حضرت عیسیٰ کے یوم ولادت کی مناسبت سے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے شعبہ ادیان و مذاہب کے محقق جناب اکبری چناری سے گفتگو کی جس میں حضرت عیسیٰ(ع) کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا جسے ذیل میں آپ قارئین کے لئے پیش کیا جارہا ہے ۔
واضح رہے کہ اس دور میں عیسائیت کے بہت سارے فرقے ہیں جن میں سے مشہورترین کیتھولک اور آرتھوڈوکس ہیں جو عیسیٰ مسیح کی الوہیت پر زور دیتے ہیں۔
حضرت امام علی رضا(ع) نے حضرت عیسی(ع) کی شخصیت کے کس پہلوؤ پر زیادہ زوردیا ہے ؟
حضرت امام علی رضا(ع) نے اپنے مناظروں کے دوران حضرت عیسیٰ(ع) کے انسانی پہلوؤ پر زیادہ زور دیا ہے اورانجیل و قرآن کی بعض آیات کا حوالہ دیتے ہوئے حضرت عیسیٰ(ع) کو نبی ثابت کیا جنہوں نے حضرت موسیٰ(ع) کی تصدیق کی اور پیغمبر اسلام(ص) کے آنے کی بشارت بھی دی ہے۔
حضرت امام علی رضا(ع) نے جاثلیق کے ساتھ ہونے والے مناظرے میں عیسائیت کے نقطہ نگاہ سے حضرت عیسیٰ کے خداہونے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے ان کے کھانا کھانے اور روزہ رکھنے کو ان کے انسان ہونے پر دلیل کے طور پر پیش کیا، اسی طرح رأس الجالوت کے ساتھ ہونے والے مناظرے میں امام رضا(ع) نےیہ ثابت کیا کہ حضرت عیسیٰ اللہ کے نبی ہیں اور اس کے لئے ’’کتاب مقدس‘‘ سے دلیل پیش کی۔
قرآن کریم کی آیات کی بنیاد پر موجودہ تورات اور انجیل تحریف شدہ ہیں ، مہربانی فرما کر بیان فرمائیں کہ امام (ع) نے ان تحریف شدہ کتب کا حوالہ دیا؟
جی ہاں، امام (ع) کی جاثلیق سے ہونے والی گفتگو میں امام (ع) نے موجودہ اناجیل کا حوالہ دیا ہے ۔
امام علیہ السلام نے جاثلیق کے ساتھ ہونے والے مناظرے میں بیان فرمایا کہ موجودہ اناجیل میں اختلاف کی وجہ اصلی نسخہ کا گم ہونا ہے ۔
امام رضا(ع) نے جاثلیق سے مخاطب ہو کر فرمایا:’’کیونکہ پہلی انجیل گم ہوگئی تو نصرانی اپنے علماء کے پاس گئے اور کہا کہ عیسیٰ بن مریم(ع) قتل ہو گئے ہیں اور ہم سے انجیل بھی گم ہو گئی ہے ،آپ ہمارے علماء ہیں ہم کیا کریں اور آپ کے پاس اس انجیل کی کتنی مقدار ہے ؟ لوقا اور مرقّس نے کہا کہ انجیل ہمارے سینوں میں ہے اور ہم اسے دوبارہ آپ کے لئے تحریر کریں گے پس لوقا،مرقس ، یوحنا اور متی مل بیٹھے اور اس انجیل کو آپ کے لئے تیار کیا جبکہ پہلی انجیل آپ کی نظروں سے گم ہوگئی تھی ،یہ چار افراد سابقہ علماء کے شاگرد تھے۔
امام رضا(ع) کی روایات میں مسلمانوں خصوصاً شیعوں اور عیسائیوں کے مابین اتحاد و یکجہتی کا نقطہ نظر بیان ہوا ہے ؟
عیسائیوں اورمسلمانوں کے مشترکہ عقائد میں سے ایک حضرت عیسیٰ مسیح کی رجعت اور واپسی کا عقیدہ ہے ، امام رضا(ع) نے مامون الرشید کے سوال پر کہ آپ عیسیٰ مسیحی کی رجعت اور واپسی پر کیوں عقیدہ رکھتے ہیں؟فرمایا کہ رجعت حق ہے اورہم سے پہلے والی امتوں میں بھی تھی۔
یہ بتانا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ امام رضا(ع) کی بعض روایات میں حضرت عیسیٰ(ع) کو حضرت امام علی(ع) سے تشبیہ دی گئی ہے ، اس سلسلے میں امام رضا(ع) فرماتے ہیں: جس طرح ایک گروہ نے حضرت عیسیٰ(ع) کی محبت میں افراط کی اور انہیں خدا قرار دیا اور یہودی جو کہ حضرت عیسیٰ (ع) سے نفرت کرتے تھے اور کافر قرار پائے ، اسی طرح حضرت علی(ع) کے کچھ دوستوں اور دشمنوں نے بھی یہی طریقہ اپنایا۔
امام رضا(ع) نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ حضرت آدم(ع) کے بعد تمام انبیاء اور مرسلین ماں اور باپ سے پیدا ہوئے اور ان میں فقط حضرت عیسیٰ (ع) بغیر باپ کے پیدا ہوئے ہیں ، کہا کہ خداوند متعال نے چاہا کہ اسے خدا کی آیت اور نشانی قرار دے تاکہ سب جان لیں کہ خدا ہر چیز پر قادر ہے۔
آپ کا تبصرہ