عتبہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ ممتاز شیعہ علماء و خطباء اور اہم شیعہ شخصیات کے بین الاقوامی اجلاس کے دوران بیونس آئرس کے امام جمعہ جناب عبد الکریم پاس نے شیعوں کی حقانیت کو متعارف کرانے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کربلا کے واقعات پر جتنی زیادہ توجہ دی جائے گی ؛خدا کے نمائندوں منجملہ امام حسین(ع) اور آپ کے باوفا اصحاب کو متعارف کرانے میں اتنی ہی زیادہ کامیابی ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اجلاس کا حرم امام رضا(ع) کے جوار میں انعقاد اور مختلف ممالک کےمبلغین اور اہم شخصیات کی شرکت بہت اہم اقدام ہے ،انشاءاللہ یہ اجلاس جاری رہے اور امام زمانہ (عج) کے ظہور کے جلد از جلد اسباب فراہم ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سید الشہداء حضرت امام حسین(ع) کے پرچم کو اس اجلاس میں شیعوں کی مظلومیت کی علامت کے طور پر رکھا جانا؛ شیعہ مذہب کو متعارف کرانے میں بہت زیادہ مؤثر ہے اور ذہنوں کو امام حسین(ع) اور قیام عاشورا کی طرف لے جاتا ہے ۔
بیوئنس آئرس کے امام جمعہ عبد الکریم پاس نے بین الاقوامی سطح پر شیعوں کو حاصل ہونے والی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے اسلامی انقلاب میں شیعوں کی فتح جو کہ حضرت امام خمینی(رہ) کی رہبری میں ممکن ہوئی بہت بڑی کامیابی تھی ، یہ عظیم انقلاب اسلام اور خداوند متعال کی عظمت کی علامت تھا جس کا گذشتہ چالیس برسوں میں دنیا پر گہرا اثر ہوا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے بین الاقوامی سطح پرکئے گئے اقدامات سے امام زمانہ(ع) کے ظہور کے مقدمات فراہم ہوں گے۔ جہاں دنیا میں ظلم و جبر اور نا انصافی کا راج ہے وہاں ایران کی سیاست عدل و انصاف اور حق پر مبنی ہے
اس مذہبی اسکالر نے ارجنٹائن میں شیعوں سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ارجنٹائن میں شیعوں کی بہت ساری دینی سرگرمیاں ہیں ،انقلاب اسلامی ایران کے بعد سے ان میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے ،کئی ہزار ارجنٹائنی شیعہ مل کر عزاداری کرتے ہیں اور اہلبیت(ع) کو متعارف کرانے کے لئے اقدامات انجام دیتے ہیں ، انشاء اللہ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے اور مؤثر واقع ہو۔
بیونس آئرس کے امام جمعہ کا کہنا تھا کہ اہلبیت اطہار(ع) کے مقام ومنزلت کو بیان کرنے اور متعارف کرانے کے لئے بہت سارے اقدامات انجام دیئے گئے ہیں لیکن ضروری ہے کہ وسیع پیمانے پر ان اقدامات کو انجام دیا جائے اور یہ چیز فقط باقاعدہ منصوبہ بندی اور باہمی یکجہتی سے ممکن ہوسکے گي ۔
آپ کا تبصرہ