آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ جامعہ المصطفیٰ العالمیہ کی لبنان برانچ کے سربراہ نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز میں نیتن یاہو کے دعوؤں کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو نےدعوی کیا تھا کہ پہلے تین دنوں میں ہی حماس کو تباہ کر دیں گے لیکن ایک سال گزر جانے کے بعد بھی وہ اپنا یہ دعوی پورا نہیں کر سکا ۔
حجت الاسلام والمسلمین محمد حسین مہدوی مہر نے مزید کہا کہ نیتن یاہو جب اپنے اہداف میں کامیاب نہ ہو سکا تو اس نے بے گناہ لوگوں پر حملے کر کے اپنے دعوے کی ناکامی پر پردہ ڈالا۔
حجت الاسلام مہدوی مہر نے بتایا کہ صیہونی وزیراعظم طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد نہ صرف مقبوضہ علاقوں کے صیہونیوں کو تحفظ دینے میں ناکام رہا بلکہ دنیا بھر میں ایسی تحریک کا آغاز ہوگیا جس سے لوگوں میں صہیونیوں کے خلاف نفرت پیدا ہونا شروع ہو گئی۔
آج دنیا بھر کے صہیونی ، حریت پسندوں کے ڈرے ہوئے ہیں اور وہ خوف وہراس کےعالم میں زندگی بسرکر رہے ہیں۔
جناب مہدوی مہر نے جنوبی لبنان کی عوام کے صبر و استقامت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں نے لبنان کے جنوبی علاقوں سے بیروت کی طرف ہجرت کرنے والے بے گھر لبنانیوں میں مزاحمت اوراستقامت کو دیکھا ہے اور ایسا لگتا تھا کہ گویا ان پر کوئی آمصیبت ہی نہیں آئی۔
لبنان اور شام کے تازہ ترین حالات کا جائزہ لینے کے لئے مدرسہ عالی فقاہت عالم آل محمد(ص) میں ایک اجلاس منعقد کیا گیا جس میں لبنان میں جامعہ المصطفیٰ العالمیہ کے نمائندہ دفتر حجت الاسلام والمسلمین محمد حسین مہدوی مہراور مدرسہ عالی فقاہت کے طلباء نے شرکت کی۔
News Code 5182
آپ کا تبصرہ