’’سیکولرانسانی حقوق پر تنقیداوررضوی تعلیمات پر توجہ کی ضرورت‘‘ کے عنوان سے تیسری خصوصی نشست کا انعقاد

مؤرخہ29 جنوری2025 بروز بدھ کو’’سیکولرانسانی حقوق پر تنقیداورعصر حاضر میں رضوی تعلیمات پر توجہ کی ضرورت‘‘کے عنوان سے حرم امام رضا علیہ السلام کے رواق ملل میں خصوصی نشست منعقد کی گئی جس میں بین الاقوامی اساتذہ نے شرکت کی ۔

آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ اس خصوصی نشست میں بین الاقوامی تحقیقاتی مرکز کے شعبہ اسلامک اسٹیڈیز کے محقق حجت الاسلام علی رضا رضوی نے  اپنے خطاب میں مغربی اور سیکولر انسانی حقوق کا جائزہ لیا اور ان پر تنقید کی۔
انہوں نے اس طرح کے انسانی حقوق کے فکری مبانی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مغربی تہذیب انسان کی تعریف کرنے میں نہایت محدود اور غلط نظریہ رکھتی ہے اور اسے فقط مادّی نظر سے دیکھتی ہے ۔
اس ناقص نظریہ کے نتیجے میں انسانی حقوق اور فرائض کو بھی صحیح طرح سے بیان نہیں کیا جاتا ۔
انہوں نے کہ ان کے مقابلے میں اسلامی تعلیمات اوراہلبیت(ع) خصوصاً امام رضا(ع) کی تعلیمات ہیں جن میں انسانوں کے تمام حقوق بشمول مادّی،روحانی،انفرادی اور سماجی وغیرہ بیان کئے گئے ہیں۔
اسی بنا پر اسلامی فقہ اور دینی تعلیمات میں انسانی حقوق کو ترقی پسند انداز میں بیان کیا گیا ہے ۔
انہوں نے مغربی حقوق اور قوانین میں پائے جانے والے تضادات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نظریاتی نقائص کے علاوہ یہ حقیقی اصولوں پر بھی مبنی نہیں ہیں بلکہ عالمی طاقتوں کی پالیسیوں کے مطابق نافذ کئے جاتے ہیں۔
حجت الاسلام علی رضا رضوی نے غزہ اور لبنان میں صیہونی حکومت کے  جرائم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پچاس ہزار بے گناہ انسانوں کا قتل عامل جن میں بچے،خواتین اوربوڑھے شامل ہیں اور اسی طرح ہسپتالوں پر بمباری وغیرہ مغربی انسانی حقوق کی غیرحقیقی پالیسیوں کے نفاذ کی ایک درد ناک مثال ہے ۔
اس خصوصی نشست کے دوران ڈاکٹر رضا باقری نے چین کے کمیونسٹ نظام کی خصوصیات اور اس کے سماجی، اقتصادی اور ثقافتی اثرات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ اس سیسٹم میں سب کچھ سب کے لئے ہے اور اس اصل کو چین میں مکمل طور پر نافذ کیا گیا ہے ،پچھلے اسّی سالوں میں لوگوں کے لئے سب سے اہم چیلنج غربت تھی اور اس وقت دو فیصد افراد اس ملک میں غربت کا شکار ہیں۔
حکومت چین غریب طلباء کو مفت تعلیم فراہم کرتی ہے اور کم آمدنی والے افراد سے ٹیکس وصول نہیں کرتی،خواتین کو مردوں کی طرح تمام سماجی حقوق حاصل ہیں اور طلاق کی صورت میں جائیداد کو فریقین کے درمیان منصفانہ طور پر تقسیم کیا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ چین دنیا کا امن ترین ملک جانا جاتا ہے اس میں لوگوں کو تحفظ دیا جاتا ہے اور حتی خواتین رات کے آخر پہر میں بھی بغیر کسی خوف کے ورزش کرتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چين میں مذہب یا نسل کی بنیاد پر کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جاتا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چینی عوام اہلبیت(ع) سے بھی بہت زیادہ عقیدت و محبت رکھتی ہے ۔

News Code 5705

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha