صیہونی حکمرانوں کو تل ابیب میں ایک رات بھی چین سے نیند نہیں آتی؛اسلامی کونسل کے چیئرمین کا بیان

پارلیمنٹ کی اسلامی کونسل کے چیئرمین نے ’’مجاہدان در غربت‘‘ کے عنوان سے منعقد ہونے والے نویں بین الاقوامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کا موضوع نہ صرف مسلمانوں کا پہلا مسئلہ ہے بلکہ اس وقت پوری دنیا کے لئے اہم ترین مسئلہ بن چکا ہے۔

آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛پارلیمنٹ کی اسلامی کونسل کے چیئرمین جناب محمد باقر قالیباف نے مؤرخہ 17 اکتوبر2024 بروز جمعرات کو حرم امام رضا (ع) کے قدس ہال میں منعقد ہونے والے بین الاقوامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری دنیا کا اہم ترین مسئلہ ہے یہی وجہ ہے کہ امریکی طلباء سمیت مختلف ممالک کی یونیورسٹیوں بشمول آسٹریلیا،جرمنی،فرانس اور انگلینڈکے طلباء بھی فلسطینی عوام کی حمایت میں کھڑے ہو چکےہیں اور یہ سب مکتب امام خمینی(رہ)کی برکت سے ہوا ہے ۔
جناب قالیباف نے اس بیان کے ساتھ کہ مکتب امام خمینی(رہ)میں اسرائیل کے خلاف مبارزہ  اور جہاد کی بنیاد عقلیت،انصاف اورروحانیت پر مبنی ہے کہا کہ یہ مبارزہ اور جدوجہد عدل و انصاف کے حصول کے لئے ہے،اسرائیل اور ظلم کے خلاف جہاد کا جذبہ مکتب امام خمینی(رہ) سے لیا گیا ہے ،اسرائیل کے خلاف جنگ کا مسئلہ شروع سے ہی قدم با قدم  اسلامی تحریک کے ساتھ رہا ہے اور اگرحضرت امام خمینی(رہ) نے شہنشاہی رجیم کے خلاف  قیام کیا تو اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ وہ صیہونی حکومت سے وابستہ تھی۔
انہوں نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے معصوم بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے خلاف جنگ کو ایک حقیقی جنگ قرار دیتے ہوئے  کہا کہ اگر ہم صیہونی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اس کے وجود اور ماہیت کے قائل ہی نہیں ہیں اس لئے ان کے خلاف لڑنے کا ہمارا بنیادی نقطہ نظر یہی ہے ۔
جناب قالیباف نے کہا کہ حضرت امام خمینی(رہ) کے مطابق امریکہ نے صیہونی حکومت کو تشکیل دیا ہے ،صیہونیوں کے جرائم جانوروں سے بھی زیادہ بڑھ چکے ہیں ،صیہونیوں کو ہسپتال میں موجود بچوں اور خواتین پر بھی رحم نہیں آتا۔
انہوں نے اپنے حالیہ دورہ لبنان کے دوران مسلمانوں اور غیرمسلم افراد سے ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یقیناً سید حسن نصراللہ کی شہادت مزاحمتی محاذ کے لئے بہت بڑاصدمہ ہے اسی طرح بہت ساری شخصیات جو ان دنوں میں شہید ہوئے وہ سب اسلامی تحریک اور امت اسلامیہ کا عظیم اثاثہ تھے اگرچہ یہ سپہ سالار اب ہمارے درمیان نہیں رہے پھر بھی مبارزہ اور جدود جہدجاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ حضرت امام خمینی(رہ) نے صدام کے خلاف جنگ کے سخت ترین دنوں میں کہا تھا کہ’’قدس کا راستہ کربلا سے گزرتا ہے‘‘،آج ہم سب اس بات کے چشم دید گواہ ہیں کہ نہ فقط اس وقت کوئی نقصان نہ ہوا بلکہ ایک طویل جنگ کے بعد بھی ایران سے کچھ نہ لے سکا اور آج مزاحمتی محاذ اور امت مسلمہ  1400 کلو میٹر دور فسادی صیہونی حکومت سے لڑ رہی ہے ،اور صیہونیوں کو تل ابیب میں جو اس غاصب حکومت کا مرکز ہے ایک رات بھی چین سے نیند نہیں آتی ۔
مزاحمت پر مبنی نیا مشرق وسطیٰ تشکیل پا چکا ہے
 تہران کے عارضی امام جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے بھی اس بین الاقوامی اجلاس میں خطاب کیا اور کہا کہ  آمریکی وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ ہم نئے مشرق وسطیٰ کی تلاش میں ہیں جس میں لبنان،عراق اور شام ہماری مٹھی میں ہوں گے ،لیکن وہ نیا مشرق وسطیٰ مزاحمتی محور کے ذریعہ تشکیل پایا ہے ایک طرف سے یمن تل ابیب کو بلسٹیک میزائلوں سے نشانہ بنا رہا ہے اور دوسری طرف سے حزب اللہ لبنان کے مجاہدین حیفا پر میزائل برسا رہے ہیں اورایک طرف سے عراق اسرائیل پر حملے کر رہا ہے ۔
 انہوں نے کہا کہ مزاحمتی محاذ تشکیل پا چکا ہے یہ شجرہ طیبہ ضرور پھل دے گا،جیسا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا تھا کہ ’’ اسرائیل آئندہ 25 سال تک نہیں رہے گا‘‘،آج اسرائیلی فوج سپاہیوں سے خالی ہو رہی ہے ،دس ہزار سے زائد لوگ مارے جا چکے ہیں اور ہجرت کا باقاعدہ طور پر آغاز ہو چکا ہے ۔
آیت اللہ خاتمی کا کہنا تھا کہ چند منٹوں میں 200 سے زائد میزائل تل ابیب کے اہم اور اسٹریٹجیک علاقوں پر گرائے گئے ،اگر صیہونی رجیم ان کا جواب دینا چاہئے گی تو اسے ’’وعدہ صادق3‘‘ آپریشن کا سامنا کرنا پڑے گا جس میں تل ابیب اور حیفا کو مکمل طور پر خاک میں ملا دیا جائے گا۔
مزاحمتی محور؛ امام زمانہ(عج) کے ظہور کا پیشہ خیمہ ثابت ہوگا
بحرین کے ایک ممتاز شیعہ عالم دین جناب شیخ دقاق نے کہا کہ مزاحمتی محورامام زمانہ(عج) کے ظہور کا پیشہ خیمہ ثابت ہوگا۔
انہوں نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے نتائج پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس آپریشن کی پہلی خصوصیت یہ تھی کہ اس نے عالمی نظام کو درہم برہم کر دیا اوراس کا دوسرا نتیجہ یہ نکلا کہ فلسطین جسے بتدریج دنیا بھولتی جا رہی تھی ایک بار پھر سے عالم اسلام کا پہلا اہم مسئلہ بن گیا۔
اس کے علاوہ طوفان الاقصیٰ آپریشن نے دنیا کو دو حصوں خیر(مزاحمت و مقاومت) اور شرّ( صیہونی رجیم اورامریکہ اور اس کے حامی) میں تقسیم کر دیا۔

 مزاحمتی محور کے عسکری ثمرات اور نتائج
عراقی پارلیمنٹ میں عوامی نمائندے اور شام کی مزاحمتی تحریک کے سابقہ مجاہد شیخ الخزعلی نے بھی اس بین الاقوامی اجلاس میں مزاحمتی محور کے چند ایک ثمرات اور نتائج پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ فلسطین پر قبضہ ہوئے 70 سال کا عرصہ گذر چکا ہے اس دوران مزاحمت نام کی کوئی چیز نہیں تھی ہم قتل کئے جاتے ہماری عورتوں کو قیدی بنایا جاتا لیکن امام خمینی(رہ) کی انقلابی تحریک اور انقلاب اسلامی نے ہمیں اس قابل بنا دیا کہ ہم آج دشمن کے خلاف میدان میں کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم امام رضا(ع) کی نورانی و ملکوتی بارگاہ میں امن و سکون سے ہیں لیکن تیس لاکھ سے صیہونی پناہگاہوں میں پناہ لئے بیٹھے ہیں اور ہر فتہ دو ہزارصیہونی مقبوضہ علاقوں کو خالی کر رہے ہیں اور ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔
قابل توجہ ہے  کہ پروگرام کو جاری رکھتے ہوئے مزاحمتی محور پر سید حسین سیدی نے اشعار پڑھے  اور ذاکر اہلبیت جناب سید مجید بنی فاطمہ نے ذکر اہلبیت(ع) کیا اور حجت الاسلام جعفر اسلامی فر نے دعای کمیل قرائت کی۔
واضح رہے کہ پروگرام کے اختتام پر حضرت امام خمینی(رہ) کی دختر  محترمہ زہراء مصطفوی کو ان کی کئی سالوں کی بے لوث خدمات پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ضریح امام رضا(ع) پر بچھائی جانے والی چادر تحفے کے طور پر دی گئی۔

News Code 4900

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha