سمرقند سے طوس تک؛ ایران اور ازبکستان کے مشترکہ ثقافتی ورثےکا مختصر جائزہ

آرگنائزیشن آف لائبریریز،میوزیمز اور آستان قدس رضوی کے دستاویزاتی مرکز کے تعاون سے مشہد مقدس میں ’’سمر قند سے طوس تک‘‘ کے عنوان سے ایران اور ازبکستان کے مشترکہ ثقافتی ورثے کا جائزہ لینے کے لئے ایک خصوصی نشست منعقد کی گئی ۔

آستان نیوز کی رپورٹ کےمطابق؛ یہ نشست مؤرخہ 13 ستمبر2025 کو آستان قدس رضوی کی علمی و ثقافتی آرگنائزیشن کے شیخ طوسی ہال میں منعقد کی گئی جس میں آستان قدس رضوی کے محققین، ماہرین اور متعدد عہدیداروں سمیت ازبکستان کی بین الاقوامی فاؤنڈیشن امیر علیشیر نوائی کے محققین پر مشتمل وفد نے شرکت کی ۔ 
دونوں ممالک کے ثقافتی مشترکات
آرگنائزیشن آف لائبریریز،میوزیمز اور آستان قدس رضوی کےد ستاویزاتی مرکز کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید جلال حسینی نے اس نشست کے دوران کہا کہ ایران اور ازبکستان کے درمیان پائے جانے والے گہرے ثقافتی مشترکات ؛علمی اور تحقیقی سرگرمیوں کے لئے ایک قیمتی سرمایہ ہیں۔ 
حجت الاسلام سید جلال حسینی نے کہا کہ ہم نے وسطی ایشیا کے ممالک کے ساتھ اپنے گہرے روابط بھلا دیئے ہیں  حالانکہ ان ممالک کےساتھ ہمارے بہت سارے مشترکات ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین حسینی نے ازبکستان کے اپنے حالیہ سفر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سفر کے دوران بین الاقوامی فاؤنڈیشن امیرعلیشیر نوائی کی نیشنل لائبریری کے درمیان دو مشترکہ مفاہمتی معاہدے طے پائے ہیں ،جن کو عملی جامہ پہنانے کے پہلے مرحؒلے میں امام رضا بین الاقوامی یونیورسٹی   نے ازبکستان کے اساتذہ اور محققین کے ایک گروپ کی میزبانی فارسی زبان کےتربیتی کورس کے انعقاد کے ذریعے کی، اس کے علاوہ اسلامی تہذیب مرکز کے اساتذہ اور محققین کا ایک وفد ایران آیا اور رضوی لائبریری کا  مہمان بنا
انہوں نے کہا کہ گذشتہ ہفتے بھی بین الاقوامی فاؤنڈیشن امیر علیشیر نوائی کا پانچ رکنی وفد اس آرگنائزیشن کا مہمان بنا اور یہ خصوصی نشست ان کی موجودگی میں منعقد کی گئی۔ 
حجت الاسلام سید جلال حسینی نے کہا کہ ازبکستان کے علمی و ثقافتی مراکز سے مختلف وفود کا مشہد مقدس کا اسفر اور آستان قدس رضوی کے ساتھ مشترکہ پروگراموں کے انعقاد سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک ایسے ثقافتی تبادلوں کے لئے تیار ہیں۔ 
واضح رہے کہ اس خصوصی نشست کے دوران ازبکستان کے  وفد کے چار اراکین نے خطاب کیا۔ 
تاریخی شناخت میں وسطیٰ ایشیا کی اہمیت
’’سمرقند سے طوس تک‘‘ کی خصوصی نشست میں اسلامی تہذیب مرکز کے محقق جناب غلام رضا جلالی نے ’’وسطیٰ ایشیا میں امت مسلمہ کے اتحاد میں عرفان کے اہم کردار‘‘ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہماری تاریخی اور عرفانی شناخت کی دقیق پہچان وسطیٰ ایشیا کا ذکر کئے بغیر ممکن نہیں ہے ۔ 
انہوں نے ماضی کی صدیوں میں ایران اور وسطی ایشیا کے تاریخی اور ثقافتی مشترکات، مسلمانوں کے سیاسی اور سماجی ادب میں خواجہ نصیرالدین طوسی کے کردار، تہذیب سازی میں عدل و محبت کے تعلق، ثقافت سازی میں فن اور حکمت کے کردار، اور امیر علیشیر نوائی کو ایک ممتاز مفکر کے طور پر متعارف کرانے جیسے موضوعات پر بھی روشنی ڈالی۔
امیر علیشیر نوائی کی کثیرا لجہتی شخصیت
امام رضا ع بین الاقوامی یونیورسٹی کے شعبہ فارسی زبان و ادب کے ڈائریکٹر جناب حمید رضا نویدی مہر نے بھی اس نشست میں  کہا کہ امیر علیشیر نوائی، ہمارے اور ازبکستان کے دانشوروں، محققین اور عوام کے درمیان تعلق قائم کرنے والے اہم حلقوں میں سے ایک ہیں جو ایک کثیر الجہتی شخصیت کے مالک تھے۔
انہوں نے امیر علیشیر نوائی کو ایک ادیب، شاعر، فنکار اور سیاستداں کے طور پر یاد کیا اور کہا کہ  اس دوران، ازبکستان اور یہاں تک کہ ایران میں امیر علیشیر نوائی کی سماجی اور فلاحی خدمات کی وسعت میرے لیے بہت ہی اہمیت رکھتی ہیں  ۔
آستان قدس رضوی کے مرکزی کتب خانے کے مخطوطات کے مرکز کے سینیئر محقق محمد وفادار مرادی نے بھی اس نشست میں ایران اور ازبکستان کے مشترکہ ورثے اور کتاب سازی، کاغذ سازی، مخطوطات کی مرمت اور دیگر شعبوں میں تعاون کی صلاحیتوں کے بارے میں تجاویز پیش کیں۔
قابل ذکر ہے کہ اس خصوصی نشست کےد وران حجت الاسلام والمسلمین حسینی کی جانب سے ازبکستان سے آئے ہوئے وفد کے اراکین کو یادگار کے طور پر ثقافتی تحائف بھی ہدیہ کئے گئے۔ 

News Code 7222

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha