آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ صدیوں سے شیعیان حیدر کرار حضرت امام حسین بن علی(ع) کی مظلومانہ شہادت کے غم میں سوگ مناتے ہیں، ماتم داری کرتے ہیں اشک بہاتے ہیں لیکن آج بھی کربلا کے شہیدوں کا غم دلوں میں تازہ ہے ، کیونکہ سید الکونین حضرت محمد مصطفیٰ(ص) نے فرمایا تھا:’’ اِنَّ لِقتلِ الْحُسَیْنِ حَرَارَةً فِی قُلُوبِ الْمُؤْمِنِینَ لَا تَبْرُدُ أَبَدا‘‘(بے شک مومنوں کے دلوں میں امام حسین(ع) کی شہادت کی ایسی تپش اور حرارت ہےجو کبھی ٹھنڈی نہیں ہو گی)۔
ہاں یقیناً حسین(ع) کا داغ ایسا داغ ہے جو کبھی سرد نہیں ہوتا اور آج پھریوم عاشور کی مناسبت سے حرم امام رضا علیہ السلام کے زائرین نے نبی(ص) کے نواسے کی شہادت کی مناسبت سے سوگ منایا اور جنت کے جوانوں کے سردار حضرت ابا عبد اللہ الحسین کی مظلومیت پر اشک بہائے ۔
یوم عاشورکی عزادری کا خصوصی پروگرام حرم امام رضا(ع) کے رواق امام خمینی(رہ) میں منعقد کیا گیا ،عزاداری کے اس پروگرام کا آغاز زیارت عاشورا سے ہوا،اس کے بعد حاضرین نے اس عظیم مصیبت پر اپنے ولی نعمت حضرت امام علی بن موسیٰ الرضا(ع) اورصاحب عزاء حضرت ابا صالح المہدی(عج) کو تعزیت و تسلیت پیش کی۔
پروگرام کو جاری رکھتےہوئے صوبہ خراسان رضوی میں ولی فقیہ کے نمائندے اور مشہد مقدس کے امام جمعہ آیت اللہ سید احمد علم الہدیٰ نے تاریخ اور مقاتل کی معتبر کتب سے 61 ہجری عاشور کے دن پیش آنے والے واقعات کو عزاداروں کے لئے بیان کیا۔
واضح رہے کہ آخر میں ذاکر اہلبیت امیر عارف نے مرثیے اور نوحے پڑھے اور منتقم خون حسین(ع) حضرت ابا صالح المہدی(عج) کے ظہور کے لئے دعا منگوائی۔

’’انا للہ و انا الیہ راجعون حسین بن علی(ع) دنیا کے شقی ترین اور بدبخت ترین لوگوں کے ہاتھوں شہید کر دیا گیا‘‘یہ خبر صدیوں سے تکرار ہونے کے باوجود آج بھی تازہ اور جگرسوز ہے ، ہاں یہ جگر گوشۂ علی(ع) و زہراء(س) حسین بن علی(ع) ہیں جن کی جگہ کبھی نبی(ص) کے کندھوں پر ہوا کرتی تھی ،صحرائے کربلا کی تپتی اور گرم زمین پر پیاسے لبوں کے ساتھ شہید ہوئے اور خون سے لت پت جسم کے ساتھ خدا سے جا ملے ۔
News Code 6776
آپ کا تبصرہ