آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ صدر مملکت ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے تمام شہداء خصوصاً شہید خدمت آیت اللہ رئیسی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے امام رضا(ع) کی مشہور روایت ’’احیای امر‘‘ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس روایت میں آیا ہے کہ ’’خدا رحمت کرے اس شخص پر جو ہمارے امر کو زندہ کرے؛ پوچھا گیا کہ کس طرح سے آپ کے امر کو زندہ کر سکتے ہیں؟ فرمایا: ہمارے علوم کو سیکھے اور لوگوں کو سکھائے ، اگر لوگ ہماری اچھائیوں کو جان لیں تو یقیناً ہماری پیروی کریں گے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ہماری بھرپور کوشش ہے کہ ہم اہلبیت(ع) کے امر کو معاشرےمیں زندہ کر سکیں۔
انہوں نے کہا اللہ نے انسان کو کرامت سے نوازا ہے ، البتہ یہ اب انسان پر منحصر ہے کہ وہ تکبر اور طغیان کرتا ہے اور کرامت کی بجای قتل و غارت گری کو اپناتا ہے یا اپنی کرامت کو برقرار رکھتا ہے ۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ سیاہ و سفید یا عرب و عجم میں کوئی فرق نہیں اللہ کے نزدیک سعادت کا معیار فقط تقویٰ ہے ۔
انہوں نے نہج البلاغہ کے خطبہ نمبر16 کا اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گناہ اور خطا ایک وحشی گھوڑے کی مانند ہے جس پر خطاکار سوار ہوتا ہے لیکن تقویٰ ایک رام گھوڑا ہے جو اپنے سوا کو جنت تک لے جاتا ہے ۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کی اگر ہم معاشرے میں انصاف، کرامت اور حق کو نافذ نہیں کر پاتے تو اس مسئلے کی مشکل ہم ہیں مجھے چاہئے کہ میں اپنی اصلاح کروں نہ لوگوں کی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم امام رضا(ع) کی سیرت پر نظر دوڑائیں تو دیکھتے ہیں امام علیہ السلام نے مناظرات کے دوران ملحدین کے ساتھ بھی کرامت اور عزت و احترام کے ساتھ پیش آئے ۔
ڈاکٹر پزشکیان نے اس بیان کے ساتھ کہ امام رضا(ع) نے ہمیشہ لوگوں کے ساتھ عقل و منطق کے ساتھ بات کی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم مسلمان سب متحد ہو جائیں تو اسرائیل تیس لاکھ آبادی کے ساتھ اس طرح کی قتل و غارت گری کر سکتے ہیں؟امید کرتے ہیں کہ اس بین الاقوامی کانفرنس کا نتیجہ مسلمانوں کے مابین اتحاد و یکجہتی کی صورت میں سامنے آئے اور آئمہ اطہار (ع) خصوصاً رضوی معارف کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جا سکے۔
قابل توجہ ہے کہ اختتامی تقریب کے اختتام پر آستان قدس رضوی کے متولی اور صدرمملکت کی موجودگی میں اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن اور علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی کے پانچ بہترین آثار سے نقاب کشائی کی گئی ۔

چھٹی عالمی کانگریس کی بین الاقوامی کانفرنس کی اختتامی تقریب میں اسلامی جمہوریہ ایران کےصدر مملکت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’انصاف سب کے لئے اور ظلم و نا انصافی کسی کے لئے نہیں‘‘ اس کو زندگی کا دستور العمل ہونا چاہئے ۔
News Code 6318
آپ کا تبصرہ