شیعہ اور سنی اتحاد؛ بارہ روز جنگ میں ایران کی امریکہ اور صیہونی حکومت پر فتح کی کلید

آستان قدس رضوی کی علمی و ثقافتی آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ’’پیامبر اعظم؛اتحاد و اقتدار کا مظہر‘‘ کے موضوع پر حرم امام رضا علیہ السلام کے قدس ہال میں علمائے اہلسنت کا اجلاس منعقد ہوا۔

آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ ماہ صفر کے آخری ایّام اور رحلت رسول خدا(ص) کی مناسبت سے حرم امام رضا(ع) میں ایک روزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں 700 سے زائد علمائے اہلسنت نے شرکت فرمائی،اس اجلاس میں آستان قدس رضوی کے متولی آیت اللہ احمد مروی سمیت کئی جید علمائے اہلسنت بشمول کردستان کے اہلسنت عالم دین ماموستا محمد امین راستی،گلستان کے سنی عالم دین آخوند ناصر محمد قزل،خراسان جنوبی کے سنی عالم دین مولوی مصطفی حسینی اور کرمانشاہ کے امام جمعہ ملا احمد مبارکشاہی نے خطاب فرمایا۔ 
اس اجلاس میں خبرگان رہبری کونسل میں صوبہ سیستان و بلوچستان کے عوامی نمائندے جناب مولوی نذیر احمد سلامی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر اسلام کے مسلمانوں نے قرآن اور پیغمبر گرامی اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر اس زمانے کی سپر پاور کو شکست دی لیکن اب اختلافات کی وجہ سے امت مسلمہ کی طاقت میں کمی واقع ہوئی ہے ۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ مسلمانوں کے فقط چند فرعی اور اجتہادی مسائل میں فرق ہے اور باقی موارد میں اتحاد ہے حالانکہ عیسائیت کے فرقے مکمل مختلف ہیں۔ 
 ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے پاس انرجی کے عظیم ذخائر ہیں جن میں پٹرولیم مصنوعات اور گیس شامل ہیں ،ہمیں ان کا صحیح استعمال کر کے اپنی کھوئی ہوئی طاقت کو واپس لینا چاہئے۔ 
دین کے بغیر حکومت کوئی معنی نہیں رکھتی
کردستان کے سنی عالم دین جناب ماموستا محمد امین راستی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دشمن یہ جانتا ہے کہ جب تک مسلمانوں کے پاس قرآن ہے اور اس سے متمسک رہتے ہیں وہ کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے ،اسلام ،دینی حکومت اور حاکمیت ہے اور اس حاکمیت میں قرآن اور شریعت کو حاکم ہوناچاہئے  ۔ 
ہم ہرگز دین کے بغیر کسی حکومت کا کوئی تصور نہیں کر سکتے ،دشمن کی بھرپور کوشش ہے کہ وہ حکومت کو دین سے جدا کرے۔
اجلاس کو جاری رکھتے ہوئے صوبہ گلستان کے حوزہ علمیہ کے اہلسنت استاد جناب آخوند ناصر محمد قزل نےکہا کہ اہلسنت آٹھویں امام سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ 
 اس سنی عالم دین نے کہا کہ پیغمبر اسلام(ص) نے حکومت تشکیل دینے کے بعد پہلا کام جو انجام دیا وہ قبیلہ اوس اور قبیلہ خزرج کے درمیان اتحاد برقر کرنا تھا ،اگر پیغمبر اکرم(ص) اس زمانے میں ہوتے تو یقیناً شیعوں اور اہلسنت کے درمیان بھائی چارگی کا درس دیتے اور اتحاد برقرار کرتے ،اگرچہ ہم پیغمبر کی پیروی اور اتباع کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن ہم اس وقت اس دعوے میں سچے ہوں گے جب ہم موجودہ حالات میں اتحاد برقرار کریں گے۔ 
جناب آخوند قزل نے مزید یہ کہا کہ شیعوں اور اہلسنت کے درمیان اتحاد برقرار کرنے کے لئے سرمائے کی ضرورت ہے دونوں طرف سے اس پر سرمایہ خرچ کیا جائے ۔ 
بوشہر کے اہلسنت عالم دین ڈاکٹر شیخ خلیل افرا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ رسول اللہ کی اقتدا کرتے ہوئے وحدت کو فروغ دیں۔
اس نے مزید یہ کہا کہ کچھ افراد شیعوں اور اہلسنت کے مابین اتحاد و یکجہتی کو خراب کرنے کے لئے کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب خود پیغمبر گرامی اسلام(ص) اہلبیت اور صحابہ پر سختی نہیں کر رہے تو ہم مسلمانوں کو بھی سختی نہیں کرنی چاہئے۔ 

 
 حبل الہیٰ سے متمسک رہنا
اس ایک روزہ اجلاس میں صوبہ خراسان جنوبی کے اہلسنت عالم دین مولوی سید مصطفیٰ حسینی نے اسرائیل کی ایران پر بارہ روزہ جنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس نابرابر جنگ کا ایران نے بھرپور جواب دیا اور روز روشن میں پر میزائلوں کی بارش کر کے بتا دیا کہ ایران کمزور نہیں ہے ۔ 
انہوں نے آیہ شریفہ «و اعتصموا بحبل الله جمیعا و لاتفرقوا‘‘ کی تلاوت کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں شیعوں اور سنیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے ۔
واضح رہے کہ اس ایک روزہ اجلاس کے اختتام پر صوبہ کرمانشاہ کے امام جمعہ ملا احمد مبارکشاہی کے توسط سے اختتامی بیانیہ بھی پڑھا گیا۔ 

News Code 7071

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha