آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ آستان قدس رضوی کے نمائشی مرکز میں ’’لالہ ھای غریب‘‘ کے عنوان سے ایران اور افغانستان کے شہدائے مزاحمت کی یاد میں تیسری تقریب کا انعقاد کیا گیا،یہ تقریب ایران کے دفاع مقدس کے افغان شہید سید مہدی اکرمی اور جہادِ افغانستان کے ایرانی شہید غلام حسین دادی کی یاد میں منعقد کی گئی جس میں حجت الاسلام والمسلمین سید جواد وحیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی تعلیمات میں خدا کی راہ میں غازی بننا یا شہید ہونا سب سے بڑا مقام ہے اور شہداء کا خدا کے نزدیک بہت بڑا مقام ہے ۔
حجت الاسلام وحیدی نے اس بیان کے ساتھ کہ اسلامی ثقافت میں شہادت سے بڑھ کر کوئی فضیلت نہیں ہے کہا کہ افغانستانی شہید سید مہدی اکرم جو دفاع مقدس ایران کے دوران شہادت کے رتبے پر فائز ہوا اور شہید غلام حسین دادی جو کہ ایرانی شہید ہے اور افغانستان میں اسلامی جہاد کے دوران شہید ہوا ،یہ دونوں امت مسلمہ کے اتحاد کا مظہر اور دونوں دوست اور بھائی ممالک یعنی ایران اور افغانستان کے مابین یکجہتی کی علامت ہیں۔
انہوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے فرمان ’’شہداء کی یاد منانا خود شہادت سے کم نہیں ہے‘‘کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عصر حاضر میں جب تاریکی نے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے شہداء کی یاد منانا اس نور کی طرح ہے جو قوموں کو روشن کر رہا ہے اور اس طرح کی تقاریب کا انعقاد ایک ایسا چراغ ہے جس کے ذریعہ شہیدوں کے نظریات کو زندہ رکھا جا سکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور افغانستان دو مزاحمتی اور جہاد کرنے والی عظیم قومیں ہیں جو ہمیشہ سے اسلامی اور انسانی اقدار کے دفاع میں پیش پیش رہی ہیں ،ان دوممالک کے درمیان گہرے ثقافتی، مذہبی اور لسانی تعلقات ہیں اور دونوں مشترکہ تہذیب سے تعلق رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ ان کے مابین مستحکم روابط کی ایک وجہ شہداء کا خون ہے وہ شہداء جنہوں نے مقدس اہداف اور نظریات کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
اس تقریب میں کمانڈر اصغر بلوکیان نے بھی خطا کیا جو کہ ایران کی قومی امیگریشن اموربرائے غیرملکی شہریوں اور مہاجرین کے ڈائریکٹر جنرل ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں شہید ہونے والے مجاہد بہت مظلوم تھے کسی نے بھی اس وقت ان کی مالی معاونت نہیں کی لیکن پھر بھی انہوں نے اسلام سے محبت اور عالم اسلام کی مدد کے لئے قربانیاں دیں۔
ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ دفاع مقدس کے وقت بہت سارے افغان مجاہدین شریک ہوئے ان میں سے بہت سے ایسے ہیں جن کے پاس اب تک ایران میں قیام کے درست شناختی دستاویزات تک نہیں ہیں اور بہت ساری افغان جانباز کو جانبازی کا سرٹیفکیٹ تک نہیں ملا ان افراد پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ شہید سید مہدی اکرمی جو افغانستان سے ایران تعلیم حاصل کرنے آئے تھے لیکن انہوں نے صدام اور بعثی حکومت کے حملے کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کا دفاع کرنا اپنا فرض سمجھا اور محاذ پر جہاد کرتے ہوئے شہید ہوگئے۔
واضح رہے کہ اس تقریب کے دوران شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ان کے اہلخانہ کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

ایران میں مقیم افغان شہریوں کی سماجی و ثقافتی فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ایران اور افغانستان کے شہدائے مزاھمت کی یادگاری تقریب امت مسلمہ کے اتحاد کا مظہر ہے ۔
News Code 6413
آپ کا تبصرہ