علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی امور کے سربراہ نے آستان نیوزکے رپورٹر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس مقدس آستانہ کے ہدف کو مدّ نظر رکھتے ہوئے یونیورسٹی نے تأسیس سے ہی یعنی1964سے ہی بین الاقوامی سرگرمیاں شروع کر دیں۔
دنیا بھر کے طلاب کو داخلہ دینا
حجت الاسلام محسن اسدی نے اس بیان کے ساتھ کہ آستان قدس رضوی کے سابقہ متولی مرحوم آیت اللہ طبسی(رہ) کی رضوی یونیورسٹی کی سرگرمیوں سے متعلق تحریکی و تہذیبی نقطہ نظر رکھتے تھے ،کہا کہ اسی نظریہ کو مدّ نظر رکھتے ہوئے یونیورسٹی کی تأسیس سے ہی دنیا بھر کے ممتازاور قابل طلاب کو داخلہ دینے کا سلسلہ شروع کیاگیا۔
انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ غیرملکی طلباء کاپہلا گروپ جوعلم کے حصول کے لئے یونیورسٹی آیا تھا وہ بارہ افراد تھے اور ان کا تعلق چین سے تھا اور وہ افراد اس وقت چین میں دینی مدارس کے اساتذہ اور کلچرل انسٹیٹیوٹس کے سربراہان کی حیثیت سے سرگرم عمل ہیں حتی اس یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ایک چینی طالب علم جس نےچین میں قرآن ریڈیوکو شروع کیااور دین اسلام اور شیعت کو فروغ دینے میں مؤثراور کارآمد ثابت ہوا۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ رضوی یونیورسٹی کے غیرملکی طلبا کا دوسرا گروپ چھ پاکستانی طلباء پر مشتمل تھا اور اس وقت یہ افراد پاکستان میں مذہبی اور ثقافتی امور میں بااثر افراد ہیں۔
جناب اسدی کا مزید یہ کہنا تھا کہ نیز 34 طلباء کا تعلق تاجکستان،بوسنیا، ہرزیگوینا اور یوگنڈا سے تھا ، ان طلباء کو آیت اللہ تسخیری نے متعارف کرایا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ گذشتہ دو سالوں میں یونیورسٹی میں داخلہ لینے والے طلباء میں 15 طلباء شام اورآسٹریلین شہریت کے حامل افغان طلباء تھے ، البتہ ان کے علاوہ ہر سال کئی افغان طلباء یونیورسٹی میں داخلہ لیتے ہیں۔
جناب اسدی موحد نے بتایا کہ مجموعی طور پر اب تک 100 غیرملکی طلباء اس یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہو چکے ہیں جو دنیا بھر می دین کی تبلیغ اور دینی علوم کی تدریس میں مصروف ہیں۔
بین الاقوامی کانفرنسوں کا انعقاد
علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی امور کے سربراہ نے بین الاقوامی کانفرنسوں کے انعقاد کو اس یونیورسٹی کی ایک اور اہم سرگرمی جانتے ہوئے کہا کہ اس یونیورسٹی کی تأسیس کے وقت پہلی بین الاقوامی کانگریس امام رضا(ع) کا انعقاد رضوی یونیورسٹی میں کیا گیا، اس وقت رہبر معظم انقلاب اسلامی صدر مملکت تھے جواس عالمی کانگریس کی افتتاح تقریب میں شریک ہوئے تھے۔
اس کے علاوہ کئی دیگر بین الاقوامی کانفرنسوں کا انعقاد بھی اسی یونیورسٹی کے تعاون سے کیا گیا۔
بین الاقوامی مبلغین کو تبلیغِ دین کے سلسلے میں بیرون ملک بھیجنا
جناب اسدی موحد نے دینی تبلیغ کے میدان میں دیئے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس یونیورسٹی نے1990 سے وزارت خارجہ اورادارہ تبلیغات اسلامی کے تعاون سے بہت سارے مبلغین کو بیرون ملک بھیجا ہے ابتدا میں زیادہ تر مبلغین افریقائی ممالک جیسے تنزانیہ ،نامیبیااورزامبیا وغیرہ بھیجے گئے ۔
انہوں نے مزید یہ بتایا کہ اب تک 30 مبلغین کو بیرون ملک تبلیغ دین کے لئے بھیجا جا چکا ہے ،مجھے خود بھی دین کی تبلیغ کے لئے 20 سے زائد ممالک کا سفر کرنے کا موقع ملا ہے ۔
دیگر ممالک کے ساتھ علمی تعاون اور علمی آراء کا تبادلہ
حجت الاسلام اسدی موحد نے بتایا کہ اس یونیورسٹی کی ایک اور بین الاقوامی سرگرمی دوسرے ممالک کے ثقافتی اور مذہبی مراکز کے ساتھ تعاون اور علمی آراء کا تبادلہ ہے جس میں پیرس کی سوربن یونیورسٹی قابل ذکر ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ رضوی یونیورسٹی کتابوں کی طباعت کے سلسلے میں بھی بعض اسلامی ممالک کےساتھ تعاون کرتی ہے ، کتاب’’ دیوان شمیم الولاء فی النبی و آلہ النجباء‘‘انہی آثار میں سے ایک ہے جسے رضوی یونیورسٹی اور عتبہ حسینیہ کے مشترکہ تعاون کے ساتھ ’’کربلاء للدرسات والبحوث‘‘ پبلیشنگ ہاؤس کی جانب سے شائع کیا گیا ہے ۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی اسلام اور شیعیت کے بارے میں صحیح نظریات پیش کرنے کا ایک مکمل آئینہ ہے ۔
علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی آستان قدس رضوی سے منسلک ہے جس کا مقصد دینی علوم کو عالمی سطح پر فروغ دینا ہے اور اس سلسلے میں تأسیس سے اب تک کئ مسلم ممالک کو متنوع خدمات فراہم کر چکی ہے ۔
News Code 5516
آپ کا تبصرہ