آیت اللہ احمد مروی:علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی کی ’’بسیج‘‘ کوعلم و بصیرت کا علمبردار ہونا چاہئے

آستان قدس رضوی کے متولی نے انقلابی جوانوں کی معرفت، بصیرت اور آگاہی کی اہمیت اورموجودہ ملکی ضروریات کو پورا کرنے میں علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی کے مرکزی کردار پر زور دیا۔

آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ آیت اللہ احمد مروی نے علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی کی بسیج(رضاکار فورس) کے اراکین سے ملاقات پرخوشی کا اظہارکیا اور اس طرح کی ملاقاتوں کو جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں پیش کئے گئے نکات نہایت قیمتی اورغور طلب ہیں، اس لئے انہیں عملی جامعہ پہنانے کے لئے ضروری منصوبہ بندی کی جانی چاہئے۔

انہوں نے حرم امام رضا(ع) کے زائرین کو خدمات فراہم کرنے کے لئے طلباء کی علمی و تحقیقی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے پربھی تاکید کی اور یونیورسٹی کے بسیجی طلباء کی نمایاں خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی کے بسیجی طلباء تین نمایاں خصوصیات کے حامل ہیں جن میں ایک یہ کہ یہ طلباء بسیج جیسے شجرہ طیبہ سے وابستہ ہیں دوسرے نمبر یہ طلباء یونیورسٹی اور دینی تعلیم دونوں سے استفادہ کر رہے ہیں اور تیسرے نمبر پر یہ امام رضا(ع) کے مقدس ادارے سے وابستہ ہیں ،ان امتیازات کی وجہ سے ان طلباء کے کندھوں پر ایک بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔

واقعات و حادثات کے مقابلے میں بصیرت اور معرفت کی اہمیت

آیت اللہ احمد مروی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ارشادات کا حوالہ دیتے ہوئے خلوص،بصیرت،آگاہی اور معرفت کے ساتھ ساتھ خدا کی یاد اور خدا پر توکل کرنے پر تاکید کی۔

انہوں نے انقلابی جوانوں میں معرفت کی کمی کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ انقلابی اور حزب اللہی جوانوں کو بصیرت اور معرفت کا حامل ہونا چاہئے ،بصورت دیگر واقعات اور حادثات کا سامنا کرتے ہوئے وہ تزلزل کا شکار ہوسکتے ہیں۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے خوارج کے انحراف کو بصیرت کی کمی کی ایک مثال کے طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بعض اوقات لوگوں میں مرجعیت بدل جاتی ہے اور ایسے افراد مرجع بن جاتے ہیں جو اس کے اہل نہیں ہوتے ،یہ بصیرت کی کمی ملک کے لئے مصیبت کا باعث بن سکتی ہے ۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے معاشرے میں شادابی اور امید کے بیج بونے کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں ہمیشہ خوشی اور شادابی پیدا کرنی چاہئے ۔

علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی علم و تحقیق کی علمبردار

آیت اللہ احمد مروی نے علم کی اہمیت اور تعلیم یافتہ انقلابی انسانوں کی تربیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی کے طلباء کو علم ودانش اور شعور و آگاہی کا علمبردار ہونا چاہئے ۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے اس یونیورسٹی کی اعلیٰ علمی صلاحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی ایک منفرد نمونہ ہے جو دینی مدارس اور یونیورسٹی کی ضروریات دونوں کو پورا کررہی ہے ۔

آیت اللہ احمد مروی نے علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی کے دینی اور یونیورسٹی مشن کے تعلیمی اور تربیتی پروگراموں میں تبدیلی کا مطالبہ کیا تاکہ اخلاقی تربیت اور معاشرے کی موجودہ ضروریات کا جواب دینے میں ایک پیش رو کے طور پر اپنا کردار ادا کر سکے۔

انہوں نے مزید یہ کہا کہ حضرت امام علی رضا(ع) کے روضہ منورہ سے نسبت کی وجہ سےعلوم اسلامی رضوی یونیورسٹی کو تزکیہ نفس اور حسن اخلاق کی پرورش اور علمی ترقی میں دیگر علمی مراکز کے لئے ایک ممتاز نمونہ ہونا چاہئے۔

طلباء اور اساتذہ کے مابین تعامل کی ضرورت

انہوں نے اساتذہ اور طلباء کے مابین تعامل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حقیقی تربیت اساتذہ اور طلباء کے درمیان دوستانہ اور معنوی تعلق کے سایے میں ہی شکل لیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی کے اخراجات اس نورانی بارگاہ کی نذورات اور موقوفات سے ہیں اس لئے یہ وسائل دین دار،با صلاحیت اور خدمت گزار افراد کی پرورش میں صرف ہونے چاہئے ،ان وسائل کو ایسے افراد پر صرف نہ کیا جائے جو صرف ڈگری حاصل کرنے اور ملازمت کے عہدوں کے پیچھے ہیں۔

آیت اللہ احمد مروی نے یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلباء کومخاطب قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افراد حضرت امام علی رضا(ع) کی بارگاہ میں مدیون ہیں اس لئے انہیں معاشرے اور اس بارگاہ کی خدمت کر کے اپنا دین ادا کرنا چاہئے۔

گفتگو کے آخر میں آستان قدس رضوی کے متولی نے امیرالمؤمنین حضرت علی (ع) کی نورانی حدیث ’’العلم سلطان من وجدہ صال بہ و من لم یجدہ صیل علیہ‘‘کو ذکر کرتے ہوئے علم و دانش کو ملکی ترقی اور طاقت کی بنیاد قرار دیا اس لئے رضوی یونیورسٹی کے طلباء کو اس اہم معاملے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔

News Code 6637

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha