حوزہ علمیہ قم کی سالگرہ کے موقع پر رہبر معظم انقلاب اسلام کا پیغام،حوزہ علمیہ اور علمائے کرام کے مستقبل کے لئے ایک نیا منشور ہے ؛ آیت اللہ احمد مروی

آستان قدس رضوی کے متولی نے حوزہ علمیہ قم کی سالگرہ کے موقع پر رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کو حوزہ علمیہ اور علمائے کرام کے مستقبل کا نیا منشور قرار دیتے ہوئے اس پیغام کے نفاذ پر تاکید کی۔

آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ آیت اللہ احمد مروی نے حرم امام رضا(ع) کے ولایت ہال میں حوزہ علمیہ قم کی سو سالہ سالگرہ تقریب کے موقع پر غیرملکی مہمانوں سے ملاقات کی اوراس دوران حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کے پیغام کی اہمیت کو یاد دہانی کراتے ہوئے اسے حوزہ علمیہ کے حوالے سے رہبر معظم انقلاب کے تجربے اور علم کا نچوڑ قرار دیا۔
انہوں نے مزید اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بہترین اور قابل تعریف تقریب منعقد ہوئی جس میں سے اہم کاوشیں آیت اللہ اعرافی نے کیں جو کہ حوزات علمیہ کے سربراہ ہیں ،لیکن میری نظر میں یہ تقریب صرف  پہلا قدم تھا ،رہبر معظم انقلاب اسلامی کااس تقریب میں پیغام ان کے تجربے اور علم کا نچوڑ تھا ،یہ پیغام محض ایک عام پیغام نہیں تھا بلکہ حوزہ ہائے علمیہ کے آج اور کل کے لئے ایک عظیم منشور اور راہنما ہے۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کوحوزہ ہائے علمیہ اور علمائے کرام بغور جائزہ لیں تاکہ اسے نافذ کیا جا سکے۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں لوگوں کے لئے اہلبیت(ع) کے طرز زندگی اور فرامین کی درست وضاحت کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ دشمنوں کوہمیں اہلبیت(ع) کی تعلیمات سے جدا کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے ،دشمن چونکہ جانتا ہے کہ وہ مذہبی رسومات اور تقریبات کو بند نہیں کر سکتا،جس کا اس نے رضا شاہ کے زمانے میں بھی تجربہ کیا،اس لئے وہ ان رسومات کو بے معنی کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور فقط ان رسومات کا ایک خول باقی چھوڑ رہا ہے ۔
آیت اللہ مروی نے پہلوی دور حکومت میں دینی تقریبات اور رسومات جیسے عزاداری وغیرہ کو دشمنوں کی جانب سے روکنے کی کوششوں کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایران میں رضا شاہ کے دور میں عزاداری کو ممنوع قرار دیا گیا لیکن لوگوں نے تمام تر پابندیوں کے باوجود اپنے گھروں میں خفیہ طور پر عزاداری کی تقریبات کا انعقاد کیا،اس دور میں دشمن ان مذہبی تقریبات کو محتوا سے خالی کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور فقط جذبات کے اظہار تک محدود کر رہا ہے اور بدقسمتی سے انہیں اس میں کسی حد تک کامیابی بھی مل رہی ہے ۔
آیت اللہ مروی نے اپنی گفتگو کے تسلسل میں حضرات معصومین علیہم السلام کے مبارزاتی پہلوؤں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تمام معصومین(ع) کی یہ کوشش تھی کہ اسلامی احکام و قوانین کو معاشرے میں نافذ کرسکیں،کیا اسلامی احکام و قوانین کو بغیر اسلامی حکومت تشکیل دیئے معاشرے میں نافذ کیا جا سکتا ہے ؟اس لئے اسلامی حکومت کی تشکیل آئمہ معصومین(ع) کا مقصد تھاتاکہ اسلامی احکام کو معاشرے میں نافذ کر سکیں۔
انہوں نے دشمن کے خلاف ثابت قدم رہنے اور نرم و سخت جنگ میں حق کے محاذ کی حتمی فتح پر زور دیا اور کہا کہ حضرت امام سجاد علیہ السلام نے حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد فرمایا«ارتد الناس بعد الحسین (ع) إلا ثلاثة»امام حسینؑ کے بعد سوائے تین لوگوں کے سب مرتد ہوگئے ‘‘یہ ارتداد اسلام سے نہیں بلکہ اہلبیت(ع) سے تھا ،امام سجاد(ع) نے انتہائی گھٹن کے عالم میں انتھک کوششوں سے حالات کو اس طرح بدلا کہ امام باقر(ع) اور امام جعفر صادق(ع) کے مکتبِ درس میں ہزاروں شاگرد موجود تھے۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے حوزہ علمیہ قم کی تاریخ کو دہرایا اور مرحوم شیخ عبد الکریم حائری کی اس حوزہ علمیہ قم کو زندہ کرنے کی کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک زمانہ تھا جب ایران میں علمائے کرام کو روحانیت کا لباس پہننے کی اجازت نہیں تھی اوررضا خان نے حوزہ ہائے علمیہ اور اسلام کو نابود کرنے کے لئے ہرکوشش کی تھی ، لیکن خداوند متعال کی عنایت اور مرحوم شیخ عبد الکریم حائم کی حکیمانہ تدابیر سے حوزہ علمیہ قم کو دوبارہ سے حیات ملی اورآخر کار یہی حوزہ ایران میں حکومت ستم شاہی کی نابودی کا باعث بنا۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے لبنان کے واقعات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ حقیقت میں حزب اللہ لبنان کو فتح اور اسرائیل کو شکست ہوئی ہے ، اگر ہم جنگ کے منظر نامے پر نظر دوڑائیں تو دیکھتے ہیں کہ اسرائیل نے مختلف فوجی وسائل کا استعمال کرتے ہوئے حزب اللہ کے کئی کمانڈروں کو شہید کیا اور حزب اللہ کے خلاف 60 دنوں تک بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کیا ، لیکن آج بھی حزب اللہ لبنان بدستور طاقت و جرائت کے ساتھ کھڑی ہے ، حزب اللہ کی فتح نہ تو تجزیہ ہے اور نہ ہی شعار و نعرہ بلکہ ایک حقیقت ہے جو آج لبنان میں واضح طور پر نظر آتی ہے ۔
آیت اللہ مروی نے مزید یہ کہا کہ اسرائیل اپنی تمام تر فوجی طاقت، جدید ترین ہتھیاروں، مصنوعی ذہانت اور امریکہ کی بے دریغ حمایت کے باوجود حزب اللہ کو ختم نہیں کر سکا اور آخر کار اس نے جنگ بندی کی درخواست کی ،اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر ہم حق کے راستے پر قائم رہیں تو ہم یقیناً کامیاب ہوں گے۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے کہ امریکہ کی ممتاز یونیورسٹیوں میں جہاں اس ملک کے مستقبل کے لئے راہنما تیار ہوتے ہیں امریکی طلباء اسرائیل کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں ، یہ الہیٰ نصرت کی واضح مثال ہے ۔

News Code 6412

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha