکر اہلبیت ، خادم الشہداء اور شہید سید حسن نصراللہ کے ساتھی جناب حاج حسن حرب نے شرکت فرمائی۔
اس تقریب کا آغاز قرآن کریم کی تلاوت سے ہوا جس کے بعد امام رضا(ع) کی مخصوص صلوات پڑھی گئی اور شام کے واقعات پیش آنے سے قبل حرم رضوی کے خادمین کا لبنان جانا اور وہاں پر پیش آنے والے واقعات کی مختصر رپورٹ پیش کی گئی۔ 
آج ہم پرجہاد بیان فرض ہے
تقریب کو جاری رکھتے ہوئے آستان قدس رضوی کے نائب متولی نے انقلاب اسلامی کے شہداء، مسلط کردہ جنگ اورمزاحمتی محاذ کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ لبنان میں پیش آنے والے واقعات کو الفاظ کے ساتھ بیان نہیں کیا جاسکتا،دشمن کے جرائم کو یاد رکھنا اچھی بات ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے احکامات پر توجہ دینا،ان واقعات اور حوادث سے بھی زیادہ اہم ہے ۔ 
جناب مصطفی فیضی نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنی حالیہ تقاریر میں بار بارمزاحمتی محاذ کے دفاع اورجہاد بیان کو ہم سب پر فرض قرار دیا ہے ۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگر ہم آئمہ معصومین علیہم السلام اور مذہبی پیشواؤں کی زندگیوں پر نظر دوڑائیں تو دیکھتے ہیں کہ دشمن غفلت کے سائے میں جرائم کا مرتکب ہوتا ہے اور آج ایسے موڑ پر ہیں کہ ایک سادہ سا واقعہ اور کم سے کم وقت میں لاکھوں بے گناہوں کا قتل عام کیا جاتا ہے اور دنیا بس نظارہ گر ہے ۔
جناب فیضی نے کہا کہ اس لئے ہم سب جہاد بیان فرض ہے اورمزاحمتی محاذ پر ثابت قدمی اور ڈٹے رہنا ایک شرعی فریضہ ہے کیوں کہ اسلامی انقلاب نے اس کی بنیاد رکھی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک پر معاشی دباؤ اور پابندیوں سمیت بہت سے مسائل مسلط کئے  گئے ہیں لیکن یہ خیال کرنا کہ سب کچھ مذاکرات اور بات چیت سے حل ہوجائے گا غلط ہے ۔ 
آج مزاحمت کا موضوع ایک نسل یا ایک تحریک کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس طرز فکر اور ثقافت کو جوانوں نے انتخاب کیا ہے ،اگرچہ اس راہ میں عظیم لوگ شہید ہوئے لیکن مزاحمت کا راستہ اب بھی زندہ ہے اور جاری ہے ۔ 
تقریب کے دوران شہید سید حسن نصراللہ کے ساتھ اور ذاکر اہلبیت حاج حسن حرب نے قائد مزاحمت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جب حرم امام رضا(ع) کے خادمین لبنان تشریف لائے تو میں تمام تقریبات میں ان کے ساتھ تھا، خادمین کا حرم رضوی کے متبرک پرچم کے ہمراہ لبنان جانے سے جنوبی لبنان کی عوام میں روحانیت آنے کے ساتھ ان میں ہمت و حوصلہ بھی بڑھا ہے ۔ 
ان کا کہنا تھا کہ میری پوری سرزمین کربلا میں تبدیل ہو چکی ہے،غاصب اسرائیلی حکومت نے سید حسن نصراللہ کو شہید کیا ہے ۔
تقریب کے اختتام پر لبنان اور شام جانے والے تین خادمین نے لبنانی عوام کی میزبانی سمیت مختلف واقعات بیان کئے ۔ 
 

News Code 5547

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha