عصر حاضر کا انسان ایسے بیانئے کا پیاسا ہے جس سے حقیقی انصاف فراہم ہو

حرم امام رضا(ع) کے متولی نے اس بات کا ذکرکرتےہوئے کہ عدل و انصاف کے قیام کا مکمل اور مؤثر ترین نسخہ امام رضا(ع) اور اہلبیت(ع) کےفرامین اور کلام میں پیش کیا جا چکا ہے ،کہا کہ عصر حاضر کا انسان ایسے بیانئے اور نظرئے کا پیاسا ہے جس سے حقیقی انصاف فراہم ہو ۔

 عتبہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ پانچویں حضرت امام رضا (ع )عالمی کانگریس) ’’امام رضا(ع) کے تہذیبی افکار میں انصاف‘‘ کے موضوع پر مؤرخہ 13 مئی بروز پیرکو حرم امام رضا علیہ السلام کے قدس ہال میں منعقد کی گئی جس میں ایران اور دنیا کے چار براعظموں کے مسلم اور توحیدی ادیان و مذاہب کے مفکرین اور دانشوروں نے شرکت  کی  ۔ حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے اس عالمی کانگریس سے خطاب کے دوران عشرہ کرامت کے بابرکت ایّام اور امام رضا(ع) اور حضرت معصومہ(س) کے ایام ولادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی نقطہ نظر سے عدل و انصاف کو انسانی تاریخ کی سب سے اہم آزمائش اور امتحان کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے اورموجودہ دور میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ عصر حاضر کا انسان ایسی گفتگو اور بیانئےکا مشتاق اور پیاسہ ہے جو اسے حقیقی انصاف فراہم کر سکے۔

انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ عصر حاضر کے مفکرین اور دانشوروں کی ذمہ داری ہے کہ عدل و انصاف کے لئے درست اور قابلِ نفاذ ماڈل پیش کریں، کہا کہ آج مکتبِ قرآن و عترت کے ماننے والے ہر فرد پر فرض ہے خصوصاً مفکرین اور دانشوروں پرکہ وہ امامت و ولایت کے فکری ڈھانچے میں غورو فکر کے ذریعہ انصاف کے مفہوم ،اس کے نفاذ اورصحیح طرح سے عدل وانصاف پر عمل کرنے کو سمجھیں اور عدل و انصاف کے صحیح اور اصلاح شدہ نظریے کو پیش کرنے کے ساتھ معاشرے کے ہر فرد اورہر سطح کے لئے یعنی انفرادی ،خاندانی ،سماجی اور خاص طور پر حکومتی سطح اور متعلقہ مسائل کے حل لئے قابل نفاذ اور درست ماڈل پیش کریں اورجدید اسلامی تہذیب کے افق میں انصاف کی نوعیت اور فرائض کو واضح کریں۔

مغربی ممالک کی جانب سے اسرائیلی جرائم کی حمایت ان کے انصاف پر مبنی دعووں کے بیہودہ ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے

حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نےمغرب اور انسانی حقوق کے دعویداروں کے دوغلے رویے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت آمروں ،کل اور آج کے سامراجوں کی مطلق العنانیت پر مبنی موقف اور نظرئےکی حقیقت بے نقاب ہو چکی ہے اور یہ بات بھی واضح ہو گئی ہے کہ اس طرح کے بیانئے کے باطن سے کس طرح وسیع پیمانے پر ناانصافیاں اور امتیازی سلوک کئےجاتے ہیں اور ان انصاف،مساوات اور آزادی کے دعویداروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔   
حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے مزید کہا کہ صہیونیوں کے ظلم و بربریت کے لئے مغربی حکومتوں کی مکمل حمایت خصوصاً حالیہ چند مہینوں کے مظالم اور جرائم ؛مغرب کے انصاف اور حریت پسندوں کے دعووں کے جھوٹ کا واضح ثبوت ہے ان کا کہنا تھا کہ آج دنیا میں شاید ہی کوئی شاذ و نادر ایسا فرد ہو جو منہ زور اور خود پسند مغربی حکومتوں کے انصاف اور آزادی پر مبنی دعووں پر یقین رکھتا ہو۔

حجت الاسلام والمسلمین مروی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں ’’وعدہ صادق‘‘ کے فاتحانہ اور قابل فخر آپریشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپریشن انسانیت اور اعلیٰ انسانی اقدار اور عدل و انصاف کی فتح و کامیابی کا آپریشن تھا،انہوں نے پانچویں حضرت امام رضا ع عالمی  کانگریس کے لئے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی قدر دانی کرتے ہوئے کہا کہ میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ انہوں نے عالمی کانگریس کے اراکین سے ملاقات کے وقت عدل و انصاف کے مسئلے سے متعلق اہم اور تفصیلی معلومات فراہم کیں، نیز مجتہد اور فقہاء خصوصاً آیت اللہ مکارم شیرازی، آیت اللہ سبحانی اور آیت اللہ جوادی آملی کی توجہ کا شکرگزار ہوں جنہوں نے اس عالمی کانگریس کے لئے خصوصی پیغامات بھیجے۔

امام رضا(ع) کی گفتار میں عدل و انصاف کے مظاہر کی نشاندہی

حجت الاسلام مروی نے اس بیان کے ساتھ کہ خدا کے اسمائے حسنٰی میں سے ایک ’’عدل ‘‘ ہے ،نہج البلاغہ کے خطبہ نمبر214 میں امیرالمومنین علی(ع) کے اس فرمان پر’’ وَ أَشْهَدُ أَنَّهُ عَدْلٌ عَدَلَ ‘‘روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امیرالمؤمنین حضرت علی(ع) کے اس فرمان کا مطلب یہ ہے کہ حضرت حق نہ صرف عادل ہیں بلکہ عین ’’عدل و عدالت‘‘ ہیں،اسی لئے خدا کا ایک نام ’’عدل‘‘ہے ،نیزاس دنیا کی خلقت اور اس نظام کائنات اللہ کے فیض سے وجود میں آیا ہے جو کہ عدل و انصاف کا مظہر اور انصاف پر مبنی ہے ۔

حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے اس بات پرتاکید کرتے ہوئے کہ عالم طبیعت میں عدالت تکوینی  ہونے کے علاوہ انسانی نظام اور زندگی میں بھی ’’عدل و انصاف‘‘ پر توجہ دی گئی ہے ، امام رضا علیہ السلام کے فرامین میں پائے جانے والے عدل و انصاف کے مظاہرپر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امام رضا(ع) نے انسانی معاشرے کے لئے عدل و انصاف کے مظاہر کی تین صورتوں میں تصویر کشی کی ہے ؛پہلے نمبر پر’’انسانوں کے ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات میں عدل و انصاف‘‘،

چنانچہ امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جو شخص لوگوں کے ساتھ میل جول رکھتا ہے لیکن ظلم نہیں کرتا،لوگوں سے بات کرتا ہے لیکن جھوٹ نہیں بولتا،انہیں وعدہ دیتا ہے لیکن اس کی خلاف ورزی نہیں کرتا تو اس شخص کی صداقت مکمل ہے اور اس کا عدل و انصاف واضح و روشن ہے ۔

انہوں نے حضرت رضا(ع) کے نقطہ نظر سے عدل و انصاف کے دوسرے درجے کو ’’حکمرانی اور حاکمیت کے میدان میں انصاف‘‘ کوقرار دیتے ہوئے کہا کہ امام رضا علیہ السلام  الہی حکومت کے فلسفے کو عدل و انصاف کا قیام سمجھتے ہیں ،اسلامی حاکم کے عدل و انصاف سے متعلق فرماتے ہیں کہ وہ جو بات کرتا ہے جھوٹ نہیں بولتا،اپنی حکومت کی حدود میں انصاف سے کام لیتا ہے ،وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی نہیں کرتا بلکہ اس کو پورا کرتا ہے ۔

حجت الاسلام والمسلمین مروی نے اس بیان کے ساتھ کہ حضرت امام علی رضا(ع) کے نقطہ نظر سے اسلامی حاکم کے انصاف کا معیار اس کے قول کی سچائی اور وعدوں کی پاسداری میں ہے ،کہا کہ عوام کے ساتھ میل جول کے وقت قول و فعل کی سچائی  اور وعدوں کی تکمیل بھی انصاف کی پیمائش کے دو اہم معیار ہیں فقط اس فرق کے ساتھ کہ فطرتاً حاکم کے معاملے میں اس کا دائرہ وسیع ہے ۔
انہوں نےاس بیان کے ساتھ کہ  امام رضا علیہ السلام کے کلام میں عدل و انصاف کا تیسرا درجہ جس کا اعلیٰ ترین مرتبہ ’’انسان کامل‘‘اور’’امام معصوم‘‘ کی صورت میں ظاہر ہے ،کہا کہ امامت کا عہدہ انتہائي بافضیلت ہے کہ حضرت ابراہیم خلیل(ع) کو یہ عہدہ پیغمبری کے بعد ملا اور جب خدا سے درخواست کی ’’ومن ذرّیتی‘‘ تو جواب آیا’’لا ینال عھدی الظالمین؛میرا وعدہ(امامت )ظالموں تک نہیں پہنچے گا‘‘، امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ’’ فأبطلت هذه الآیة إمامة کل ظالم إلى یوم القیامة‘‘خداوند متعال نے حضرت ابراہیم کو یہ جواب دے کر قیامت تک ہر ظالم کی امامت کو رد کر دیا۔
حرم امام رضا(ع) کے متولی نے مزید کہا کہ انصاف کا یہ مرتبہ مکمل وجود کا توازن و تعادل ہے جو انسان کو کامل انسان میں ایسا تبدیل کر دیتا ہے کہ امام معصوم(ع) خداوند متعال کے تمام اسمائے حسنیٰ یعنی ’’عدل‘‘ الہیٰ کا مظہر بن جاتا ہے ،دوسرے لفظوں میں یوں کہوں کہ اگر ہم قوس نزولی میں عدل کا مظہر ’’نظام خلقت اور تکوین‘‘ میں دیکھتے ہیں تو قوس صعودی میں اللہ کے نام’’عدل‘‘ کا مظہر اور تجلی ’’پیغمبر اکرم(ص) اور اہلبیت(ع)‘‘ کے وجود میں مشاہدہ کرتے ہیں ۔

حجت الاسلام والمسلمین مروی نے  حضرت امام رضا (ع )عالمی کانگریس کو دنیا بھر میں عدل و انصاف کے بارے میں غور و فکر اور مذاکرہ کا ایک اہم موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی کانگریس جو کہ حضرت امام علی رضا(ع) کے مبارک نام سے مزیّن ہے اس میں پیش کی جانے والی تقاریر،مضامین اور مقالات کو مرتب کرنے کے بعد شائع کیا جائے گا،امید کرتا ہوں کہ یہ تمام مضامین رضوی تعلیمات میں عدل و انصاف کے مقام کو واضح کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

News Code 4366

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha