استاد فرشچیان کا آرٹ کے ذریعہ امام رضا(ع) سے عقیدت و محبت کا اظہار

مذہب شیعہ میں نذر و منت،عطیات اور وقف خاص اہمیت رکھتے ہیں ،آستان قدس رضوی جو کہ دنیا کے عظیم مذہبی مراکز میں سے ایک ہے سالانہ ہزاروں بلکہ لاکھوں زائرین کی میزبانی نذورات اور عطیات سے کرتا ہے ۔امام رضا(ع) کے چاہنے والے مال و دولت سے لے کر زمین اور آرٹ کے شاہکاروں تک اس حرم کے لئے عطیہ کرتے ہیں۔

آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ استاد محمود فرشچیان جو کہ ایران کے عظیم مصوّر اور ایچر پینٹر تھے ؛استاد فرشچیان نے اپنے لازوال شاہکاروں کے ذریعہ نہ صرف اپنا نام ایرانی آرٹ کی تاریخ میں ہمیشہ کے لئے ثبت کر لیا بلکہ ایرانی۔اسلامی ثقافت اور آرٹ کو بھی دنیا بھر میں متعارف کرایا۔
یہ نامور ایرانی مصوّر1929 عیسوی میں ایران کے شہر اصفہان میں پیدا ہوئے اور مؤرخہ 9 اگست 2025 بروز ہفتے کو پچانوے سال کی عمر میں امریکہ میں اس دار فانی سے چل بسے۔
ایرانی نگار گری(ایچر پینٹنگ) کے ایک نئے مکتب کے بانی  تھے جنہوں نے پرانے اور نئے آرٹ کو ممزوج کر کے ایرانی فن میں ایک نئی روح پھونکی،استاد فرشچیان حرم امام رضا(ع) کے اعزازی خادم بھی تھے اور بارہا  انہوں نے امام ہشتم کے ذریعے شفا پانے کا تذکرہ  کیا ہے ، کئی سال قبل انہوں نے اپنے نفیس اور بہترین شاہکاروں کا ایک مجموعہ آستان قدس رضوی کے میوزیم کے لئے عطیہ کیا،یہ تمام شاہکار ایکریلک ٹکنیک اور مختلف سائزوں میں بنائے گئے ہیں ۔ 
استاد محمود فرشچیان کی امام رضا(ع) سے مھبت و عقیدت
استاد محمود فرشچیان ہمیشہ ایرانی آرٹ کے افق پر ایک روشن ستارے کی مانند چمکتے رہیں گے،وہ فن کار جس نے اپنے جادوئی قلم کے ذریعہ اپنی تخلیقات میں آئمہ معصومین علیہم السلام خصوصاً امام رضا(ع) سے محبت و عقیدت کی روح پھونک رکھی ہے۔ 
قرآن کریم اور مذہبی داستانوں سے متاثر ہو انہوں نے ایسے شاہکار تخلیق کئے جو نہ صرف آنکھوں کو  بھاتے ہیں بلکہ روحانیت و انسانیت کے پیام رساں بھی ہیں ۔ 
آستان قدس رضوی کے شعبہ نذورات کے ڈائریکٹر جنرل جناب اسماعیل زادہ  نے استاد محمود فرشچیان کی امام ہشتم سے والہانہ محبت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس عظیم مصوّر اورآرٹسٹ نے آستان قدس رضوی کو اپنے شاہکار اور تخلیقات عطیہ کر کے ثابت کیا کہ انسان آرٹ کے ذریعہ بھی آئمہ معصومین(ع) سے محبت کا اظہار کر سکتا ہے ۔
جناب اسماعیل زادہ نے بتایا کہ اس عظیم آرٹسٹ نے مجموعی طور پر اپنی 17 تخلیقات کو آستان قدس رضوی کے میوزیم کے لئے عطیہ کیا ہے ،ان عطیہ شدہ فن پاروں میں ’’عصر عاشورا‘‘ ان کا سب سے مشہور شاہکار ہے جس میں واقعہ کربلا کے غم و الم کو بے مثال انداز میں پیش کیا گیا۔ 
اس کے علاوہ ان کا ایک اور شاہکار’’ضامن آہو‘‘ پینٹنگ ہے جس میں ضامن آہو(ہرن کے ضامن) والے مشہور واقعہ کو تصویری صورت میں پیش کیا گیا ہے ۔ 
اسی طرح’’روز آفریشن‘‘ پینٹنگ،’’خمسہ آل طیبہ‘‘ پینٹنگ بورڈ،’’پناہ‘‘،’’یارب‘‘،’’اولین پیغام‘‘،’’توسل‘‘،’’ھدیہ عشق‘‘،’’رمی جمرہ‘‘،’’کوثر‘‘،’’پرچمدار حق‘‘،’’ستائش پروردگار‘‘،’’معراج‘‘،’’شام غریباں‘‘،’’آسمان چھارم‘‘ اور ’’عرش برزمین‘‘ بھی چند دیگر شاہکار ہیں۔ 
استاد فرشچیان ایران کے سب سے بڑے نگار گر(ایچر پینٹر) تھے
علی پتگر جو کہ انقلاب سے پہلے استاد فرشچیان کے شاگرد رہ چکے ہیں، اپنی شاگردی کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے انہیں ایران کے سب سے بڑے نگار گر جانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آج تک ہم نے ان جیسا کوئی استاد نہیں دیکھا۔ 
نہایت خوش اخلاق، پیش ور اور تعلیم کے معاملے میں بے حد سخت تھے جوکچھ جانتے تھے بلا دریغ اپنے شاگردوں کو سکھاتے تھے۔
انہوں نے مزید یہ بتایا کہ انہوں نے اپنے کیرئیر کے دوران مغربی رئیلسٹ پینٹنگ کو ایرانی ایچر کی بناوٹ میں پرویا، یہ ایک ایسی اختراع تھی جس نے نگار گری کے فن کو ہمیشہ کے لئے بدل کر رکھ دیا۔ 
فرشچیان چاہتے تھے کہ ان کا فن امام رضا(ع) کے حرم میں بے نام رہے

حرم امام رضا علیہ السلام کے منتظم اعلیٰ جناب رضا خوراکیان نے استاد فرشچیان کے فن پاروں کا وزٹ کیا اور اس دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ استاد فرشچیان نے بارہا تاکید کی تھی کہ ان کا نام نہ لیا جائے اور حتی دستاویزات میں بھی درج نہ کیا جائے ۔ 
جناب رضا خوراکیان نے اس عظیم مصوّر کے انتقال کی مناسبت سے تسلیت و تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا نام اور یاد ہمیشہ کے لئے حرم امام رضا(ع) میں جادواں رہے گی۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس استاد کے بہت سارے شاہکارہیں ان میں سے ایک ضریح امام رضا(ع) کی ڈیزائنگ بھی انہی کا شاہکار ہے ۔ 
انہوں نے مزید یہ بتایا کہ آخری بار جب یہ عظیم مصوّر ضریح مطہر کی تعمیر کے لئے مشہد مقدس آئے تو کئی کئی گھنٹے لگاتار کام کرتے اور اشک بہاتے اور زبان پر کچھ ذکر کرتے رہتے تھے ۔
آستان قدس رضوی کے متولی کا تعزیتی پیغام
استاد محمود فرشچیان کے انتقال کی مناسبت سے آستان قدس رضوی کے متولی آیت اللہ احمد مروی نے تعزیتی پیغام جاری کرتے ہوئے تعزیت پیش کی۔ 
آستان قدس رضوی کے متولی نے میوزیم میں پائے جانے والے سترہ نفیس فن پاروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہر شاہکار میں وہ مادیت کی قید سے آزاد دکھائی دیتے ہیں ۔
انہوں نے استاد کے انتقال اور اس دکھ کی گھڑی کی مناسبت سے استاد کے محترم خاندان، شاگردان اور تمام چاہنے والوں کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ امام رضا علیہ السلام کی بارگاہ میں خداوند متعال سے مرحوم کے درجات کی بلند کے لئے دعا گو ہوں۔ 

News Code 6976

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha