حضرت امام علی رضا(ع) کا سماجی اثاثہ؛تہذیب ساز اور بشریت کے مستقبل کے لئے راہ گشاہے

پانچویں حضرت  امام رضا  (ع )  عالمی کانگریس  کے   سیکریٹری  نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کا سماجی اثاثہ؛ تہذیب ساز اور بشریت کے مستقبل کے لئے راہ گشا ہے  ۔

عتبہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ پانچویں عالمی کانگریس کی افتتاحی تقریب مؤرخہ۱۳مئی۲۰۲۴ بروز پیر کو حرم امام رضا علیہ السلام کے قدس ہال میں منعقد کی گئی جس میں پانچویں حضرت  امام رضا  (ع )  عالمی کانگریس  کے سیکرٹری حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید سعید رضا عاملی نے اپنے خطاب میں تمام مجتہدین اور دانشوروں کا خصوصاً رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای کاشکریہ ادا کیا جنہوں نے اس عالمی کانگریس کی بنیاد رکھی، اسی طرح حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی حجت الاسلام والمسلمین احمدمروی کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس کانگریس کی   سرپرستی کے فرائض انجام دیئے۔
حجت الاسلام والمسلمین  عاملی نےعصری دنیا کے سب سے اہم چیلنج یعنی ظلم و جبر اور امتیازی سلوک کو مدّ نظر رکھتے ہوئے  اس کانگریس کا محور؛عدل و  انصاف کے قیام کے لئے  امام رضا(ع) کا تہذیبی نقطہ نظر قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ در حققیت تمام حقائق بشمول توحید،نبوت اور قیامت کی بنیاد عدالت پر ہے اور خداوند متعال نے جو کچھ بھی اس جہان اور انسان کے لئے بعنوان اشرف المخلوقات  تدبیر کیا ہے سب کی بنیاد عدل وانصاف پر رکھی ہے ۔.
عدل وانصاف؛ اسلامی تعلیمات کا سب سے اہم اور بنیادی عنصر ہے
اسلامک آرٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے رکن جناب ڈاکٹر حسن بلخاری نے آستان نیوزکے نمائندے سے گفتگو کے دوران کہا کہ خداوند متعال سورہ حدید میں ارشاد فرماتا ہے:’’ لَقَد أَرسَلنا رُسُلَنا بِالبَيِّناتِ وَأَنزَلنا مَعَهُمُ الكِتابَ وَالميزانَ لِيَقومَ النّاسُ بِالقِسطِ‘‘اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کو چاہئےکہ عدل و انصاف قائم کریں،یہی وجہ ہے کہ اسلامی تعلیمات میں سب سے اہم اور بنیادی عنصر عدل وانصاف کا قیام اور ظلم کی نفی ہے۔
امام رضا(ع) کو دنیا بھر میں متعارف کرانا ہماری اہم ذمہ داری ہے
پانچویں عالمی کانگریس کی اختتامی تقریب مؤرخہ۱۴مئی۲۰۲۴ بروز منگل کی شام کو ہوئی جس میں آستان قدس رضوی کے علمی و ثقافتی ادارے کے سربراہ جناب ڈاکٹر عبد الحمید طالبی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس عالمی کانگریس کو ۱۹۸۳ سے ۱۹۹۳ کے عرصے میں چار بار منعقد کیا گیا اور۳۰ سال کے وقفے کے بعداس پانچویں کانگریس کا انعقاد کیا گیا ہے،مگر اب یہ طے پایا ہے  کہ اس کانگریس کو ہر دو سال میں ایک بارمنعقد کیا جائےگا اور آئندہ کی سات کانگریسوں کے انعقاد کے لئے باقاعدہ منصوبہ بندی بھی کی جا چکی ہے۔
انہوں نے مستقبل میں منعقد کی جانے والی کانفرنسوں  کے اہم اہداف کا ذکرکرتے    ہوئے کہا کہ تہذیبی افکار کااستحکام،اسلامی  استقامت کی ثقافت کو تقویت دینا،امام رضا(ع) کے افکار کا از سر نو مطالعہ،عالمی سطح پر روابط قائم کرنا ،عدل  و  انصاف کے قیام کے بارے میں افہام و تفہیم  پیدا کرنا منجملہ  کرامت و وقار،امتیازی سلوک کا دنیا میں خاتمہ،ثقافتی ،سماجی،تعلیمی،تہذیبی،اخلاقی اور علمی مسائل کے حل لئے کوشش کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ 
گفتگو کے دوران رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ویڈیو پیغام پر روشنی ڈالتے ہوئے  انہوں  نے کہا کہ رہبر نے یہ فرمایا ہے کہ امام رضا(ع) کو دنیا بھر میں متعارف کرانا ہماری اہم ذمہ داری ہے ۔
حضرت امام علی رضا(ع) کا طرز عمل عدل وانصاف کے نفاذ کا مظہر ہے
پانچویں حضرت  امام رضا  (ع )  عالمی کانگریس  کی اختتامی تقریب میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر  آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے خصوصی خطاب کیا ،انہوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ دنیا میں شاید ہی کوئی عدل و انصاف کے نفاذ کا مخالف ہو،لیکن اہم مسئلہ معاشرے میں عدل و انصاف کے نفاذ کے لئے  معیار  کاہے۔
صدر  رئیسی نے  کہا کہ قانون بھی عدل وانصاف کو معاشرے میں نافذ کرنے کا معیار بن سکتا ہے لیکن جو عین عدل و عدالت ہے وہ آئمہ طاہرین(ع)اور امام رضا(ع) کا طرز عمل ہے ۔ 
انہوں نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے    کہ دینی تعلیمات میں توحید کے بعدجتنی زیادہ تاکید عدل و انصاف کے قیام پر ہوئی ہے کسی بھی چیز پر نہیں کی گئی ،کہا کہ عدل و انصاف بشمول نبوت، امامت اورقیامت سے لے کرمعاشرے کے تمام پہلوؤں منجملہ  معاشی، سماجی، سیاسی،جنسیتی،انفرادی اور آفاقی  پہلوؤں سے مربوط ہے اور عدل وانصاف کے عوامی اور سماجی میدان میں مختلف مراتب ہیں۔
صدر   رئيسی نے اپنے خطاب  میں  کہا کہ ہماری بحث اس بات پر ہے کہ سماجی میدان میں انصاف کے نفاذ کے لئے کیا کرنا چاہئے؟بشریت ؛عدل و انصاف کے نفاذ کی منتظر ہے اس لئے عدالت کو کس طرح سے نافذ کیا جائے یہ بہت اہم نکتہ ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر رئیسی نے کہا کہ انصاف کرنے والے اور انصاف کے خواہاں افراد میں فرق ہے ،کچھ افراد انصاف پسند ہوتے ہیں لیکن انف کے نفاذکےلئے کھڑے نہیں ہوتے،لیکن ہمارے آئمہ معصومین(ع) بشمول امیرالمؤمنین حضرت علی(ع) اور امام رضا(ع) کمال عدل کی منز ل پر فائز  بھی تھے   اور عدل وانصاف کے نفاذ کے لئے جانفشانی کی  اورمیدان میں بھی آئے ،اور سب کا طرز عمل ایک تھا۔ 
انہوں نے غزہ میں ڈھائے جانے والے مظالم اورجرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا میں غیرمنصفانہ نظام پایا جاتا ہے ،امریکہ سمیت مغربی حکومتیں ان جرائم کی حامی ہیں اور انسانی حقوق کےدعویداراس ظلم و بربریت اور نسل کشی پر خاموش تماشائی ہیں۔
پانچویں حضرت  امام رضا  (ع )  عالمی کانگریس  کے اختتام پر ’’مصحف مشہد رضوی‘‘ جو کہ پہلی صدی ہجری کا  کاملترین ایڈیشن ہے اس کا ایک نسخہ حرم امام رضا(ع) کے متولی کی جانب سے صدرمملکت ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کو تحفے کے طور پر پیش کیا گیا۔
واضح رہے کہ مصحف مشہد رضوی۲۵۲  صفحات پر مشتمل ہے جس میں موجودہ قرآن کا ۹۵ فیصد متن موجود ہے اور اس کا اصلی نسخہ آرگنائزیشن آف لائبریریز،میوزیمز اور آستان قدس رضوی کے دستاویزاتی مرکز میں بحفاظت رکھا گیا ہے ۔

News Code 4388

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha