پیغمبر اکرم(ص) اور امام رضا(ع) کی سیرت میں اسلامی معاشرے کی تعمیر عزت و وقار پر مبنی ہے

آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ پیغمبر اکرم(ص) اور امام رضا(ع) کی سیرت میں انسانوں کی ہدایت و راہنمائی اور اسلامی معاشرے کی تعمیرکرامت اور عزت و وقار پر مبنی ہے ۔

آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ عشرہ کرامت کی مناسبت سے مؤرخہ28 اپریل2025 بروز سوموار کو تہران کے ایک محلے عباس آباد میں ملک کے سب سے بڑے رضوی سبز پرچم کو لہرانے کی تقریب کا انعقاد کیا گیا ،جس میں صوبہ تہران کے متعدد خادمین نے شرکت فرمائی، اس دوران آیت اللہ احمد مروی نے خطاب کرتے ہوئے شہید رجائی بندرگاہ پر پیش آنے والے ناگواراور تلخ واقعہ کا تذکرہ کیا اوراس واقعہ میں شہید ہونے والوں کے لئے دعائے مغفرت کی اورزخمیوں کی مکمل صحت یابی کے لئے دعا فرمائی۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے عشرہ کرامت کے آغاز کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ امام رضا علیہ السلام کے پرچم کو لہرانے کی تقریب کوئی معمولی تقریب نہیں ہے ،یہ تقریب ایک علامتی تقریب ہونے کے ساتھ معرفت سے بھری تقریب ہے ،امام رضا علیہ السلام کا پرچم انسانوں کو کرامت اور عزت و وقار دینے کی علامت ہے یہ وہی پرچم ہے جسے پیغمبر(ص) نے بلند کیا یعنی انسانوں کی ہدایت و راہنمائی اور عزت و وقار کا پرچم۔
انہوں نے بتایا کہ پیغمبر گرامی اسلام(ص) اور اہلبیت اطہار(ع) انسانی کرامت کے سب سے بڑے منادی ہیں، پیغمبر اسلام(ص) نے جاہلیت کے زمانے میں انسانوں کی عزت و وقار کے پرچم کو بلند کیا اوربشریت کو عزت و شرافت سے نوازا،کیونکہ اللہ نے انسانوں کو کرامت کے ساتھ خلق کیا ہے ۔
آیت اللہ مروی نے مزید یہ کہا کہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے بنی عباس کے تاریک ترین زمانے میں جس میں اخلاقی صفات اور انسانی فضیلتیں بھلائی جا چکی تھی انسانی کرامت کے پرچم کو بلند کیا۔
حضرت امام علی رضا(ع) کھانا کھاتے وقت غلاموں کو دستر خوان پر بٹھاتے تھے اور فرماتے تھے کہ میرے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھایا کرو،یہ انسانی کرامت کا عملی نمونہ تھا جو امام رضا(ع) نے اس زمانے کے لوگوں کےساتھ انجام دیا۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ لوگوں کے ساتھ میل جول اور ان کا احترام کرنا امام رضا(ع)کے طرز عمل سے واضح تھا جبکہ اس تاریک دور میں بہت سے لوگوں نے اقتدار کے حصول کے لئے ہر طرح کی بے حیائی کا سہارا لیا۔
حضرت امام علی رضا علیہ السلام کو جب ولی عہدی کی پیشکش کی گئی تو انہوں نے عزت و کرامت کے ساتھ رد کر دی،مامون کا وزیر ’’فضل بن سھل‘‘ امام رضا(ع) کی بے توجہی کے بارے میں کہتا ہے کہ میں نے اپنی پوری زندگی میں کبھی کسی کو خلافت کی اس طرح سے تحقیر کرتے ہوئے نہیں دیکھا، امام علیہ السلام کا یہ طرز عمل تمام شیعوں اور محبوں اور اہلبیت(ع) کے پیروکاروں کے لئے نمونۂ عمل ہے ۔
آستان قدس رضوی نے اپنی گفتگو کے تسلسل میں ایران کے انقلاب سے پہلے کے حالات کو ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب سے پہلے ہماری قوم و ملت رسوا کیا جا رہا تھا غیرملکی سفارت خانوں میں ہماری تقدیر کے فیصلے ہوا کرتے تھے ،یہ صورت حال اس کرامت اور عزت و وقار کےمنافی تھی جو خدا نے اپنے بندوں کو عطا کی ہے اور جس پر پیغمبر گرامی اسلام(ص) اور اہلبیت(ع) نے تاکید کی ہے ۔
انہوں نے گفتگو کوجاری رکھتے ہوئے کہا کہ حضرت امام خمینی(رہ) نے پیغمبر گرامی اسلام اور اہلبیت(ع) کی تعلیمات اور نقش قدم پر چل کر ایرانی قوم کی عزت و کرامت کو بحال کیا ، وہ قوم جس کے درمیان امام رضا(ع) کا روضہ منورہ ہے جس کے دلوں میں امام (ع) کی محبت ہے سب سے زیادہ عزت و احترام اور کرامت کی حقدار ہے ۔
آیت اللہ مروی نے اپنی گفتگو کے اختتام پر کہا کہ لوگوں کا احترام کیا جائے ان سے محبت کی جائے کیونکہ پیغمبرگرامی اسلام اور اہلبیت اطہار(ع) کا طرز عمل یہی تھا۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ حضرت امام خمینی(رہ) نے بارہا فرمایا تھا کہ کسی پیغمبر کو اس قوم جیسی قوم نہیں ملی‘‘،رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بھی ہمشہ ایرانی قوم کی فضیلتوں کو بیان کیا ہے ،یہ دین کا حکم ہے کہ سب کا احترام کیا جائے ۔

News Code 6212

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha