آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ آیت اللہ احمد مروی کا حرم امام رضا(ع) میں آستان قدس رضوی کے سربراہان اور منتظمین کے ساتھ ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں انہوں نے خطے کے حالیہ واقعات پر روشنی ڈالتے ہوئےکہا کہ اسرائیل کا جنگ بندی اور مذاکرات کی آڑ میں پناہ لینا در حققیت اس رجیم کے سارے راستے بند ہونے کی علامت ہے ، انہوں نے اس پیش رفت کو خصوصاً ایسی صورتحال میں جب بہت سارے مغربی اور خطے کے کئی ممالک براہ راست یا بالواسطہ طور پر اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں حزب اللہ کے لئے ایک عظیم فتح ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی حزب اللہ کے خلاف جنگ دو ممالک کی جنگ نہیں تھی بلکہ تمام مغربی طاقتوں اور اتحادی ممالک کی اسرائیل کی جانب سے عوامی گروپ کے خلاف جنگ تھی ،ایسا گروپ جو اپنے مضبوط ارادے اور ایمان کی طاقت سے ان خطرات کے خلاف کھڑا رہا ۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ اسرائیلی صدر کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنا درحقیقت امریکی صدر کی گرفتار کے وارنٹ جاری کرنے کے مترادف ہے ،یہ دونوں ایک ہیں،حتی بہت سارے یورپی ممالک نے بھی اعلان کیا ہے کہ اگر اسرائیلی صدر ان کی سرزمین میں داخل ہوا تو اسے فوراً گرفتار کر لیا جائے گا،اس سے پتہ چلتا ہے کہ سامراجی ہیبت کا بت ٹوٹ چکا ہے۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ اگرچہ غزہ میں اسرائیل بہت سارے جرائم کا مرتکب ہوا ہے ،لیکن حماس کو بھی مزاحمت کی وجہ سے بہت ساری برکات حاصل ہوئی ہیں ؛غاصب صیہونی حکومت کے سابق وزیراعظم کی گرفتاری کے وارنٹ جاری ہونا ایک بے مثال اقدام ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ حالات بدل چکے ہیں،یہ خاص لوگ تھے اور خطے میں امریکہ کے چہتے تھے لیکن اب ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری ہو چکے ہیں ،یہ بہت اہم اور بڑی کامیابی ہے ۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ اسرائیلی جرائم کی وجہ سے دنیا میں ہولوکاسٹ کےمسئلے پر گفتگو میں سنجیدگی آئے گی اور جلد ہی دنیا ہولوکاسٹ کے بارے میں بات کرے گی،اسرائیلی طاقت کی شکست فقط عسکری طاقت تک محدود نہیں ہے بلکہ اس رجیم کی ہیبت کا بت سیاسی اور عوامی میدانوں میں بھی منہدم ہو چکا ہے ۔
آیت اللہ مروی نے کہا کہ خطے میں تبدیلیاں اسرائیلی تباہی کی نوید ہے ،انہوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے اس قول کا ذکر کرتے ہوئے کہ’’اسرائیل اگلے 25 سال نہیں دیکھ پائے گا‘‘ کہا کہ خدائی سنت یہ ہے کہ ہر چیز اپنے وسائل اور زمانے کے حساب سے آگے بڑھتی ہے ؛حالیہ واقعات میں من جملہ اسرائیل کے دو سرکردہ مجرموں کی گرفتاری کے وارنٹ اسرائیل کی تباہی کی علامت ہے ۔
حزب اللہ پہلے سے کئی گنا زیادہ مستحکم
آیت اللہ مروی نے لبنان کے حالیہ واقعات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں مغربی ممالک خصوصاً امریکہ کی وسیع پیمانے پر حمایت کے باوجود اسرائیل حزب کوتباہ کرنے میں ناکام رہا ، اس رجیم نے اپنے تمام فوجی ذرائع استعمال کئے اور بے شمار جرائم کا ارتکاب کرنے کے باوجود حزب اللہ کو ختم نہیں کر سکا ،حزب اللہ کی مزاحمت اور ڈٹ جانا اسرائیل کی شکست کا سبب بنا۔
انہوں نے اس بیان کے ستھ کہ لبنان پر اسرائیلی حملوں کا ہدف نہ صرف حزب اللہ کو نقصان پہنچانا تھا بلکہ اس گروپ کو مکمل طور پر تباہ کرنا تھا، کہا کہ اسرائیل نے ابتدا میں یہ سوچ رکھا تھا کہ حزب اللہ کے اہم راہنماؤں خصوصاً شہید سید حسن نصراللہ کوشہید کرنے سے یہ گروہ ختم ہو جائے گا اور مزاحمت بھی ختم ہو جائے گی لیکن حقیقت کچھ اور نکلی۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ حزب اللہ کے کمانڈروں کو نشانہ بنایا گیا،ہر وہ چیز جو حزب اللہ سے منسوب تھی؛طبی مراکز سے لے کرعوامی اداروں تک پر حملے کئے گئے اوربڑے بڑے جرائم انجام دیئے گئے تاکہ حزب اللہ کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دیا جائے اور اسرائیل یہ تصور کرتا تھا کہ ان کے جرائم کے بعد حزب اللہ ختم ہو جائے گی۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ اسرائیل اور اس کے اتحادی یہ سمجھتے تھے کہ فوجی دباؤ سے اسرائیل کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر سکتے ہیں اور اس کے بعد وہ خظے میں اپنے دوسرے اہداف و مقاصد کے حصول کے لئے شام کی طرف بڑھ سکتے ہیں ،اسرائیلی میڈیا اورانقلاب مخالف فارسی زبان میڈیا نے حتی اگلے مراحل کے حملوں کی منصوبہ بندی اور تجزیے بھی کئے ، لیکن جنگی نتائج اورحزب اللہ کی اسرائیلی دباؤ کے خلاف استقامت و مزاحمت سے وہ اپنے مقاصد حاصل نہ کر سکے۔
دفاعی میدان میں خود کفیل ہونے میں شہید سلیمانی کا کردار
آستان قدس رضوی کے متولی نے شہید نصراللہ اور شہید سلیمانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ ، سید حسن نصراللہ کی راہنمائی میں مزاحمت کرنے میں کامیاب ہوئی ، اسی طرح حزب اللہ کو دفاعی ٹیکنالوجی دینے اور انہیں منظم کرنے میں شہید قاسم سلیلمانی نے اہم کردار ادا کیا،شہید سلیمانی نے حزب اللہ کو دفاعی میدان میں خود کفیل بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے ۔
انہوں نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس غیرمساوی جنگ میں حزب اللہ کے بہت سارے عظیم کمانڈرز شہید ہوئے لیکن فوراً ان کی کمی کو پورا کیا گیا،سید حسن نصراللہ نے اس طرح کی منصوبہ بندی کی ہوئی تھی کہ جیسےہی کوئی کمانڈر شہید ہو فوراً اس جگہ پر دوسرا آئے جائے اس سے حزب اللہ کی صفوں میں کوئی خلا یا کمی نہیں آئے گی اور عملی طور پر بھی کوئی خلا وجود میں نہیں آیا۔
آیت اللہ مروی نے کہا کہ پیجرز کا واقعہ حزب اللہ کو زمین بوس کرنے کے لئے کافی تھا لیکن ایسا نہیں ہوا،ان تمام مسائل کے علاوہ یہ بھی واضح رہے کہ برسوں سے تمام استکباری طاقتیں حزب اللہ کو ختم کرنے کے لئے مل کر کام کر رہی ہیں۔
مزاحمتی محاذ کے حوصلے بلند کرنے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کا کردار
آستان قدس رضوی کے متولی نے بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کو شکست ہوکر رہے گی اور وہ اپنے کسی بھی مقصد میں کامیاب نہیں ہوگا اور حققیت میں بھی ایسا ہی ہوا،لبنان میں اسرائیل اپنے کسی بھی مقصد کو حاصل نہیں کر سکا اور آخرکار ذلت و رسوائی کے ساتھ جنگ کی کوشش میں ہے ،حزب اللہ کے لئے یہ بہت بڑی کامیابی ہے ۔
وہ رجیم جو حزب اللہ کو ختم کرنا چاہتی تھی آج مذاکرات کے لئے بھاگ دوڑ کر رہی ہے ، یہ سب کچھ خدا کے لطف و کرم اور حضرت فاطمہ زہراء(س) اور امام زمانہ (عج) کی عنایات اور حزب اللہ کے مجاہدوں کی قربانیوں کی وجہ سے ممکن ہوا۔
انہوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی حکمت عملیوں اور مزاحمتی محاذ کی حوصلہ افزائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بیانات اور سب سے زیاہ روحانی طور پر جو ان بیانات اور حکمت عملیوں سے اثرات مرتب ہوئے وہ بہت مؤثرثابت تھے،رہبر معظم انقلاب اسلامی کی طرف سے جو وفد لبنان بھیجا گیا اوررہبر معظم انقلاب اسلامی کے’’نبیہ باری‘‘ اور ’’بشار الاسد‘‘ کے نام خطوط بہت حوصلہ افزا تھے ،وہ خطوط جن سے مزاحمتی محاذ کی صفوں کے حوصلے بلند ہوئے ۔
آیت اللہ مروی نے اس بیان کے ساتھ کہ اسرائیل،لبنان کے جنوب میں ایک بھی اسٹریٹجک مقام پر قبضہ نہیں کر سکا تاکہ مذاکرات کے لئے کچھ توپاس ہو، کہا کہ حزب اللہ اور اسرائیل کی جنگ ایران و عراق کی جنگ سے بہت زیادہ مماثلت رکھتی ہے ، اس جنگ میں ایران فقط عراق سے نہیں لڑ رہا تھا بلکہ ایران کی تمام عالی طاقتوں سے جنگ تھی جو عراق کا ساتھ دے رہی تھیں،لیکن الحمد للہ ایران کو فتح نصیب ہوئی ؛ اس جنگ میں بھی اسرائیل اکیلا نہیں تھا بلکہ بہت سارے مغربی ممالک نے مکمل حمایت کی لیکن آخر کار حزب اللہ کو فتح ہوئی جو کہ یقیناً خدائی مدد و نصرت کی نشانی ہے ۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے اسرائیلی جرائم کے خلاف حزب اللہ کی مزاحمت کو میدان جنگ اور سفارت کاری کے میدان میں فتح کی وجہ قرار دیا۔
News Code 5205
آپ کا تبصرہ