عتبہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ممتاز شیعہ علماء و خطباء اور اہم شخصیات کے بین الاقوامی اجلاس کے دوران قم میں مقیم حوزہ علمیہ بحرین کے نمائندہ شیخ عبد اللہ الدقاق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بالخصوص آستان قدس رضوی نے شیعوں کو متعارف کرانے کے لئے اہم اقدامات انجام دیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حرم امام رضا(ع) کا صحن غدیر عرب زبان زائرین کے لئے ایک فعال ثقافتی و دینی مرکز اور پلیٹ فارم ہے ،گرمیوں میں عراقی اور بحرینی زائرین کی کثیر تعداد اس صحن میں منعقد ہونے والے پروگراموں میں شرکت کرتی ہے۔
بحرینی عالم دین شیخ عبد اللہ الدقاق نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ دنیا اہلبیت(ع) کی تعلیمات کی پیاسی ہے؛ کہا کہ عبد السلام بن صالح ھروی حضرت امام علی رضا علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں؛ حضرت(ع) نے فرمایا: ’’خدا کی رحمت ہو اس پر جو دین اور ہماری ولایت کو زندہ رکھے ، حضرت سے عرض کیا کہ کس طرح سے زندہ رکھا جائے ؟ تو امام(ع) نے فرمایا: ہمارے علوم کو سیکھے اور لوگوں کو سکھائے ؛ کیونکہ اگر لوگ ہمارے کلام کی خوبصورتی کو جان لیں تو یقیناً ہماری پیروی کریں گے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ امام رضا(ع) فرماتے ہیں کہ لوگوں کو ہمارے کلام اور ہماری گفتار کے ذریعہ ہمارا تعارف کرایا جائے ؛ کیونکہ اگر قرآن کریم کے بنیادی نکات اور اہلبیت عصمت و طہارت(ع) کی گفتار کو خطباء اور علماء صحیح طرح سے بیان کریں گے تو یقینا لوگ اہلبیت(ع) کی پیروی کریں گے۔
بحرینی عالم دین شیخ عبد اللہ الدقاق نے بحرینی شیعوں کی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بحرین کی 80 فیصد آبادی شیعہ ہے ، حالیہ بحران اور آل خلیفہ کے دباؤ کی وجہ سے سیاسی سرگرمیاں شدید دباؤ میں انجام دی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بحرینی حکومت؛ اسرائیل اور امریکہ کے تعاون سے بحرینی عوام پر بہت زیادہ دباؤ ڈالتی ہے ، اکثر وہ افراد جو فعالیت کر رہے تھے یا فعالیت کرنا چاہتے ہیں بحرین سے چلے گئے ہیں اور ان کے خاندانوں پر بحرین میں بہت زیادہ سیاسی دباؤ ہے ۔
انہوں نے استقامتی تحریک کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے نقش کو سراہاتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے دنیا بھر میں اسلامی استقامتی محاذ کی ترویج کے لئے اہم کردار ادا کیا ہے ۔
اسلامی استقامت کے نظریے کا بنیادی حامی ہے اور اپنی پوری طاقت کے ساتھ اسلامی مزاحمتی تنظیموں کی مدد کرتا ہے۔
بحرینی عالم دین شیخ عبد اللہ الدقاق نے بحرین میں اسلامی مزاحمتی تحریک کو جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بحرین میں اسلامی مزاحمت کے اہم ترین نتائج میں سے ایک صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول لانے کی مخالفت اور ظلم و بربریت کے خلاف جنگ ہے ؛ کیونکہ اسرائیل ایک ناسور ہے جس کے خلاف جنگ اس کے خاتمے تک جاری رہے گي
آپ کا تبصرہ