’’پیامبر اعظم؛امت کے اتحاد اور اقتدار کا مظہر‘‘ کے عنوان سے منعقدہ اجلاس میں علمائے اہلسنت کا اختتامی بیانیہ

آستان قدس رضوی کی کاوشوں سے حرم امام رضا(ع) کے قدس ہال میں خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ(ص) کی رحلت کے موقع پر ’’پیامبر اعظم؛ امت کے اتحاد اور اقتدار کا مظہر‘‘ کے عنوان سے اجلاس منعقد ہوا جس میں 700 سے زائد علمائے اہلسنت نے شرکت فرمائی۔

آستان نیوز کی رپورٹ کی مطابق؛ اس اجلاس کے اختتام پراجلاس میں شریک علمائے اہلسنت کی جانب سے صوبہ کرمانشاہ کے امام جمعہ جناب ملا احمد مبارکشاہی نے بیانیہ پڑھا۔ 
اس بیانیہ کا متن کچھ اس طرح ہے : 

بسم الله الرحمن الرحيم
پیغمبر گرامی اسلام(ص)،اہلبیت(ع) اور صحابہ کرام (رہ)کی ارواح مطہرہ پر درود و سلام بھیجتے ہوئے نبوی معارف کو احیاء کرنے والی شخصیت حضرت امام خمینی(رہ) کے درجات کی بلندی کے لئے دعا گوہیں اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کے لئے صحت و تندرستی والی باعزت و بابرکت طول عمر کی دعا ہے ،اور صدر اسلام سے اب تک کے تمام شہیدوں خصوصاً مقاومت اسلامی کے شہداء اور حالیہ بارہ روزہ مسلط کردہ جنگ میں شہید ہونے والے جرنیلوں ،سائنسدانوں اور ہم وطنوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔ 
ہم خداوند متعال کی بارگاہ اقدس میں شکر ادا کرتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ(ص) کی پاک و پاکیزہ اولاد حضرت امام علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام کے حرم میں ’’پیغمبر اعظم؛ امت کے اتحاد و اقتدار کا مظہر‘‘ کے عنوان سے منعقدہ اجلاس میں شرکت کی توفیق حاصل ہوئی اور اس اجلاس میں ہم نے پیغمبر گرامی اسلامی  حضرت محمد مصطفی(ص) کے بلند و بالا مقام کو خراج عقیدت پیش کیا۔ 
ہم علمائے اہلسنت جو اس اجلاس میں شریک ہیں آستان قدس رضوی کے متولی اور علمی و ثقافتی آرگنائزیشن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مندرجہ ذیل امور پر تاکید کرتے ہیں۔ 
پروردگار عالم نے پیغمبر اکرم(ص) کے وجود بابرکت سے نظام ہستی کو معنیٰ بخشا اور امت کی رستگاری کو آپ(ص) کی سیرت و سنت کی پیروی قرار دیااور رسول اللہ(ص) نے سب کو مکتبِ نبوی کی تعلیمات کی اتباع و پیروی کی دعوت دی اور اس عظیم مقصد کے حصول سے امت مسلمہ انحرافات سے بچ جائے گی اوران کی نجات و رستگاری کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ 
اب جب کہ امت مسلمہ ایک طرف سے استکبار کے شرانگیز منصوبوں اور دوسری طرف سے انتہا پسندی اورتشدد و تکفیر کے خطرناک پدیدہ کا سامنا کر رہی ہے ایسی صورت حال میں اسلامی معاشرے میں ہوشیاری،انسانی کرامت کی پاسداری،دوسروں کے عقائد کا احترام اوربدگمانی و تفرقہ و اختلاف سے پرہیز ایک روشن مستقبل کی نوید دیتے ہیں اور جدید اسلامی تہذیب کے حصول کا راستہ ہموار کرتے ہیں۔ 
طاغوت کے خلاف مزاحمت اور مستکبرین کے خلاف مستقل برسرپیکاررہنا اورانتھک جدوجہد اسلام کی حیات بخش تعلیمات اور پیغمبر اسلام کی سیرت میں سے شمار ہوتے ہیں۔ 
اب جب کہ مقدس سرزمین فلسطین کے دامن میں مقاومت و مزاحمت کا خیمہ استوار ہو چکا ہے اور حق کے مجاہدین نے پیاس، بھوک اور ہزاروں شہیدوں کی قربانیاں دے کر پرچم اسلام کو بلند رکھا ہوا ہے اور شرمناک معاہدے کو عملی جامہ پہننے نہیں دیا تو بنیادی مسلمہ دینی عقائد و قوائد کی بنیاد پر مکتبِ مقاومت کی حمایت اور دفاع،شرعی واجبات اور اخلاقی بدیھیات میں سے ہے ،نیز صہیونی مجرم اور غاصب گروہ کے مظالم کے آگے خاموشی ناقابل معافی گناہ شمار ہو گی۔ 
اس بیانیہ کے تسلسل میں آیا ہے کہ بارہ روزہ جبری جنگ الہیٰ نصرت کا مظہر تھی جس نے مسلمان ایرانی عوام کے سنہری کارناموں کے زرین دفتر میں ایک اور درخشاں باب کا اضافہ کیا، انقلابی و بابصیرت عوام کی یکجہتی کا نعرہ ولایتمداری اور اتحاد و یکجہتی رہا جیسا کہ رہبر معظم انقلا ب اسلامی نے فرمایا کہ ایرانی قوم عزیز ہے اور عزیز رہے گی ،فاتح ہے اور فاتح رہے گی ‘‘اللہ کی توفیق سے ضرورت کے وقت یہ نعرہ یک صدا اس قوم سے سنا جائے گا۔ 
یہ اتحاد تھا جس کی وجہ سے دشمن پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوا اور ایرانی قوم کی فتح کا اہم محرک قرار پایا، اس راہ کا تسلسل خطیرحالات کی صحیح شناخت ، دشمن  کی جنگی پالیسیوں سے آگاہی اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کے عملی احکامات پر عمل پیرا ہونا جن میں قومی اتحاد اور اسلامی یکجہتی کو برقرار رکھنا، ملک و قوم کی عزت و آبرو کا تحفظ، دلون کی روحانی ہدایت و راہنمائی،انقلاب اسلامی کے اہداف و مقاصد کی حفاظت کے لئے مجاہدین ومدافعین کے حوصلوں کو بلند کرنا  اور انقلابی شعور اور جوش و خروش کو برقرار رکھنا شامل ہیں۔ 
لہذا ہم اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی لازوال اور بے مثال مجاہدت کو خراج تحسین پیش کتے ہیں جنہوں نے ایرانی عوام کی شجاعت،غیرت اور شرافت کو دنیا پر واضح کیا،ہم بارہ روز جنگ کے مظلوم شہیدوں خصوصاً شہید جرنیلوں اور جوہری سائنسدانوں پر درود بھیجتے ہیں اور اللہ سے ان کے درجات کی بلندی کے لئے دعا گوہیں۔ 
اس عظیم اجلاس میں شریک شرکاء نے اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس نظام کے ساتھ وفاداری اور رہبر معظم انقلاب اسلامی  کی پیروی کا اعلان کرتے ہوئے اس تحریک کو ملکی ترقی و ارتقا کے لئے ضروری قرار دیا اور کہا کہ ہمارا راسخ عقیدہ ہے کہ امام راحل(قدس سرہ) اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کے آرمانوں اور اہداف کی اتباع ہمارے ملک کو آفات سے محفوظ رکھے گی ،دشمنوں کو ذلیل و خوار کرے گی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس نظام  کو ختم کرنے جیسے شر انگیز منصوبوں کو ناکام بنا دے گی۔ 
والسلام على عباد الله الصالحين
20اگست2025 مطابق26 صفر1447
مشهد مقدس، حرم امام رضا(ع)

News Code 7028

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha