دوسری شب قدر کی رات حرم امام رضا(ع) میں منعقدہ شب بیداری اور دعائیہ پروگرام کی تفصیلات

شب شہادت امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام اور دوسری شب قدر کی مناسبت سے زائرین کی کثیر تعداد نے حرم امام رضا علیہ السلام میں منعقد کی جانے والی شب بیداری اور دعائیہ پروگرام میں شرکت کی۔

عتبه نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ مؤرخہ ۳۱مارچ ۲۰۲۴ بروز اتوار کی شام کومولائے متقیان ،امیرمومنان حضرت علی علیہ السلام کی شب شہادت کی مناسبت سے زائرین کی کثیر تعداد عزاداری منانے اور شب بیداری کرنے کے لئے حرم امام رضا علیہ السلام میں مشرف ہوئی ، امیرالمومنین حضرت علی (ع) کی  شب شہادت کے موقع پر حرم رضوی کے گنبد مطہر پر سوگ کی علامت کے طور پر سیاہ پرچم نصب کیا گیا اس کے علاوہ پورے حرم میں سیاہ بنرزبھی  آویزاں کئے گئے،اس رات زائرین کی زبان پر ’’علی علی ‘‘ تھا اوراشکبار آنکھوں سے  امام رضا(ع) کو ان کے جدّامیرالمومنین(ع) کا پرسہ دینے میں مصروف تھے۔

مشہد مقدس کے ہر محلے سے بچے،جوان،بوڑھے اور عورتیں سب آج کی رات حرم امام رضا علیہ السلام میں مہمان ہیں ،نوحے پڑھے گئے ماتم داری کی گئی اور کائنات کے پہلے مظلوم اور شیعوں کے پہلے امام حضرت علی علیہ السلام کی شہادت کا سوگ منایا گیا۔

اکیس ماہ رمضان کی شب بیداری کا خصوصی پروگرام رات ساڑھے آٹھ بجے حرم امام رضا علیہ السلام کے صحن پیامبر اعظم(ص) میں تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوا،مشہور و معروف قاری قرآن جناب احمد ابوالقاسمی نے سورہ مبارکہ آل عمران اور سورہ قدر کی تلاوت کا شرف حاصل کیا۔

شب قدر کی اس رات کا ایک اہم ترین عمل دعای جوشن کبیر کا پڑھنا ہے جس میں خداوند متعال کے ہزار ناموں کا ذکر کیا گیا ہے ،حرم امام رضا علیہ السلام میں زائرین و مجاورین کی کثیر تعداد کی موجودگی میں جناب حاج محمود کریمی کے توسط سے  دعای جوشن کبیر پڑھی گئی ،زائرین نے اشکبار آنکھوں سے ’’الھی العفو‘‘ اور ’’الغوث الغوث‘‘ کی صدائیں بلند کر کے خداسے اپنے گناہوں کی بخشش طلب کی، دعائے جوشن کبیر کے ہر بند کے اختتام پر سب مل کر خدا کی بارگاہ میں’’ سُبْحانَکَ یا لا اِلهَ اِلاّ اَنْتَ الْغَوْثَ الْغَوْثَ خَلِّصْنا مِنَ النّارِ یا رَب‘‘کا ذکر کرتے رہے  ۔

دعای جوشن کبیر کے اختتام پر ملک کے نامور خطیب حجت الاسلام والمسلمین ناصر رفیعی نے خطاب فرمایا ،انہوں نے نہج البلاغہ کے خطبہ نمبر۴۵پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس خطبے میں ان افراد کی چار خصوصیات بیان کی گئی ہیں  جوامیرالمومنین حضرت علی(ع) کی مدد کر سکتے ہیں ۔

انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ حضرت علی(ع) نے اس خطبہ میں فرمایا:’’۔۔۔اعینونی بورع و اجتھاد و عفّۃ و سُداد‘‘یعنی آپ تقویٰ،تلاش،پاکدامنی اور سچائی کے ذریعہ میری مدد کر سکتے ہیں ،اس لئے ہر زمانے کے امام کی مدد کا پہلا طریقہ یہ ہے کہ انسان تقویٰ اختیار کرے۔

حجت الاسلام رفیعی نے اس بیان کے ساتھ کہ دین کا آغاز اور اختتام تقویٰ ہے یعنی انسان اپنے آپ کو گناہوں سے بچائے ،کہا کہ شیطان تین حالات میں اپنی بھرپور طاقت کا مظاہر کرتا ہے اور اگر ان تین حالات میں ہم پرہیزگاری اور تقویٰ سے کام نہ لیں تو یقیناً شیطان کے جال میں پھنس جائیں گے ،وہ تین حالتیں یہ ہیں؛ غصب و غصے کے وقت،دوسروں کے بارے میں فیصلہ کرتے وقت اور جب دو نامحرم کسی جگہ اکیلے ہوتے ہیں۔

حرم رضوی کے خطیب نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امیرالمؤمنین کی مدد کا دوسرا طریقہ دیندار بننے کی تلاش اور کوشش ہے اسی طرح تیسرا طریقہ عفت و پاکدامنی ہے  اور چوتھا طریقہ یہ ہے کہ ہماری گفتار اور ہمارا کردار سچائی پر مبنی ہو۔

News Code 4105

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha