آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ عشرہ کرامت کے آغاز اور حضرت فاطمہ معصومہ(س) کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے مؤرخہ 29اپریل 2025 بروز منگل کو حرم امام رضا علیہ السلام کے قالین میوزیم میں آستان قدس رضوی کے دستاویزاتی مرکز اور آرگنائزیشن آف میوزیم اینڈ لائبریریز کی کاوشوں اورآستان قدس رضوی کے ادارہ نذورات کے تعاون سے یہ پروگرام منعقد کیا گیاجس میں اس ادارہ کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید جلال حسینی اور آستان قدس رضوی کے ماہرین اور سربراہان نے بھی شرکت فرمائی۔
آستان قدس رضوی کے دستاویزاتی مرکز اور آرگنائزیشن آف لائبریریز اینڈ میوزیمز کے سربراہ نے اس ہفتہ وار پروگرام میں بندر عباس میں پیش آنے والے ناگوار واقع پر تعزیت کی اور حضرت فاطمہ معصومہ(س) کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ اسلام اس بات پر گواہ ہے یہ عظیم المرتبہ بی بی اس بلند و بالا مقام پر فائز تھیں کہ بہت سارے مرد اس مقام پر رشک کرتے ہیں۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے آخر میں حرم امام رضا علیہ السلام کے دستاویزاتی خزانے کو میوزیم میں افتتاح کرنے کو اپنے ایجنڈے میں شامل کیا ہے تاکہ زائرین ومجاورین قریب سے رضوی خزانے کی تاریخی دستاویزات کو دیکھ سکیں۔
اس تقریب کے تسلسل میں اصفہان یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبر سید مسعود سید بنکدارنے گفتگو کی اور کہا کہ میں نے دو تحققیی منصوبے انجام دیئے ہیں جن میں آستان قدس رضوی کے زیورات کی دستاویزی فلم اور اس مقدس آستان کے روشنی لائیٹنگ اور روشنی سے متعلق آثار کی دستاویزی فلم شامل ہے اور یہ دونوں منصوبے ایک دوسرے کو تکمیل کرتے ہیں۔
آستان قدس رضوی کے ثقافتی خزانوں اور میوزیم کے نائب جناب مہدی قیصری نیک نے بھی اس پروگرام میں گفتگو کی اور کہا کہ حرم امام رضا علیہ السلام کی فولادی ضریح کے نئے دریافت شدہ ٹکڑوں کو حرم کے مرکزی میوزیم میں رکھا گیا ہے ۔
انہوں نے ان دریافت شدہ ٹکڑوں کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ “محمد قلی مرزا قاجار، جو فتح علی شاہ قاجار کے بیٹے تھے، کی طرف سے وقف کردہ میناکاری شدہ سونے کا شرفہ” اور “صاحب دیوان کی طرف سے فولادی ضریح کے چاروں کونوں پر وقف کردہ چاندی کے لالے” ان آثار میں شامل ہیں۔
انہوں نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ “فولادی ضریح کے اوپر کے لیے وقف کردہ چاندی کے دو شاخوں والے چار شمعدانوں” کا بھی ذکر کیا جا سکتا ہے، جن میں سے دو شمعدانوں کے واقف سلطان حسین مرزا نیر الدولہ، نیشابور کے گورنر، اور باقی دو کی واقف ان کی اہلیہ شمس السلطنہ تھیں۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کسی دور میں ضریح مطہر کے چار ستونوں پر نصب تھے جنہیں اس وقت میوزیم میں شائقین کے لئے رکھا گیا ہے ۔
پیتل کا شرفہ اور دستک اور کتبہ (امام (ع) کے مبارک پاؤں کی جانب) جنہیں فولادی ضریح کے چاروں طرف نصب کیا گیا تھا اور مسین کا مشبک کاری شدہ صفحہ جس پر جواہرات جڑے ہوئے تھے اور نگینوں سے مزیّن قپہ جسے ضریح کے اوپر سر،اور پاؤں کی جانب نصب کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ جواہرات سے مزیّن سر طوق جو ضریح کے اوپر والے حصے میں نصب تھا یہ چند ایسے قطعات تھے جو مؤید الدولہ متولی کے زمانے میں فولادی ضریح کے اوپر نصب تھے ۔

آستان قدس رضوی کی علمی و ثقافتی آرگنائزیشن کے ہفتہ وار دو سو چالیسویں پروگرام کے دوران روضہ منورہ امام رضا(ع) کی فولادی ضریح کے نئے دریافت شدہ ٹکڑوں سے نقاب کشائی کی گئی۔
News Code 6264
آپ کا تبصرہ