آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ یہ تقریب حرم امام رضا علیہ السلام کے قرآنی اور رہبر معظم انقلاب کے تحائف والے میوزیم کے ہال میں منعقد کی گئی جس میں آستان قدس رضوی کے متولی آیت اللہ احمد مروی، آستان قدس رضوی کی علمی و ثقافتی آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر عبد الحمید طالبی ،میوزیمز،لائبریریز اور آستان قدس رضوی کے دستاویزاتی مرکز کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید جلال حسینی اوراس مقدس بارگاہ کے دیگر عہدیداروں، اساتذہ، فنکاروں اور ماہرین نے شرکت فرمائی۔
قرآنی میوزیم تأسیس کرنے کی تاریخ
حجت الاسلام والمسلمین سید جلال حسینی نے قرآنی میوزیم کی تأسیس کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آستان قدس رضوی کے نائب متولی باقر پیر نیا کے زمانے میں انہی کے حکم پراور استاد احمد گلچین معانی کی کاوشوں اور ابوالقاسم کتابداری کے تعاون سے 1967 میں قرآنی میوزیم کی بنیاد رکھی گئی ۔
انہوں نے مزید یہ بتایا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی جب اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر تھے یعنی 1983 میں انہوں نے آستان قدس رضوی کے متولی مرحوم آیت اللہ واعظ طبسی کے ساتھ مل کر حرم امام رضا(ع) کے میوزیم اور لائبریری کا دورہ کیا۔
اس دورے کے دوران انہوں نے قرآن کے نفیس اور قیمتی نسخوں کو عوامی نمائش کے لئے رکھنے پر زور دیا ، اس حکم کے بعد 1985 میں موجودہ مقام پر قرآنی میوزیم کو دوبارہ سے کھولا گیا۔
حجت الاسلام حسینی نے بتایا کہ حضرت امام علی رضا(ع) کے چاہنے والوں کی جانب سے مسلسل وقف سے حاصل ہونےو الے خطی نسخوں میں اضافہ، نادر و منفرد نسخوں کی شناخت اور تقریباً چالیس سال بعد قرآنی میوزیم میں نمائش کے لئے رکھے گئے فن پاروں کی نظر ثانی اور مرمت کی ضرورت محسوس ہونے کی وجہ سے ہم نے 2024 کے آغاز میں قرآنی محققین،نسخہ شناسوں اور اپنے میوزیم کے ماہرین کو مدعو کر کے اس میوزیم میں جامع تبدیلی کے منصوبہ کو شروع کیا۔
قرآنی میوزیم کی بحالی اور ترمیم کی خصوصیات
حجت الاسلام حسینی نے قرآنی میوزیم کی بحالی اور ترمیم کے منصوبے کی نمایاں خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ نمائش میں رکھے گئے 85 ہزارنسخوں کی تعداد بڑھا کر 114 کر دی گئی ہے ،23 ہزار سے زائد قرآنی نسخوں اور جزوات میں سے قرآن کریم کی خطاطی اور متعلقہ فنون کے ارتقاء کو عوام کے سامنے پیش کیا گیا ہے ۔
انہوں نے مزید یہ بتایا کہ دنیائے اسلام کے مشہور قرآنی خطاطوں کے مختلف انداز اور دستخطوں کو منتخب کر کے رضوی مکتب فکر کی حقیقی حیثیت کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا ہے ۔ اس کے علاوہ قرآن کی کتابت میں استعمال ہونے والے تمام فنون اورخوبصورتی کے تمام پہلوؤں کو بھرپور طریقے سے پیش کیا گیا ہے ۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی دیگر نمایاں خصوصیات میں اسلامی ادوار کے دوران قرآن نگاری کےخط و تذہیب کی تبدیلیوں کی تاریخ کو بیان کرنا، واقفین کے مقام کو بیان کرنا جن میں بادشاہ،امراء،ایرانی اور ہندی دربان،دینی علماء،محدثین،آستان قدس رضوی کے متولی،درباری خواتین اور گمنام افراد قابل ذکر ہیں۔
دنیا بھر میں نایاب اور منفرد قرآنی نسخوں کی نمائش، موبائل ایپس اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعہ زائرین کو متعدد معلومات(تصاویر، آڈیو، ویڈیو) فراہم کرنا، ورچوئل میوزیم اورقرآن کریم کے ڈیجیٹل نسخوں تک محدود شرائط کے ساتھ رسائی وغیرہ بھی اسی منصوبے کا حصہ ہیں۔
میوزیم کے نئے فن پاروں کو منتخب کرنے کے معیارات
قرآن کریم کے اشاعتی مرکز کے نائب جناب مرتضی توکلی نے بتایا کہ قرآنی میوزیم کے نئے فن پاروں اور آثار کو منتخب کرنے کے لئے مختلف معیار قرار دیئے گئے ہیں۔
ان معیارات میں اس فن پارہ کی تاریخی ،علمی، آدبی اور ہنری حیثت کو مدّنظررکھنا شامل ہے ۔
اس کے علاوہ واقفین کے مختلف طبقات، قرآن نگاری کےمختلف مکاتب فکر، جغرافیائی تنوع، وقف کے قرآنی پہلوؤں اور شیعہ علماء کے کتابت کردہ قرآنی نسخوں کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے
واضح رہے کہ تقریب کے اختتام پر آستان قدس رضوی کے متولی نے قرآنی میوزیم کا دورہ کیا جہاں انہوں نے نئے شامل کئے گئے نایاب اور منفرد نمونوں اور ملک میں پہلی بار متعارف ہونے والی (آئی بیکن) اسمارٹ میوزیم گائیڈ سسٹم کا قرب سے مشاہدہ کیا۔

عشرہ کرامت کی مناسبت سے آستان قدس رضوی کی علمی و ثقافتی آرگنائزیشن کی ہفتہ وار 246 ویں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کا محورقرآنی میوزیم کی بحالی اور احیاء تھا، اس تقریب میں آستان قدس رضوی کے متولی نے خصوصی طور پر شرکت فرمائی ۔
News Code 6610
آپ کا تبصرہ