آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ امریکہ کی ریاستی یونیورسٹی آف ایریزونا کے پروفیسر مائیکل ونکلمین نے اس ویبنار میں شفاء کوطبی علاج سے بالاتر ایک قدسی تجربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ محققین نے ایک تحقیق میں مختلف معاشروں میں شفاء اور تقدس کے مظاہر کا جائزہ لیا ،اس تحقیق میں سماجی ارتقاء اور بائیوجنیٹک بنیادوں کے تناظر میں شمنیزم،ہندوں مرتاضوں،چرچ کے پادریوں اور جادگروں پر توجہ مرکوز کی گئی جس میں ’’زائرین کی شفا‘‘ کے عنوان سے شمنی(روحانی) شفا کے طریقوں کا بائیوجنیٹک طریقہ کار کے ذریعہ تجزیہ و تحلیل کی گئی ہے ۔
شمنیزم کی ماہیت
یہ ریسرچ ممتاز فلسفی میرچا الیادے کے افکار سے متاثر ہے جنہوں نے شمنیزم کو علمی دنیا میں متعارف کرایا۔
انہوں نے مزید یہ بتایا کہ ’’شمن ‘‘ وہ فرد ہے جو اپنے جسم سے ماورا سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اورروحوں سے تعلق رکھنے والی آبادی کی نمائندگی کرتے ہوئے عالم ارواح سے رابطہ قائم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ محققین اس سوال کے جواب کی تلاش میں ہیں کہ شمنزم ایک ماورائی حقیقت ہے جو مختلف معاشروں میں پائی جاتی ہے یا محض ایک مغربی ایجاد ہے ۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس تحقیق میں تجزیہ کا طریقہ کار مقدار ی ہے اور یہ شمنزم کے تناسب سے موجود متغیرات پر مبنی ہے ،اگرچہ اس میں مقامی نقطہ نظر کو بھی مدّ نظر رکھا گیا ہے مرتاضوں اور شمنزم کاہنوں کی تعداد کا شمار کرنا اور ان کی مختلف سرگرمیوں کے انداز کا جائزہ لینا بھی اس تحقیق میں شامل ہے ۔
مذہبی رسومات اور عبادات
پروفیسر وینکلمن نے بتایا کہ ہند اور یورپ کی تاریخ کے تناظر میں ہندوں اور ایرانی ادیان میں شمنیت کے روحانی پیشوا مختلف شکلوں میں موجود تھے ،ہندوستان میں برہما کی صورت میں،قدیم ایران میں اشروان کے روپ میں رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ شفا کے موضوع پر ملنے والے جوابات کسی نہ کسی طرح ہنگامی صورتحال اور سماجی علاج معالجے یا سماجی نفسیات سے جڑے ہوئے ہیں ،خیالی حقیقتیں اور انسانی حیاتیاتی حصہ بھی شفا دینے میں کردار ادا کرتے ہیں،موسیقی اور خوشی کے لمحات بھی شفا بخش اثرات رکھتے ہیں۔
شفاء اور زیارت کا تعلق
انہوں نے مزید یہ بتایا کہ اس تحقیق میں زیارت اور شفا کے درمیان پائے جانے والے تعلق اور عوامل جیسے جسمانی سفر،مقدس مقامات کی طاقت،عام زندگی سے دور اور مقدس شخصیات سے ذاتی تعلق وغیرہ کا بھی تجزیہ کیا گیا ہے ۔
جناب وینکلمن نے بتایا کہ اس تحقیق میں علاج اور شفا کے مابین مفہومی فرق کو بھی مدّ نظر رکھا گیا ہے ،علاج ڈاکٹروں کے ذریعہ کیا جاتا ہے جبکہ شفا ایک ایسا تجربہ ہے جو کسی شخص کو امرِ مقدس کے تعلق سے حاصل ہوتا ہے ۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ ایک اور عمل جو شفا کا باعث بنتا ہے وہ لوگوں کا ایک دوسرے کے ساتھ اکھٹا ہونے سے حاصل ہوتا ہے اس سے انسان کے دماغ میں نیوروکیمیکل عناصر خارج ہوتے ہیں ان ہارمونز کا اخراج جسم کے مدافعتی نظام پر مثبت اثر ڈالتا ہے اور اس سے لوگوں کو شفا کا تجربہ حاصل ہوتا ہے ۔
آپ کا تبصرہ