آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ مؤرخہ 28 مئی 2025 بروز بدھ کوبین الاقوامی یونیورسٹی امام رضا(ع) کی میزبانی میں چوتھی بین الاقوامی کانگریس امام رضا(ع) اور عصری علوم کی افتتاحی تقریب منعقد کی گئی جس کا موضوع’’ امام رضا(ع)؛تربیتی علوم اور دینی خاندان‘‘ تھا ، اس افتتاحی تقریب کے دوران ڈاکٹر عبد الحمید طالبی نے اپنے خطاب کے دوران امام رضا(ع) یونیورسٹی کی کاوشوں کو سراہا۔
انہوں نے ’’تعلیم و تربیت کی حکمرانی‘‘ کے اہم موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے اسے انبیاء کی ایک بنیادی ذمہ داری قرار دیا اور کہا کہ بچوں کی تربیت ایک پیچیدہ عمل ہے اگر اسے صحیح طریقے اور مناسب وقت پر انجام نہ دیا جائے تو اس کے سنگین نقصانات ہو سکتے ہیں۔
ڈاکٹر طالبی کا کہنا تھا کہ اللہ نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا ہے اور دیگر جانداروں کی طرح اس میں بھی حبِ ذات اور فطری خصوصیات رکھیں تاکہ وہ زمین پر اپنی نسل کو بڑھا سکے۔ لیکن ساتھ ہی اس میں ایک روح بھی پھونکی گئی تاکہ یہ خاکی وجود معنوی و روحانی بلندیوں تک بھی پہنچ پائے،چنانچہ انسان کی تخلیق میں اس کے تمام پہلوؤں کا لحاظ رکھا گیا ہے ۔
انہوں نے تربیت کے دس پہلوؤں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تربیت کا پہلا پہلوتدریجی تربیت ہے یعنی مرحلہ بہ مرحلہ تربیت انجام دی جائے اس لئے ہم سب کو اولاد اور طلباء کی تربیت کے وقت اس چیز کا خیال رکھنا چاہئے۔
انہوں نے ضرورت سے زیادہ نصیحت کرنے سے پرہیز، احترام کا خاص خیال رکھنے اور تحقیر کرنے سے بچنے کو تربیت کی اہم اساس اور بنیاد قرار دیا، اس کے علاوہ تربیت کے وقت نرم لحجے اور مناسب الفاظ کا استعمال کیا جائے ۔
جناب ڈاکٹر طالبی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی سے نقل کرتے ہوئے کہا کہ رہبر فرماتے ہیں کہ آئمہ معصومین (ع) کی سیرت خاص طور پر تعلیم و تربیت کی حکمرانی کے پہلو کو سمجھنا ضروری ہے کیونکہ یہ اسلامی حکومت کے قیام اور انسانی ترقی کا بنیادی ستون ہے ۔
بین الاقوامی کانگریس امام رضا(ع) اور عصری علوم؛ علم و دین کے ربط کا عملی جواب ہے
آستان قدس رضوی کے بین الاقوامی امور کے نائب ڈائریکٹر حجت الاسلام والمسلمین مصطفی فقیہ اسفند یاری نے اس افتتاحی تقریب میں خطاب کیا اور کہا یہ بین الاقوامی کانگریس علم و دین کے رابطے سے متعلق سوالات کا عملی جواب ہے ۔
انہوں نے علم و دین ، عقل و نقل اور عقل و وحی کے قدیمی سوالات کو ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک اہم سوال یہ ہےکہ کس علم کو دینی علم کہا جا سکتا ہے اور کیا کسی اسلامی ریاست میں ترقی کرنے والے فزکس کے علم کو اسلامی فزکس کہا جا سکتا ہے ؟
انہوں نے مزید یہ کہا کہ مختلف دانشور اور ممتاز شخصیات اس کانگریس میں اکھٹی ہوئی ہیں تاکہ اس طرح کے تمام سوالوں کے جوابات دے سکیں۔
آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر احد فرامرز قراملکی نے بھی اس افتتاحی تقریب میں خطاب کیا،انہوں نے اہلبیت(ع) کے کلام کی جدید علوم سے تعامل میں پیش آنے والے اہم پیچیدگیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں بہت سارے سوالات اور تنقیدیں اور حتی انکار بھی موجود ہے جس سے اس موضوع کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے ۔
جناب قراملکی نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس موضوع پر علیحدہ سے ایک اجلاس منعقد کیا جائے جس میں ممتاز شخصیات اور دانشوروں کو بلایا جائے جو اس کے بارے میں موافق یا مخالف بننے کی بجائے باہمی گفتگو کریں۔
انہوں نے تحقیق کے دوران ایک خطرناک روش کا ذکر کیا جسے انہوں نے ’’امام سے ماموم تک کا انقلاب‘‘ نام دیا ،انہوں کہا کہ بعض اوقات ایک محقق امام رضا علیہ السلام اور ان کے کلام کو امام اور پیشوا قرار دینے کی بجائے اپنی ذاتی رائے کو ترجیح دیتا ہے اور پھر امام کے کلام سے اس کی تصدیق کرتا ہے اس کام کا مطلب ہے کہ ہم امام کو پیشوا سے پیروی کرنے والے میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ یہ نہایت خطرناک ہے ۔
بین الاقوامی کانگریس امام رضا(ع) و عصری علوم ؛دینی ثقافت اور دینی تربیت کو احیاء کرنے کی جانب ایک مؤثر قدم ہے
بین الاقوامی یونیورسٹی امام رضا(ع) کے سربراہ ڈاکٹر ابراہیم دانشی فر نے ’’امام رضا(ع)، علوم تربیتی اور دینی خاندان‘‘ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امام علیہ السلام اولاد کی تربیت کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ سب سے اچھے والدین وہ ہیں جو اپنی اولاد کی تربیت خدا محوری پر کریں ،بہترین ادب اور بہترین تربیت ہر انسان کی قیمتی ترین وراثت ہے ۔
ڈاکٹر دانشی فر نے اس بیان کے ساتھ کہ عصری علوم کو دینی معرفت کی خدمت میں لایا جانا چاہئے ،یہ کانگریس اس حوالے سے اہم کردار ادا کرے گی ، انہوں نے حدیث شریف«یَتَعَلَّمُ عُلُومَنا و یُعَلِّمُها النّاسَ، فَإِنَّ النّاسَ لَوْ عَلِمُوا مَحاسِنَ کَلامِنا لاَتَّبَعُونا» کی روشنی میں کہا کہ اہلبیت علیہم السلام کی پیروی ان کی تعلیمات کو منتقل کرنے کے ذریعہ ہی ممکن ہے ۔
انہوں نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ اس کانگریس میں 600 سے زائد مقالات موصول ہوئے ہیں اور سولہ ممالک کے محققین اور دانشوروں نے اس میں شرکت فرمائی ہے ۔
ڈاکٹر دانشی فر نے کانگریس میں شریک قومی اور بین الاقوامی شخصیات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے یہ کانگریس دینی ثقافت اور دینی تربیت کو فروغ دینے میں ایک مؤثر قدم ثابت ہو گی۔

آستان قدس رضوی کی علمی وثقافتی آرگنائزیشن کے ڈائریکٹرجناب عبد الحمید طالبی نے چوتھی بین الاقوامی کانگریس امام رضا(ع) اور عصری علوم میں خطاب کرتے ہوئے رضوی تعلیمات کے تربیتی پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور اسلامی معاشرے میں عملی طور پر رائج کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔
News Code 6542
آپ کا تبصرہ