پانچویں حضرت امام رضا (ع) عالمی کانگریس کے لئے مجتہدین اور فقہاء کے پیغامات

پانچویں عالمی کانگریس حضرت رضا(ع) جس کا آغاز مؤرخہ13 مئی 2024 بروز پیر کو ہوا اور دو دن تک جاری رہی اس کے لئے مجتہدین اور فقہاءنے عدل و انصاف کے موضوع پر الگ الگ پیغامات ارسال کئے

عتبہ نیوز کی روپورٹ کے مطابق؛ آیت اللہ جوادی آملی نے اپنے پیغام میں انصاف کی اہمیت اور ظلم نہ کرنے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ حتّی جانوروں پر بھی ظلم کرنا حرام ہے  ،انہوں نے کہا کہ عدل و انصاف کا علم کلام میں اورفقہ و قانون میں علیحدہ علیحدہ معنی ہے ، علم کلام میں عدل و انصاف سے مراد یہ ہے کہ انسان نہ مجبور ہے اور نہ ہی کاملاً خود مختار(مفوّض)،آزادی سے مراد’’امر بین امرین ‘‘ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ فقہ اور قانون کے نقطہ نظر سے انسان کو کہا جاتا ہے کہ گمراہی کے راستے پر نہ چلو،حق پر ایمان لانا، اقرار کرنا اور اس پر عمل کرنا تم پر فرض ہے ، (لا اکراہ فی الدین) کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم جو چاہئیں وہ انجام دے سکتے ہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی انسان کفر اختیار کر کے جہنم میں جانا چاہتا ہے تو وہ آزاد ہے اور اگر کوئی مومن بن کر جنت میں جانا چاہتا ہے تو وہ بھی آزاد ہے ، لیکن فقہ کے معاملے میں عدل کرنا سب پر فرض ہے ، ظلم سے بچنا سب پر فرض ہے ۔

آیت اللہ مکارم شیرازی نے اپنے پیغام دنیا میں عدل و انصاف کے فروغ اور ظلم کو روکنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عصر حاضر میں دنیا میں عدم مساوات اور مظلوموں پر سامراجی طاقتوں کے مظالم روز روشن کی طرح عیاں ہیں اس لئے دنیا میں عدل و انصاف پھیلانے اور ظلم کو روکنے کی ضرورت ہے ۔

آيت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے کہا کہ غزہ کے مظلوموں کے بنیادی ترین انسانی حقوق پامال کئے جا رہے ہیں،تاریخ بشریت میں ظلم و ستم کی یہ بدترین  مثال ہے ،

ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کا احترام؛اسلام اور مکتب اہلبیت(ع) کی بنیادی تعلیمات میں سے ہے یہی وجہ ہے کہ اللہ نے اپنے نبی کو ایک  اہم ترین ذمہ داری جو سونپی وہ عدل وانصاف  کا قیام اور ظلم کے خلاف جہاد تھا۔

آيت اللہ ناصرمکارم شیرازی نے  کہا کہ عدل وانصاف کی اہمیت کو قرآن میں مختلف مقامات پر اور معصومین (ع) کے فرامین میں بیان کیا گیا ہے حتی امام رضا(ع) کی ایک روایت میں مسلمان ہونے کا معیارلوگوں اور رشتہ داروں پر ظلم نہ کرنا قرار دیا گیا ہے ۔

آیت اللہ جعفر سبحانی نے بھی اپنے پیغام میں کہا کہ تمام انبیاء کرام نے اپنی اپنی امت سے ظلم و ستم کے خاتمے کے لئے کوششیں کیں اورہمیشہ مظلوموں اور کمزوروں کا ساتھ دیا،مولائے کائنات امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام نے مہاجرین و انصار سے بیعت قبول کرنے کی چوتھی شرط ظلم کا خاتمہ بیان کیا۔

آيت اللہ جعفر سبحانی نے کہا کہ جب بھی ظلم بڑھتا ہے تو اہل علم و کمال اس کی روک تھام کے لئے جد و جہد اور جہاد کرتے ہیں لیکن اگر ظلم معمولی ہو تو اسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے حالانکہ ہمارے آٹھویں امام حضرت امام علی رضا(ع)نے چھوٹے سے چھوٹے ظلم کو بھی قبول نہیں کیا۔

انہوں نے امام رضا(ع) سے ایک رویت نقل کرتے ہوئے کہا کہ امام رضا (ع) فرماتے ہیں؛جو گنہگار سے   محبت کرے گا وہ خود بھی گنہگار ہے ،جو اطاعت گزار سے محبت کرے گا وہ خود بھی مطیع اور اطاعت گزار ہے اور جو ظالم کی مدد کرے گا وہ ظالم ہے جو شخص کسی عادل اور منصف انسان کو خوار و ذلیل کرے گا وہ بھی ظالم ہے ، اس روایت میں امام رضا علیہ السلام نے کوئی فرق نہیں رکھا کہ وہ اولاد رسول (ص) میں سےہو یا کوئی دوسرا شخص۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے  کہ اس دو روزہ عالمی کانگریس میں عراق،لبنان،برکینا فاسو،مالی،امریکہ،اسپین،ہالینڈ،انگلینڈ،برازیل،مراکش ،جارجیا،تھائی لینڈ اوربوسینا سمیت کئی ممالک کے مفکرین اور دانشوروں نے شرکت کی

News Code 4364

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha