عتبہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ شیعہ علماء و خطباء اور اہم شخصیات کے بین الاقوامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین سید حسن فاطمی نے کہا کہ حضرت علی اصغر(ع) کی شہادت پر خصوصی پروگراموں کے انعقاد سے دنیا بھر میں بہت گہرا اثرہوا ہے ،اس طرح کے پروگراموں کے انعقاد سے بہت سارے افکار کا رجحان شیعوں اور امام حسین(ع) کے قیام کی جانب بڑھا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کسی جگہ پڑھا کہ عالمی کونسل حضرت علی اصغر(ع) کے انعقاد کے بعد ایک پاکستانی اہلسنت نے کہا کہ اگر ذہن ہر قسم کے لگاؤ سے آزاد ہو تو دنیا حضرت امام حسین علیہ السلام کی حقانیت اور صداقت کو جان لے گی۔
حجت الاسلام فاطمی نے کہا کہ اگرچہ شیعوں کی حقانیت اور فروغ کے لئے بہت زیادہ کام ہوا ہے اور مؤثر بھی واقع ہوا ہے لیکن پھر بھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اگر میں بیس نمبرز میں سے نمبر دینا چاہوں تو میری نظر میں ابھی تک پانچویں یا چھٹے مرحلے میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شیعیت کی تعلیمات و ثقافت کے فروغ کا کام منظم اور نتیجہ خیز ہونا چاہئے اور اس چیز کے حصول کے لئے وہ ذمہ دار افراد جو اس سلسلے میں کام انجام دے رہے ہیں انہیں بھرپور طریقے سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا چاہئے ۔
حجت الاسلام فاطمی نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ آئمہ اطہار(ع) کی شخصیت کا تعارف در حقیقت جہاد بیان کا واضح مصداق ہونا چاہئے ؛ کہا کہ عوامی افکار کی رشد و ترقی معاشرے کے ہر با اثر انسان کا فرض ہے اس لئے موجودہ دور میں جس میں بہت سارے فرقے نظریاتی اور فکری لحاظ سے منحرف ہیں اہلبیت عصمت و طہارت(ع) کے نام پر مختلف پروگراموں کا انعقاد بہت ضروری ہے اور یہ چیز جہاد بیان کا واضح مصداق بھی ہے جس کی رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بھی تاکید فرمائی ہے۔
انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ اہل بیت (ع) کے مقام کو دوسرے ادیان و مذاہب کے سامنے بیان کرنے کے لیے جو اقدامات کیے جاتے ہیں ان میں آپ کے خیال میں کون سی قابل ذکر کوتاہیاں پائی جاتی ہیں؛ کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے عقیدتی اور اخلاقی مسائل کو اہمیت دینے کی بجائے سیاسی مسائل کو زیادہ اہمیت دی ہے اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ جو افراد کام کرنا چاہتے ہیں وہ بھی مسائل کو سیاست کی طرف لے جاتے ہیں۔
حجت الاسلام فاطمی نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ شیعوں کو متعارف کروانے کے لئے کن چیزوں پر توجہ دینی چاہئے ؛ کہا کہ اس مسئلہ میں کبھی کبھی شیعہ و اہلسنت کے مابین اتحاد کی بات ہوتی ہے اور کبھی ان کے مابین پائے جانے والے عقیدتی نظریات اور نظریاتی اختلافات پر بحث کی جاتی ہے ۔
حجت الاسلام فاطمی نے کہا کہ جب علمی گفتگو کی بات ہوتی ہے تو اس وقت کوئی لحاظ نہیں ہونا چاہئے کیونکہ مستند اور مدلل دلائل کے ساتھ بات ہوتی ہے اگر ہم نے غلطی کی ہے تو ہمیں اصلاح کرنی چاہئے اور اگرہم سچے ہیں تو مدمقابل کو چاہئے کہ قبول کرے
انہوں نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ شیعہ اسلامی مذاہب بعض نظریات کے ناقد ہیں لیکن توہین نہیں کرتے ؛ کہا کہ شیعہ مکمل طور پر توہین کرنے کے خلاف ہے اور روایات میں بھی جس بات پر زور دیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ مذہبی رہنماؤں اور ان کے پیروؤں کی ہرگز توہین نہ کی جائے اس لئے شیعہ توہین نہیں کرتا لیکن تعمیری تنقید ضرور کرتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ وحدت کے نام پر تنقید اور نقد نہ کرنا صحیح نہیں ہے اور دوسروں کا خیال کرتے ہوئے بہت سارے معارف کو بیان نہ کرنا؛ نقصان کا باعث ہے ، اگر دوسروں کا خیال کرنا ہی ہے تو توہین نہ کرنے کا خیال رکھنا چاہئے ۔
آپ کا تبصرہ