آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ اس مدرسے کے سمر سیزن کی اختتامی تقریب میں مدرسہ عالی فقاہت عالم آل محمد(ص) اور علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی کے مدرسہ میرزا جعفر کے استاد آیت اللہ مہدی زمانی فرد اوراسلامی منیجمنٹ فاؤنڈیشن کے بانی آیت اللہ سید صمصام الدین قوامی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی انتظامی صلاحیت کے بارےمیں اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
آیت اللہ زمانی فرد نے اس نشست کے دوران کہا کہ اس موضوع کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے لئے تین اہم محوروں پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی جن میں پہلے نمبر پر ثقافتی انتظام و انصرام اور مدیریت کیا ہے ؟ دوسرے نمبر پر اس کی ضرورت کیا ہے اور تیسرے نمبر پر کس طرح سے نافذ ہو گی۔
ڈاکٹر زمانی نے پہلے محور پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے انتظام اور منیجمنٹ کا رول ماڈل ہمارے لئے واضح ہونا چاہئے ،یعنی سب سے پہلے ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ حکمرانی کیا ہے ،ثقافت کا کیا معنی ہے اور اس کے اجزاء کون سے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکمرانی اور انتظامی امور چلانا ایسے ہدفمند اقدامات کا مجموعہ ہے جو کسی موضوع کے قیام یا توسیع کے لئے ہے اور حکومت سے بہت زیادہ مختلف ہے ، حکومت کے بارے میں جو نظریاتی مباحث بیان ہوتےہیں ، وہ حکومتی دائرہ کار میں آتے ہیں ، لیکن حکمرانی اور انتظامی امور سے مراد یہ ہے کہ ان نظریات کا عملی طور نفاذ کیا جائے
اس کے بعد انہوں نے ثقافت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ثقافت، انسان اور کائنات کے بارے میں تفکر کرنا ہے ،با ثقافت انسان وہ ہے جواپنے بارے میں اور کائنات کے بارے میں اچھی فکر رکھتا ہو،رہبر معظم انقلاب اسلامی کے نقطہ نظر کے مطابق، ثقافت یعنی انسان کا اپنے بارے میں اور کائنات کے بارے میں بصیرت اور نقطہ نظر رکھنا ہے ۔
ربیع الاول کا مہینہ حکومت اور منیجمنٹ کا مہینہ ہے
اس اختتامی تقریب کے ایک اور مقرر آیت اللہ سید صمصام الدین قوامی تھے ، انہوں نے پیغمبر گرامی اسلام(ص) کا اسلامی حکومت قائم کرنے کے لئے ہجرت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ربیع الاوّل کا مہینہ حکومت اور انتظام کا مہینہ ہے کیونکہ پیغمبر گرامی اسلام(ص) نے مکہ سے مدینہ ہجرت کی تاکہ دینی طرز حکومت کا پہلا نمونہ قائم کر سکیں ۔
انہوں نے کہا کہ پیغمبر اسلام(ص) کی حکومت شروع سے ہی متعدد بحرانوں، جنگوں اور سازشوں کا شکار رہی،مختلف گروپوں ، بشمول یہودیوں ، کافروں، مشرکوں اور منافقوں نے نئے نئے اسلامی نظام کے خلاف صف بندی کی۔ دشمن ہمیشہ ایسی حکومت کی مخالفت کرتے ہیں جو ان کےمفادات کو خطرے میں ڈالتی ہے اور اسے ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کی نصف صدی کی قیادت
آیت اللہ قوامی نے کہا کہ گذشتہ پچاس سالوں میں رہبرانقلاب اسلامی نے مختلف عہدوں پر فائز رہتے ہوئے اسلامی نظام کی کامیابی سے رہنمائی کی ہے اور بحرانوں پر قابو پایا ہے۔ انہوں نے انتظامیہ کی دو اہم اقسام پر زور دیا؛ تنظیمی ڈھانچے کی انتظامیہ اور انسانی وسائل کی انتظامیہ۔ ان کے مطابق، معاشرے کا سب سے بڑا اثاثہ انسان ہیں، اس لیے بہترین افراد کا انتخاب، ان کی مسلسل ترقی، کارکردگی کا جائزہ ضروری ہے۔
آیت اللہ قوامی نے کہا کہ مدیر اور سربراہ کا کام بہت مشکل ہے کیونکہ اسے بیک وقت ایک معلم، انجینئر،ماہر نفسیات اور ماہر عمرانیات کا کردار ادا کرنا پڑتا ہے ،معاشرے میں انتظامی امور کے بارے میں افراط اور تفریط پر مبنی نقطہ نظر پایا جاتا ہے ۔
قومی اور بین الاقوامی سطح پر نگرانی اور منیجمنٹ
آیت اللہ قوامی نے منیجمنٹ میں نگرانی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے رضاکارانہ طور پر تجویز دی کہ حتی ان کے گھر پر بھی نگرانی کی جائے ،نیز امور کو منظم کرنے کے حوالے سے مختلف ممالک بشمول ہندوستان، پاکستان اور عراق میں نمائندے تھے جو اسلامی انقلاب کی حفاظت اور تقویت میں مؤثر کردار ادا کرتے ہیں ۔
انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ فوج اور سپاہ پاسداران میں بھی روحانیت کا ایک نیٹ ورک رہبر معظم انقلاب اسلامی کی نمائندگی میں موجود ہے ،یہی منظم ہونا اسلامی انقلاب کی بقا کی ضمانت ہے اور بغاوت جیسی آفات کو روکتی ہے ،اسی طرح بسیج کا ادارہ بھی مستضعفین کی خدمت کے لئے قائم کیا گیا ہے ۔
انہوں نے تنخواہوں کے حوالے سےقیادت کے موقف کوذکر کرتے ہوئے کہا کہ معاوضے کے شعبے میں بڑی بڑی تنخواہوں کے خلاف کاروائی کی لیکن منصفانہ معاوضے کے حامی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کی رہنمائی اور عوام میں ان کا اثر و رسوخ حیرت انگیز ہے انہوں نے استکبار ستیزی، امریکہ سے عدم وابستگی اور آزادی پر زور دے کر ایرانی قوم کی رانمائی کی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کی قیادت کےمختلف پہلو ہیں ،منصب کے طور پر سیاسی رہبری سے لے کر انتظامی رہبری اور مستقل مدیدیرت وغیرہ جیسے پہلو شامل ہیں۔
آیت اللہ قوامی نے رفتار کی اصلاح کےد ائرے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کی مدیریت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ رہبری نے توبہ کی دعوت، تشدد میں کمی اور خاندانوں کی اصلاح پر توجہ دی ہے اور سزا کو صرف ضرورت کی حد تک محدود رکھا ہے ، تنازعات کے دوران وہ اتحاد پر زور دیتے ہیں۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ہمیشہ تجملات اور دنیا کے زرق و برق سے دوری رکھی اورشاہی ثقافت سے جہاد کی تلقین کی ہے ،ان کی روحانیت حضرات معصومین علیہم السلام کی ہی تعلیمات کی بنیاد پر ہے جو دینی ثقافت کی تشکیل پر زور دیتی ہے ۔

’’آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کی انتظامی اور مدیریتی صلاحیت ‘‘ کے عنوان سے مدرسہ عالی فقاہت عالم آل محمد(ص) میں فقہ اجتماعی نظام کے چوتھے سیزن اسکول کی اختتامی تقریب منعقد کی گئی ۔
News Code 7221
آپ کا تبصرہ