آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ؛ مؤرخہ21 مئی2025 بروز بدھ کو حرم امام رضا علیہ السلام کے قدس ہال میں کانگریس کا انعقاد کیا گیا جس میں آستان قدس رضوی کے متولی آیت اللہ احمد مروی،مجمع تشخیص مصلحت نظام کے رکن ڈاکٹر محسن رضائی،آستان قدس رضوی کے نائب متولی مصطفی فیضی،حرم امام رضا علیہ السلام کے منتظم اعلیٰ جناب رضا خوراکیان سمیت ملکی حکام نے شرکت فرمائی۔
اسلامی اقدار پر مبنی عالمی حکومت
مجمع تشخیص مصلت نظام کے رکن نے کانگریس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں پہلے سے زیادہ ایسی حکمرانی کی ضرورت ہے جس کا طرز عمل اسلامی اور انقلابی اقدار سے ہم آہنگ ہو؛ شہید رئیسی نے اس راستے کا آغاز کیا تھا اور ہمیں شہید رئیسی کے راستے کو زندہ رکھنا ہے ۔
انہوں نے آیت اللہ رئیسی کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس عظیم شہید کی شہادت پر ابھی تک صدمے اور غم میں مبتلا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہید رئیسی کی یاد اس وقت تک جب تک انقلاب اسلامی باقی رہے گا باقی رہے گی۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ یہ تقریب آیت اللہ رئیسی کی شخصیت،کارکردگی اور شہادت کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینے کا بہترین موقع ہے ،اس واقعہ کا صحیح تجزیہ کرنے کے لئے تین محوروں پر غور کرنا ضروری ہے ؛پہلا خود ان کا ، دوسرا اس عظیم شہیدکی شخصیت اورافکار اور تیسرا فلسفہ شہادت۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جس طرح انقلاب اسلامی شہیدوں کے خون سے آغاز ہوا ،شہیدوں ہی کے خون سے جاری ہے ،آیت اللہ رئیسی نے اس انقلاب کے دیگر عظیم شہداء کی طرح اپنے خون سے اس مقدس راستے کو جاری رکھنے میں مدد کی، شہادت انسانی بندگی کا معراج اور خدا کے نزدیک اعلیٰ مقام ہے اور شہید رئیسی اس مقام پر فائزہوئے ۔
انہوں نے مزید یہ کہاکہ شہید کے تمام شہید ساتھی دیانت دار لوگ تھے جنہوں نے عوام اور نظام کی خدمت میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
شہید رئیسی کا راستہ صحیح اور غلط راستے کو تشخیص دینے کا معیار ہے
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سید ابراہیم رئیسی کا راستہ اور نظریہ صحیح راستے کو غلط راستے سے الگ کرنے کا معیار بن گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے انقلاب کے بعد بارہا یورپ اور امریکہ کے ساتھ مستقیم اور غیرمستقیم مذاکرات کئے لیکن ہمارے ساتھ مذاکرات کرنے والے سچے نہیں تھے ،ان کے لئے مذاکرات اہم نہیں تھے بلکہ وہ ایران کو ترقی کرنے سے روکنا چاہتے تھے۔
مجمع تشخیص مصلحت نظام کے رکن نے بتایا کہ سید ابراہیم رئیسی کی حکومت بین الاقوامی تعلقات میں غیر یقینی صورتحال سے نکلنے کا راستہ تھی ۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ شہید رئیسی کی حکومت میں تین ہزار پراجیکٹ مکمل ہوئے اور دو ہزار کارخانے فعال ہوئے ۔
اس تقریب کے دوران حجت الاسلام والمسلمین عبد الحسین خسروپناہ نے 528 مقالات موصول ہونے کی خبر دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک علمی کانگریس ہے اور اس سلسلے میں آستان قدس رضوی کی کاوشوں سے متعدد نشستیں بھی منعقد کی گئی ہیں۔

شہید آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کی پہلی برسی کے موقع پرحرم امام رضا علیہ السلام میں’’آیت اللہ شہید ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کے حکمرانی کا ماڈل‘‘ کے عنوان سے پہلی قومی کانگریس منعقد کی گئی۔
News Code 6474
آپ کا تبصرہ