اہلبیت(ع) کے مکتب کی طرف پلٹنا، عصر حاضر کے انسان کی نجات کا واحد راستہ ہے ؛ آیت اللہ احمد مروی

آستان قدس رضوی کے متولی نے عصر حاضر کے انسان کی نجات کا راستہ مکتب اہلبیت(ع) کی طرف پلٹنا قرار دیتے ہوئے کہا کہ امام رضا(ع) کے مکتب میں انسانی کرامت کا سرچشمہ خدائی فطرت ہے ۔

آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛عشرہ کرامت اور حضرت امام علی رضا(ع) کی ولادت کے بابرکت ایّام کے دوران چھٹی عالمی کانگریس کی بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی گئی ،جس کا موضوع انسانی کرامت،انسانی حقوق اور اہلبیت(ع) خصوصاً امام رضا(ع) کی تعلیمات سے بہرہ مند ہونا تھا ۔
اس بین الاقوامی کانفرنس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مملکت ڈاکٹر مسعود پزشکیان سمیت 21 ممالک کے دانشوروں نے شرکت فرمائی ۔
آیت اللہ احمد مروی نے اس عالمی کانگریس کی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عصر حاضر کے اخلاقی اور انسانی بحران کا راہ حل اہلبیت کے مکتب اور تعلیمات کی طرف پلٹنےمی ہے ۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ ایسے دور میں جب کہ جہالت، ظلم اور فریب کے غبار نے حقیقت کے چہرے کو چھپا دیا ہے اور انسانی حقوق کے دعویدار اسے ضایع کرنے کا سبب بنے ہیں ، اس صورت حال میں انسانیت کو پہلے سے کہیں زیادہ وحی الہیٰ کے خالص سرچشموں کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت ہے ۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امام رضا(ع) کے مکتب میں انسانی کرامت کوئی سیاسی یا سماجی معاملہ نہیں ہے بلکہ امام رضا(ع) کے مکتب میں انسانی کرامت کا سرچشمہ خدائی فطرت ہے ، اس مکتب میں انسانی کرامت کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو سیاسی یا سماجی مصلحت کے تحت عطا یا سلب کی جا سکے بلکہ ایک ذاتی حقیقیت ہے جو انسان کی تخلیق کے ساتھ جڑی ہوئی ہے اور عبودیت الہیٰ کے دائرے میں معنی پاتی ہے ۔
 آستان قدس رضوی کے متولی نے حدیث سلسلۃ الذھب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امام رضا(ع) کی نظر میں انسان اس وقت تک عزیز و محترم ہے جب تک وہ عبودیت و الہیٰ ولایت سے منحرف نہیں ہوتا ،امام رضا علیہ السلام کی توحیدی نگاہ انسان کو الہیٰ صفات کے آئینہ کے طور پر دیکھتی ہے جوخلیفۃ اللھیٰ کے مقام پر فائز ہو سکتا ہے ۔
انسانی کرامت کا عالمی بحران مکتب اہلبیت(ع) سے دوری کا نتیجہ ہے
آیت اللہ مروی نے عصر حاضر کے انسانی المیوں بشمول نسل کشی،بھوک،ماحولیات کی تباہی اور وسیع پیمانے پرغربت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج کل انسانی حقوق طاقتوروں کے ہاتھوں کا آلہ بن چکے ہیں اور اس لئے حقائق اورخواہشات کے درمیان گہرا فاصلہ ہوچکا ہے ان حالات میں رضوی مکتب کےپیروکاروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اہلبیت(ع)کے نقطہ نظر سے انسانی کرامت کی جامع وضاحت کے ساتھ عصر حاضر کے انسان کی معرفتی ضروریات کا جواب دیں۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امام رضا(ع) کا طرز عمل خواہ ہم مذہب دوستوں کے ساتھ اور خواہ دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے ساتھ میل جول تھا، موافقین سے سامنا ہو یا مخالفین سے مناظرہ ہو ہمیشہ احترام اور انسانی کرامت اور انسانی جانوں کے تحفظ پر مبنی رہا ہے ۔
حضرت امام علی رضا(ع) نے فراخ دلی اور علمی استحکام کے ساتھ بین المذاہب اور بین الادیان مکالمے کا اعلیٰ نمونہ پیش کیا جو عزت و احترام، عقلانیت اور انسانی کرامت پر مبنی تھا۔
انہوں نے مزید یہ بتایا کہ رضوی مکتب میں انفرادی اخلاق اور سماجی اخلاق ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ،انصاف، حلم،سچائی اور مہربانی جیسی صفات فقط اخلاقی صفات نہیں ہیں بلکہ انسان کی درونی کرامت کی مظاہر ہیں، یہ صفات نہ فقط انفرادی معاملات میں بلکہ معاشرے کے سیاسی و سماجی اسٹرکچر میں بھی پائی جانی چاہئے۔
امام رضا(ع) کی عملی سیرت میں انسانی عزت و وقار کا تحفظ
 آیت اللہ مروی نے رضوی سیرت کی ایک روایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب امام رضا(ع) کے لئے کھانے کا دسترخوان بچھایا جاتا توبغیر کسی رنگ و نسل کے فرق کئے غلام سے کر امام رضا(ع) تک اس دسترخوان پر اکھٹے بیٹھتےاور مل کر کھانا تناول کرتے ، ایک دن امام علیہ السلام کو کسی نے تجویز دی کہ غلاموں کے لئے علیحدہ دسترخوان بچھایا جائے ، امام علیہ السلام نے جواب میں فرمایا’’ہم سب کا باپ اور ماں ایک ہے اورجزا و سزا اعمال کی بنیاد پر‘‘ امام علیہ السلام کی یہ رفتار آیہ شریفہ«إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ» کا عملی مصداق ہے ۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ رضوی مکتب میں کرامت کا معیار قدرت یا دولت پر نہیں بلکہ خالص بندگی اور تقویٰ پر مبنی ہے ، امام رضا علیہ السلام نہ فقط ضرورت مندوں کی مدد میں ہمیشہ پیش پیش تھے بلکہ اپنی رفتار سے ان کی عزت نفس کو بھی تحفظ دیتے تھے ، نیکی کبھی قرض کی صورت میں کرتے تھے تو کبھی سائل کا چہرہ دیکھے بغیر مدد کرتے تا اس کی عزت و وقار پر آنچ نہ آئے ۔
امام رضا(ع) کی نظر میں انسانی کرامت کا بنیادی رکن آزادی ہے
آیت اللہ مروی نے تاکید کی کہ امام رضا علیہ السلام کے مکتب میں انسانی کرامت کی بات بغیر آزادی کے ممکن نہیں ہے کیوں انسانی فطرت کی اصل شان و شوکت حریت اور آزادی سے ہے اس لئے امام رضا علیہ السلام نے مختلف جگہوں پر خود مختار ارادہ پر تاکید کی ہے ، انسان آزاد خلق کیا گیا ہے تاکہ اپنے اختیار و عقل سے ہدایت کی راہ کا انتخاب کر سکے ۔ ہر قسم کا جبر،ظلم یا تذلیل انسانی خلقت کے اصولوں کے خلاف ہے ۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے مزید یہ کہا کہ عصر حاضر میں دنیا پہلے زیادہ انسانی عزت و وقار اور انسانی کرامت کے نظریات کی پیاسی ہے اس لئے ہمارا فرض ہے کہ ہم اس فکر اور نظریہ کو تمام شعبوں بشمول میڈیا،سائبر اسپیس،ثقافتی سفارت کاری اور علمی مراکز میں فروغ دیں جس طرح امام رضا علیہ السلام نے اپنے دور میں مکتب اہلبیت(ع) کی حقانیت کو فصیح و بلیغ بیانات اور کریمانہ طرز عمل سے پھیلایا۔
عالمی عدالت کے حصول کے لئے اس کانگریس کی منفرد صلاحیتوں سے مستفید ہونے کی ضرورت ہے
آستان قدس رضوی کے متولی نے اہلبیت(ع) کی تعلیمات کو فروغ دینے میں اس بین الاقوامی تقریب کی منفرد صلاحیتوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حضرت رضا(ع) عالمی کانگریس کی عظیم اور بے مثال صلاحیتوں سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہئے یہ کانفرنس الہیٰ تعلیمات پر مبنی ہے اس لئے مختلف انسانی کرامت اور حقوق کی بحالی کے لئے ایک عالمی تحریک کی بنیاد بن سکتی ہے ۔
انہوں نے اس کانگریس کی علمی و ثقافتی صلاحیتوں سے استفادہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انصاف کے متلاشی مفکرین اور دانشوروں کا ایک بین الاقوامی نیٹ ورک بنایا جائے ، دینی عقلانیت کی بنیاد پر بین الثقافتی علمی مذاکرات کو منظم کیا جائے ،دنیا کی زندہ زبانوں میں اہلبیت(ع) کی تعلیمات کو فروغ دیا جائے ،سماجی اور قانونی شعبوں میں کرامت محور اقدامات کی حمایت کی جائے اور کمزوروں اور مظلوموں کے حقوق کے دفاع میں ایک متحد محاذ قائم کر کے عالمی سطح پر انصاف کے حصول کو عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے ۔
 جدید اسلامی تہذیب انسانی کرامت پر مبنی ہے
آستان قدس رضوی کے متولی نے رہبر معظم انقلاب کے بیانات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جدید اسلامی تہذیب وجودشناسی کے لحاظ سے توحید، غایت شناسی کے لحاظ سے عدل، معرفت شناسی کے لحاظ سے معنویت اور انسان شناسی کے لحاظ سے کرامت پر مبنی ہے ،یہ مبانی اسلامی تعلیمات کی بنیاد پرمنصفانہ انسانی مستقبل کی تشکیل کے لئے ایک روشن چارٹ ہیں۔
آیت اللہ مروی نے ایک انسانی مستقبل کی تعمیر میں مومنانہ ارادے کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ کل کی دنیا آج کے ہمارے ارادے کی عکاس ہے اگر آج ہم نے انسانی کرامت کی حفاظت کے راست پر ایمان اور بصیرت کے ساتھ قدم رکھا تو ہم کل ایسا تخلیق کر سکیں گے جس میں کسی بھی انسان سے حق حیات، حق سلامتی ، حق فکر، حق ایمان اور حق کرامت سلب نہیں ہوں گے۔

News Code 6326

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha