اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کا منشور نسل کشی کو روکنے سے قاصر ہے؛سعید رضا عاملی

چھٹی عالمی کانگریس حضرت رضا(ع) کے سیکرٹری نے کہا کہ انسانی حقوق کا منشورتوحیدی بنیادوں سے خالی ہے اس لئے انسانوں کوحقیقی مفادات فراہم نہیں کر سکتا جس کا نتیجہ دنیا میں ظلم اور نسل کشی کا تسلسل ہے ۔

آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ مؤرخہ5 مئی2025 بروز سوموار کو چھٹی عالمی کانگریس حضرت رضا(ع) حرم امام رضا(ع) کے قدس ہال میں منعقد کی گئی ، اس دوران کانگریس کے سیکرٹری جناب سعید رضا عاملی نے خطاب کیا اورشہید آیت اللہ رئیسی اور بندر عباس واقعہ میں وفات پانے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
 انہوں نے اپنی گفتگو کے دوران 21ممالک کے دانشوروں اور اسلامی جمہوریہ ایران کے دانشوروں کو اس عالمی کانگریس میں شرکت پر خیر مقدم کہا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی کانگریس کے انعقاد کا بنیاد مقصد اہلبیت(ع) کی تعلیمات کو دنیا بھر میں فروغ دینا ہے کیونکہ ایسی دنیا جو الہیٰ تعلیمات سے محروم ہو اس میں اہلبیت(ع) اور خصوصاً حضرت امام علی رضا(ع) کے تہذیبی افکار کو پیش کرنا ایک ناقابل تردید ضرورت ہے ۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ رہبرمعظم انقلاب اسلامی کی راہنمائی کے ساتھ 1983 میں پہلی عالمی کانگریس منعقد کی گئی ،ہمارا مشن امام رضا علیہ السلام کی الہیٰ اور تہذیبی فکر کو عالمی سطح پر پیش کرنا ہے ۔
ان کا مزید یہ کہنا تھا آج انسانی حقوق کے خوبصورت نعروں کا سہارا لے کر پابندیاں لگائی جاتی ہیں اور قوموں کو ہراساں کیا جاتا ہے ۔
انہوں نے غزہ کے حالیہ جرائم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں مارے جانے والے افراد کا دو تہائی حصہ بچے ، خواتین اور عام شہری ہیں۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کا منشور توحیدی بنیاد پر نہیں ہے ۔
جناب عاملی کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کا منشور وٹو پاور پر مشروط ہے جس کی وجہ سے غزہ کی مظلوم عوام پر بدترین جرائم اور محاصرے کے باوجود بھی اس انسانی تباہی کو روکنے سے قاصر ہے۔ حالانکہ دنیا کی تمام آزاد قومیں بشمول یورپ،امریکہ، ایشیا اور افریقہ نے متحدہ ہو کر اس ظلم کے خلاف احتجاج کیا ہے ۔
جناب عاملی نے مزید یہ کہا کہ انسانی حقوق اور کرامت انسانی کے میدان میں الہی فکر سے دنیا بھر کے دانشوروں کے لئے ایک نیا رستہ کھل سکتا ہے ۔
اکیڈمی آف سائنس کے سربراہ جناب ڈاکٹر محمد رضا مخبر نے بھی رضوی تہذیب سازی اور انسانی حقوق کے موضوع پرخطاب کرتے ہوئے کہا کہ ثقافتی ، سیاسی اور دیگر خلا کو پر کرنے کے لئے رضوی تعلیمات کو دوبارہ سے مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے  اور کہا کہ ہمیں اپنے اسلامی ورثے کی طرف پلٹنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سے انسانی تہذیبوں کو انسانی حقوق اور انسانی کرامت کو مدّ نظر رکھتے ہوئے تشکیل دیا گیا،اسلامی تہذیب نے قرآن و اہلبیت(ع) کی تعلیمات کی بنیاد پر انسان کو ایک کریم اور با عزت موجود کے عنوان سے متعارف کرایا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم تعلیمات اہلبیت علیہم السلام کے تین ادوار میں تقسیم کر سکتے ہیں پہلا دورخلاف ظاہری کا زمانہ دوسرا دور علمی و ثقافتی بنیادوں کے قیام کا دور جو کہ امام سجاد(ع) سے شروع ہوا اور امام صادق(ع) تک چمکتا رہا تیسرا دور امام کاظم(ع) سے حضرت مہدی(عج) کے زمانے تک کا ہے جو اب تک جاری ہے ۔
جناب مخبر نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حضرت امام علی رضا(ع) اور ان کی تعلیمات نے ان تینوں تاریخی ادوار میں اہم کردار ادا کیا۔درحقیقت امام رضا(ع) کا زمانہ تہذیبوں کے مطالعہ کا زمانہ ہے ۔اس کے برعکس مغربی تہذیب انسانی حقوق کا دعوی کرتے ہوئے عملی طور پر ایک استعماری طریقہ کار اختیار کر چکی ہے ۔
وزیر سائنس،ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی جناب ڈاکٹر حسین سیمایی صراف نے بھی اس عالمی کانگریس میں خطاب کیا اور کہا اس کانگریس کا عنوان انسانیت کے سنگین مسائل میں سے ایک ہے اس لئے عصر حاضر میں اس پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کرامت اور اجتہاد پر توجہ ہمارے بہت سارے فرعی مسائل کا تعین کرسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سارے اسلامی دانشوروں نے کرامت کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے کرامت ذاتی اور کرامت اکتسابی۔
کچھ دانشوروں کا کہنا ہے کہ کرامت انسانی ذاتی ہے لیکن ممکن ہے کہ انسان سے سلب ہوجائے ،لیکن جب روایات کو دیکھتے ہیں تو ہمارے پاس کرامت کو سلب کرنے کے حوالے سے کوئی دلیل نہیں پائی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر ہر انسان کے لئے کرامت ہے ۔
انہوں نے آیہ شریفہ«وَ لَقَدْ كَرَّمْنا بَنِي آدَمَ» کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انسان بما ھو انسان خداوند متعال کے نزدیک مکرم و محترم ہے ۔
گفتگو کے اختتام پر ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں ہونے والے جرائم اور نسل کشی کے مناظر اب قابل برداشت نہیں ہیں ،خدا سے دعا گو ہیں کہ مسلمانوں کو غیرت دے تاکہ وہ اس رجیم اور غاصب حکومت کو سزا دے سکیں اور مظلوموں کا حق اس سے واپس لے سکیں۔
مجلس خبرگان رہبری کے رکن آیت اللہ رمضانی نے بھی اس کانگریس میں خطاب کیا اور کہا کہ قرآن و اہلبیت (ع) کی تعلیمات میں دو ایجابی اصل کرامت اور عدالت کے ساتھ دو سلبی اصل ظلم اور انظلام پائی جاتی ہیں۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ انسانی عزت و وقار کو ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھا جائے ،کیونکہ انبیاء الہی اور حضرات معصومین علیہم السلام ہمیشہ عدل و انصاف اور کرامت انسانی کے منادی تھے۔
انہوں نے مکارم اخلاق پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں کہ خداوند رحمت فرمائے اس شخص پر جو ہمارے امر کو زندہ کرے ، جب پوچھا گیا کہ کس طرح سے آپ کے امر کو زندہ کیا جائے؟ تو امام(ع) نے فرمایا کہ ہمارے علوم کو سیکھے اورلوگوں کو سکھائے اگر لوگوں کو ہماری خوبیوں کا علم ہو جائے تو یقینا ہماری پیروی کریں گے۔
انہوں نے تاکید کی کہ اگر انسان اپنی تربیت کر لے اور خود کو مومن اور عاقل بنا لے اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اس سے فقط خیر اور بھلائی ہی پھیلے گی۔

News Code 6291

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha