حرم امام رضا(ع) میں موجود آئمہ معصومین(ع) سے منسوب قرآن؛ عالم اسلام کا قیمتی ورثہ

قرآن کریم کا وہ مجموعہ جس کی تحریر آئمہ طاہرین علیہم السلام سے منسوب ہے عالم اسلام اور ایران کے سب سے پرانے اور قدیمی قرآنی نسخوں کا مجموعہ ہے جو کہ آج کی نسل کے لئے گذشتہ صدیوں کی یادگار ہے اور آستان قدس رضوی کے کتب خانوں،میوزیمز اور دستاویزاتی مرکز کی آرگنائزیشن جیسے دنیا کے دیگر ملکوں کے کتب خانے ان تمام چیزوں کی آئندہ نسل کے لئے محافظ ہیں ۔

عتبہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛  گنجینہ  رضوی  میں اسلام کے آغاز سے لے کر اب تک سے متعلق تقریباً ۲۳ ہزار قرآن اور قرآنی کتابچے پائے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ قرآنی آثار کے حوالے سے رضوی لائبریری عالم اسلام اور ایران کے کتب خانوں میں سب اہم ہے ،یہاں پر پائے جانے والے تمام قرآنی  نسخے  جنہیں پچھلی کئی صدیوں کے دوران حضرت امام رضا(ع) کے عقیدت مندوں نے وقف و نذر کے ذریعہ اس مقدس آستانہ کو عطیہ کئے ہیں، اس قرآنی مجموعہ میں آئمہ طاہرین (ع) سے منسوب قرآنی نسخے ، امام رضا(ع) کے عقیدت مندوں اور محققین کے لئے خاص اہمیت کے حامل ہیں۔

 اس وقت آستان قدس رضوی کی مرکزی لائیبریری کے مخطوطہ مرکز میں ۱۰ ہزار سے زیادہ مکمل قرآن کریم اور چند ایک  قرآنی کتابچے پائے جاتے ہیں جن میں بعض قرآنی نسخے    آئمہ طاہرین علیہم السلام سے منسوب ہیں جن میں سے نفیس اور قیمتی قرآنی نسخوں کو انتخاب کرنے کے بعد حرم مطہر رضوی کے گنجینہ قرآن  میں عام لوگوں  کی زیارت  اور دیکھنے  کے لئے رکھے گئے ہیں،درحقیقت اس رضوی خزانہ کی اہمیت زیادہ تر ان نایاب قرآنی نسخوں کی وجہ سے ہے جو آئمہ طاہرین علیہم السلام سے منسوب ہیں جیسے حضرت امام علی (ع)،حضرت امام حسن(ع) اور حضرت امام حسین(ع) سے منسوب  قرآنی نسخے جنہیں ہرن کی کھال پر ابتدائی کوفی رسم الخط میں تحریر کیا گیا ہے ۔

درخشش قرآن‌های منسوب به ائمه اطهار(ع) در گنجینه رضوی

آئمہ طاہرین(ع) سے منسوب قرآنی نسخوں کی شناخت کیسے کی جائے؟

شاید آپ یہ جاننا چا ہیں گے کہ پوری تاریخ میں شیعوں کے آئمہ اطہار(ع) سے منسوب قرآنی نسخوں کا تعین کیسے کیا گیااور اس کے لئے  کون سے  وسائل اور آلات  استعمال کئے گئے۔

اس سلسلے میں مخطوطہ مرکز کے محققین ایک طرف قرآن کریم اور قرآنی کتابچوں کے اندر موجود دستاویزات کا جائزہ لیتے ہیں ساتھ میں اس قرآن کو وقف کرنے والے افرادجن میں کاتب یا وقف کرنے والے افراد شامل ہیں ان کے دستخط کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے ۔

مثال کے طور پر وہ قرآنی کتابچہ جس کا خط حضرت علی علیہ السلام کے دست مبارک سے منسوب ہے جسے ۱۰۰۸ ہجری قمری میں پہلے شاہ عباس صفوی نے حرم امام رضا(ع) کو وقف کیا اور اس کا وقف نامہ مرحوم شیخ بہاء الدین عاملی المعروف شیخ بہائی نے تحریر کیا تھا اس پر یہ الفاظ موجود تھے’’ کتبہ علی ابن ابی طالب(ع)‘‘(یعنی اسے علی ابن ابی طالب(ع) نے تحریر کیا ہے )۔

اگرچہ آئمہ معصومین (ع) سے منسوب قرآنی نسخوں کے بارے میں  بہت سی بحثیں ہیں اور حتی بعض محققین کا یہ بھی خیال ہے کہ ’’کتبہ۔۔۔‘‘ جیسے الفاظ جعلی ہیں،لیکن جس طرح سے ان قرآنی نسخوں کے انتساب کو سوفیصد آئمہ طاہرین(ع) کے ساتھ قبول نہیں کر سکتے اسی طرح سو فیصد انہیں رد بھی نہیں کر سکتے ،یہی وجہ ہے کہ محققین ان قرآنی نسخوں میں استعمال شدہ رسم الخط اور سباق و سیاق پر بھی تحقیق کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہرن کی کھال پر لکھا جانامنجملہ ایسے شواہد میں سے ہے جن سے پتہ چلتا ہے کہ  اسے صدر اسلام میں تحریر کیا گیا تھا اور اسی طرح اگر قرآن کی کتابت کاغذ پر ہو تو اس کا مطلب ہے کہ اسے چوتھی صدی ہجری میں تحریر کیا گیا تھا۔

جدید علمی طریقوں کا استعمال

قرآنی آثار اور نسخوں  کو روایتی طریقوں سے پرکھنے کے ساتھ ساتھ جدید علمی آلات   کا استعمال بھی خاص اہمیت رکھتا ہے بلکہ زیادہ تر اس سے استناد کیا جا سکتا ہے ،مثال کے طور پر آستان قدس رضوی کی مرکزی لائبریری کے مخطوطہ مرکز میں مکمل قرآن نمبر۱۸ کے سباق و سیاق کا ایک حصہ جسے کوفی حجازی رسم الخط کے ساتھ ہرن کی جلد پر تحریر کیا گیا ہے  اسے پرکھنے کے لئے چند سال پہلے جرمنی اور امریکہ بھیجا گیا تاکہ اس کے تحریر کردہ سال کی شناخت کی جا سکے،اس جلد پر کاربن۱۴    کے ذریعہ جو ٹیسٹ کیا گیا اس سے پتہ چلا کہ یہ پہلی صدی ہجری کا ہے ،اسی طرح علمی طریقے سے حاصل ہونے والے نتائج روایتی تحقیقات  کے شواہد سے مطابقت رکھتے ہیں  کہ یہ تحریر حضرت علی علیہ السلام سے منسوب ہے اورجدید ذرائع اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ حضرت علی(ع) کی زندگی میں تحریر کیا گیا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس رضوی خزانہ کو   جس میں قیمتی قرآنی نسخوں کے ساتھ آئمہ معصومین علیہم السلام سے منسوب قرآنی نسخے بھی پائے جاتے ہیں ماہ مبارک رمضان میں ہر روز صبح آٹھ بجے سے دوپہر ڈیڑھ بجے تک حرم امام رضا(ع) کے صحن کوثر میں جا کر دیکھ سکتے ہیں۔

News Code 739

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha