آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛اس خصوصی اجلاس کا اہتمام آستان قدس کی لائبریریز،میوزیزم اور دستاویزاتی مرکز سے منسلک رضوی تھنک ٹینک(فکری و تحقیقی ادارے) کے دستاویزاتی مرکز اور آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے شعبہ اسلامی انقلاب اور جدید اسلامی تہذیب کے تعاون سے اس فاؤنڈیشن کے شیخ بہائی ہال میں منعقد کیا گیا، اس خصوصی اجلاس میں آستان قدس رضوی کے چند ایک سربراہان اور ماہرین نے خصوصی طور پر شرکت فرمائی۔
آستان قدس رضوی کے دستاویزاتی مرکز کی ڈائریکٹر محترمہ الھہ محبوب جو کہ اس خصوصی اجلاس کی سکریٹری تھیں،انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی شواہد اورلوگوں کے رہن سہن اور رسم و رواج سے یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ تینوں جزائر ایران کے تھے اور ہمیشہ سے ایران ہی کی حاکمیت ان پر حکمفرما رہی ہے۔
اجلاس کے تسلسل میں آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے فیکلٹی رکن جناب علی جان سکندری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اختلاف اور تفرقہ پھیلانے کی حکمت عملی ایک ایسی حکمت عملی ہے جو زیادہ تر علم سیاست میں استعمال ہوتی ہے ۔
انہوں نے مشرق وسطیٰ اوراس میں پائے جانے والے ممالک کا تعارف کراتے ہوئے ایک سوال کے ذریعہ کہ ’’کیوں مشرق وسطیٰ اور خلیج فارس برطانیہ سمیت مغربی حکمرانوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے ؟‘‘کہا کہ خطے کےمعاشی حالات منجملہ عوامل میں سے ہیں کیونکہ یہ خطہ طویل عرصے سے تاجروں کی آمد و رفت کا مرکز رہا ہے ۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ دیگر عوامل میں سے اس خطہ میں تیل کے وسیع ذخائر،تجارتی منڈیوں کی تشکیل،مختلف ادیان و مذاہب کا مرکز اور خطے سے بڑی طاقتوں کا خاتمہ وغیرہ ہے ۔ یہ چند اہم عوامل ہیں جن کی وجہ سے خلیج فارس ،برطانوی حکومت کی توجہ کا مرکز رہا ۔
ان کا کہنا تھا کہ عالم اسلام میں تفرقہ اور انتشار پھیلانا،دہشتگردی کی حمایت،دہشت گرد ریاستوں کی حمایت اور اسلامی ممالک پر حملے جیسے اسٹریٹجک اقدامات فقط اس خطے پر تسلط حاصل کرنے کے لئے انجام دیئے جاتے ہیں اس خصوصی اجلاس کو جاری رکھتے ہوئے خلیج فارس اور تین جزیروں کے ماہر اور محقق جناب محمد عباس پور نے اجمالی طور پر تین جزیروں کو الگ کرنے کے لئے برطانوی حکمت عملیاں بیان کیں۔
واضح رہے کہ اجلاس کے اختتام پر شرکاء کے سوالوں کے جوابات بھی دیئے گئے ۔
مشہد مقدس میں فکری و تحقیقی ادارے رضوی کی 27 ویں اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس کا عنوان ’’اسلامی جمہوریہ ایران کے تین جزیروں کی لازوال شناخت اور مشرق وسطیٰ میں برطانیہ کے تفرقہ انگیز کردار پر نظرثانی‘‘ تھا۔
News Code 5027
آپ کا تبصرہ