دوغارون بارڈر پر امام رضائی ماحول
دوغارون بارڈر پر آستان قدس رضوی کی جانب سے موکبِ امام رضا(ع) لگایا گیا ہے جس کے ذریعہ حرم امام رضا(ع) کے خادمین وطن واپس جانے والے افغان مہاجرین کو مختلف خدمات فراہم کر رہے ہیں، حرم کے خادموں کی وجہ سے اس موکب پر ایک روحانی اور امام رضائی ماحول کا منظر ہے ۔
آستان قدس رضوی کی کرامت فاؤنڈیشن کے شعبہ امور مہاجرین کے سربراہ جناب ہادی غلامی نے اس موکب پر دی جانے والی خدمات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ موکب حرم امام رضا(ع) کا ماحول فراہم کر رہا ہے اور ہمارے عزیز افغان مہاجرین مولا کے زائرین کی حیثیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس موکب پر روزانہ چار ہزار کھانا اور منرل واٹر کی بوتلیں ان میں تقسیم کئے جاتی ہیں اور جب تک ضرورت ہوگی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ یہ موکب آستان قدس رضوی کے متولی کے حکم پر دوغارون بارڈر پر لگایا گیا ہے ۔
حرم کی یادیں اور افغان مہاجرین کی جانب سے جذبات کا اظہار
محترمہ زینب علوی ایک 28 سالہ افغان مہاجر خاتون جس کی نظریں موکبِ امام رضا(ع) پر مرکوز ہیں اور گود میں ایک بچہ ہے ، غم و اندوہ کے ساتھ کہتی ہے کہ مجھے توقع نہیں تھی کہ ان آخری لمحات میں ہم امام رضا(ع) کے دسترخوان پر مہمان ہوں گے ایسا لگتا ہے جیسے یہ کھانا ہمارے زخمی دلوں پر مرہم ہے اسے کھا کر خوشی محسوس کر رہی ہوں اور امید کرتی ہوں کہ ایرانیوں کی یہ محبت ہمیشہ برقرار رہے ۔
محترمہ زینب حرم سے متعلق اپنی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ جب حرم کا نام سنتی ہوں تو مجھے سقاخانہ(پانی کی سبیل) اور ضریح یاد آتی ہے ،میں نے حضرت رضا(ع) سے جو بھی حاجت مانگی مولا نے پوری کی ہے۔
37 سالہ افغان مہاجری جناب تاجیک جو ایران سے اپنے وطن افغانستان جا رہا ہے ایرانیوں کی مہمان نوازی اور پذیرائی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہتا ہے کہ حرم امام رضا(ع) کا متبرک کھانا کھانے سے خوشی محسوس کر رہا ہوں۔
ان مہاجرین میں بہت سارے ایسے ہیں جو ایرانیوں اور حرم امام رضا(ع) سے متعلق اچھی یادیں رکھتے ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ اس حرم میں بہت ساری حاجات پوری ہوئی ہیں،ان مہاجرین نے ایرانیوں کی مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں اقوام کے مابین محبت برقرار رہنے پر تاکید کی ۔
موکبِ امام رضا(ع) میں روحانی ماحول
موکب ِ امام رضا(ع) میں حرم امام رضا(ع) کی تصاویر لگئی ہوئی تھی اورساتھ ہی نوحے اور مرثیہ لاؤڈ اسپیکر پر چل رہے تھے جس کی وجہ سے ایک خاص روحانی ماحول کا احساس ہو رہا تھا۔
’’افغان وائس‘‘ کے رپورٹر جناب سید علی حسینی کا کہنا تھا کہ اس وقت بہت سارے غیرملکی ذرائع ابلاغ افغانستان اور ایران کے مابین نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں ایسے حالات میں آستان قدس رضوی اور حرم امام رضا(ع) کے خادمین کے اقدامات ہمدردی کی بہترین مثال ہے اور اس کے ذریعہ منفی پروپگینڈوں کا بھی مقابلہ کیا جا رہا ہے۔
موکبِ امام رضا(ع) نہ فقط افغان مہاجرین کے لئے حوصلہ افزائی کا باعث بنا ہے بلکہ سرحدی محافظوں کے حوصلے بھی بڑھا رہا ہے ۔
صوبہ خراسان رضوی کی سرحدی کمانڈ کے ثقافتی و سماجی معاون جناب میجر مجتبیٰ بیہقی کہتے ہیں کہ موکبِ امام رضا(ع) کی وجہ سے افغان مہاجرین ایک خوشگوار یاد کے ساتھ رخصت ہو رہے ہیں ۔

ایّام عزاء چل رہے ہیں پورے ملک میں عزاداری کا ماحول ہے ، ایران کے شہر تایباد پر واقع دوغارون بارڈرکے ذریعہ افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جا رہے ہیں، ان افراد کی پذیرائی کے لئے آستان قدس رضوی کی جانب سے دوغارون بارڈر پر موکبِ امام رضا(ع) لگایا گیا ہے۔
News Code 6862
آپ کا تبصرہ