آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ آیت اللہ احمد مروی نے سائبر اسپیس میں فعال طلباءسے حرم امام رضا(ع) کے ولایت ہال میں ملاقات کی ،اس دوران انہوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے شاندار کارناموں اور 12 روزہ جنگ میں ایرانی قوم کی عظیم فتح کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ میں ایرانی قوم کی فتح کا ایک نمایاں پہلوامامِ امت رہبر معظم انقلاب اسلامی کی حکیمانہ قیادت تھی ،رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کبھی بھی اپنے بارے میں بات نہیں کرتے ،رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 12 روزہ جنگ کے دوران دور اندیشی اورشجاعت و استقامت سے میدان جنگ کو سنبھالا،اس لئے جنگ کے ان دنوں میں قیادت کے اہم کردار سے غافل نہیں ہونا چاہئے ،رہبر معظم انقلاب کے فوری اور بروقت فیصلوں نے دشمنوں کے حساب وکتاب اور جنگی نتائج کو بدل کر رکھ دیا۔
انہوں نے صیہونی حکومت کی عربوں کے ساتھ چھ روزہ جنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 1960 کی دہائی میں مصر، شام اور اردن کے درمیان اسرائیل کے ساتھ 6 روزہ جنگ میں، اسرائیل نے مصر پر اچانک حملہ کرکے مختصر وقت میں ان تینوں ممالک کو شکست دے دی اور ان کی زمینوں کے وسیع حصے پر قبضہ کر لیا۔
اسرائیل ، ایران پر حملہ کر کے اُسی تجربے کو دہرانا چاہتا تھا ،یہی وجہ ہے کہ ایک رات میں ایران کے کئی اعلیٰ فوجی افسران شہید کئے گئے ،اس طرح کا وار کسی بھی دوسرے ملک پر ہوتا تو وہ یقیناً ٹوٹ جاتا،لیکن ایران ڈٹا رہا اور کامیاب ہوا،دشمن کو آخر کار مجبور ہو کر جنگ بندی کی درخواست کرنی پڑی۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے مزید یہ کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اعلیٰ فوجی قیادت اور جرنیلوں کی شہادت کے چند ہی گھنٹوں میں نئے جرنیل مقرر کئے اور حملے کے آغاز کی پہلی رات کو ہی ایران نے مزائل حملہ شروع کر دیا،کسی کے یہ وہم و گمان میں ہی نہیں تھا کہ ایران اتنی طاقت اور تیزی سے اتنے بڑے خطرے کا مقابلہ کر سکتا ہے ،رہبر معظم انقلاب کی حکیمانہ اور مقتدرانہ قیادت نے دشمن کے تمام منصوبے خاک میں ملا دیئے۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ایرانی میزائلوں نے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیااور جو میزائل بارہویں دن داغے گئے وہ میزائل بھی ایران کےجدید میزائل نہیں تھے لیکن دشمن ایرانی قوم کے ارادوں کے سامنے مزاحمت نہ کر سکا اور بالاخرہ جنگ بندی کی درخواست کرنے پر مجبور ہو گیا۔
آیت اللہ مروی نے کہا کہ 12روزہ جنگ میں ایرانی قوم کی فتح نہ صرف ایران کی عسکری طاقت و قدرت کی علامت ہے بلکہ رہبرِحکیمِ امت کی بصیرت اور تدبّرکا بھی منہ بولتا ثبوت ہے جنہوں نے شجاعت اورصحیح منصوبہ بندی سے دشمن کو شکست دی۔
انہوں نے رہبر معظم انقلاب کو نقصان پہنچانے کے لئے دشمن کی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج دشمن پہلے سے کہیں زیادہ رہبر کے اہم کردار کو جان چکا ہے اوراس لئے ان پر حملہ کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے کیونکہ وہ جان چکا ہے کہ قوم، امام اور رہبر کے بغیر آسانی سے شکست کھا جائے گی۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے مزید یہ کہا کہ ہمیں چاہئے کہ سائبر اسپیس اور میڈیا کے تمام شعبوں میں اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد کے تمام سالوں میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کی راہنمائی اور فیصلہ کن کردار کو اجاگر کریں،اسی طرح معاشرے اور نوجوان نسل کو بتائیں کے مختلف ادوار میں رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مختلف چیلنجوں اور بحرانوں کا سامنا کس طرح کیا خصوصاً انقلابی نظریات کے دفاع اور اندرونی و بیرونی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے جوانوں کو تیار کریں ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ہرگز یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ رہبر معظم انقلاب اس وقت دباؤ میں ہیں اس لئے ہم ان کے لئے حالات بہتر کریں یہ تصورات غلط ہیں،رہبر معظم انقلاب اسلامی اتنے مضبوط اور طاقتور ہیں کہ کوئی حکومت، کوئی گروہ یا کوئی فرد چاہئے بھی تو ان پر دباؤ نہیں ڈال سکتے ،میں 30 سال سے زائد عرصے سے رہبر معظم انقلاب کی خدمت میں رہا ہوں ،میں نے اس طاقت اور شجاعت کو محسوس کیا ہے اور بخوبی جانتا ہوں کہ رہبرکبھی بھی کسی قسم کے دباؤ سے متاثر نہیں ہوتے۔
آیت اللہ مروی نے رہبر معظم انقلاب اسلام کو حدیث شریف’’المومن ینظر بنوراللہ‘‘(مومن اللہ کے نور سے دیکھتا ہے) کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ رہبر معظم انقلاب ہمیشہ اپنے فیصلوں اور تدابیر میں الہیٰ نور سے مستفید ہوتے ہیں اور کوئی بھی انسانی طاقت انہیں الہیٰ راستے سے منحرف نہیں کر سکتی،اگر ہم خوش بختی اور کامیابی کے خواہاں ہیں اور امام زمانؑ(عج) کی رضا چاہتے ہیں تو ہمیں ہمیشہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے راستے پر چلنا ہوگا ،سعادت اور کامیابی کا راستہ عظیم الشان رہبر کی پیروی میں مضمر ہے۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے تسلسل میں کہا کہ12 روزہ جنگ کے واقعات اور ایرانی قوم کی فتح کو بیان کرنا میڈیا نمائندوں کے فرائض میں سے ہے ،حالیہ 12 روزہ جنگ میں سوشل میڈیا اور سائر اسپیس کے نمائندوں نے بہترین کام انجام دیا لیکن یہ کام رکنا نہیں چاہئے اس جنگ کی فتوحات اور کارناموں کی وضاحت کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے ،اس سے نہ فقط دشمن کے جھوٹ اور مسخ شدہ حقائق کا مقابلہ کیا جاسکے گا بلکہ قوم کے درمیان اتحاد و یکجہتی بھی پیدا ہو گی ،ہمیں اتحاد پرزور دینا چاہئے اور دینی و اخلاقی اقدار کے تحفظ پر تاکید کرنی چاہئے ۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں دین کی تبلیغ میں سچائی اوربلند ہمت کی ضرورت پر زور دیا اور آیہ شریفہ «الَّذِينَ يُبَلِّغُونَ رِسَالَاتِ اللَّهِ وَيَخْشَوْنَهُ وَلَا يَخْشَوْنَ أَحَدًا» پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بعض اوقات میڈیا اور ورچوئل اسپیس پر حقائق کو بیان کرتے ہوئے ڈرتے ہیں کہ کہیں سامعین کی خواہش کے خلاف نہ ہویا کبھی کبھار سامعین کو خوش کرنے کے لئے حق سے ہٹ جاتے ہیں اور غلط بات بیان کر دیتے ہیں یہ سب شیطانی وسوسے ہیں۔
آیت اللہ احمد مروی نے اپنی گفتگو کے اختتام پر مطالب کی درستگی پر توجہ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ غلط، غیرمستند اور بغیر ثبوت کے مطالب بیان کرنے سے معاشرے میں شکوک و شبہات پیدا ہوسکتے ہیں ،آج کل معلومات بہت تیزی سے سوشل میڈیا پر پھیلتی ہیں اس لئے درست اور مستند مطالب کو احتیاط اور ذمہ داری کے ساتھ نشر کرنا چاہئے ۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ حالیہ 12روزہ جنگ کے دوران امامِ امت کی حکیمانہ اور شجاعانہ قیادت نے دشمن کو شکست دینے میں ناقابل فراموش کردار ادا کیا،رہبر معظم انقلاب کی صحیح منصوبہ بندی اور بروقت فیصلوں نے جنگ کے نتائج کو ایرانی قوم کے حق میں بدل میں دیا اور دشمن کو جنگ بندی کی درخواست پر مجبور کر دیا۔
News Code 6854
آپ کا تبصرہ