ایران اور وسطیٰ ایشیا کے مابین مشترکہ آثار و افکار کا از سر نو مطالعہ ایک ناقابل انکار  ضرورت

آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے محقق نے ایران اور وسطیٰ ایشیاکے مشترکہ ورثے کا ازسر نو مطالعہ کرنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے اسلامی تہذیب کی تشکیل میں ان سرزمینوں کے علمائے کرام، شعراء اور صوفیاء کے نمایاں کردار پر روشنی ڈالی ۔

آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ مؤرخہ 13 ستمبر2025 بروز ہفتے کو پیغمبر خدا(ص) کی پندرہ سوسالہ  سالگرہ کی مناسبت سے ایک خصوصی نشست ’’ایران اور ازبکستان کے مشترکہ ورثے کا جائزہ‘‘ کےعنوان سے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے شیخ طوسی ہال میں منعقد ہوئی جس میں آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے محقق جناب غلام رضا جلالی نے کہا کہ وسطیٰ ایشیا کے ممالک میں رجوع کئے بغیر ہماری تاریخی اور عرفانی شناخت کی درست پہچان ممکن نہیں ہے ۔ 
انہوں نے کہا  کہ ایران اور وسطیٰ ایشیا گذشتہ پانچ سے چھے صدیوں کے دوران  تاریخی،تعمیراتی،عرفانی اور فن کے شعبوں میں بہت سارے مشترکات کے حامل رہے ہیں،یہی وجہ ہے کہ آج جو آثار ایران اور وسطیٰ ایشیا میں نظر آتے ہیں سب ایک جیسے اور ایک دوسرے کی شبیہ ہونے کے ساتھ ایک دوسرے کو تکمیل کرنے والے ہیں۔ 
اگر ہم اسلامی عرفان کو سمجھنا چاہتے ہیں تو ہمیں وسطیٰ ایشیا کا رخ کرنا پڑے گا، نقشبندیہ سلسلہ،یوسف ہمدانی اور محی الدین عربی وغیرہ جیسی شخصیات اس علاقے  کی   بزرگ ہستیوں کی مثال ہے جنہوں نے اسلامی عرفان کے نظریے اور مسلمانوں کے ثقافتی تعاملات اور روابط  پر گہرا اثر ڈالا۔
’’تہذیب ‘‘ کی اصطلاح پہلی بار خواجہ نصیر کی جانب سے پیش کی گئی
جناب جلالی نے مسلمانوں کے سیاسی و سماجی ادب میں خواجہ نصیر الدین طوسی کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ نصیر نے پہلی بار اپنی کتاب ’’اخلاق ناصری‘‘ میں ’’تہذیب‘‘ کی اصطلاح متعارف کرائی،وہ تہذیب سازی کو عدل و محبت کی بنیادوں پر استوار سمجھتے تھے اور انہوں نے اس فکر کو امام رضا(ع) کی تعلیمات سے اخذ کیا تھا۔ 
انہوں نے   کہا کہ خواجہ نصیر کے فکری ورثے کی بنیاد پر صرف عدل و انصاف کافی نہیں ہے بلکہ محبت و مہربانی تہذیب کے استحکام کی ضمانت ہیں جیسا کہ امام رضا(ع) نے فرمایا کہ معاشرے کے لئے نعمتوں اور اقتدار کا تسلسل عدل و احسان پر منحصر ہے ۔ 
گفتگو کے آخر میں انہوں نے امیر علی شیر نوائی کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایران اور وسطیٰ ایشیا کے مابین پائے جانے والے مشترکہ آثار اور افکارکا از سر نو مطالعہ ایک ناقابل انکار ضرورت ہے ۔

News Code 7220

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha