آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ برسی کا یہ پروگرام حرم امام رضا علیہ السلام کے رواق دارالرحمہ میں منعقد ہوا جس میں نائجیریا کی اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ زکزاکی کی بیٹیوں اورنائجیریا کے طلباء و طالبات نےبھرپور شرکت فرمائی،پروگرام کا آغاز قرآن کریم کی تلاوت اور زیارت امین اللہ سے ہوا جس کے بعد جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے طالب علم نے شہداء کی یاد میں اشعار پڑھے۔
پروگرام کے دوران آستان قدس رضوی کے ادارہ غیرملکی زائرین کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید محمد ذوالفقاری نے خطاب کیا انہوں نے اپنے خطاب کے دوران شہید و شہادت کے فردی و سماجی آثار پر روشنی ڈالتے ہوئےبراعظم آفریقہ کی منفرد خصوصیات اوراس براعظم کی اسلام و مکتب اہلبیت(ع) کے لئے خدمات کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ گذشتہ برسوں کی طرح رواں سال بھی شہر زاریا کے واقعہ کے مظلوم شہداء کی برسی کے لئے حرم امام رضا علیہ السلام میں خصوصی پروگرام کا انعقاد کیا ، کہا کہ زاریا میں ہونے والے واقعہ میں دو ہزار سے زائد افراد شہیداور بہت سارے شیعہ مومنین زخمی ہوئے ،یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ واقعہ ۱۲اور۱۳ دسمبر۲۰۱۵ کو پیش آیا ، اس واقعہ میں نائجرین آرمی نے شیعہ نشین شہر زاریا میں واقع حسینیہ بقیۃ اللہ پر جو کہ نائجیرا کے شیعوں کے رہبر آیت اللہ شیخ زکزکی کی رہائش گاہ بھی تھی حملہ کیا اور عزاداروں کا قتل عام کرنے کے ساتھ ساتھ علاوہ شیخ زاکزاکی اور ان کی اہلیہ پر بھی قاتلانہ حملہ کرکے زخمی حالت میں انہیں گرفتار کرلیا ۔
آستان قدس رضوی کے ادارہ غیرملکی زائرین کے سربراہ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پیغمبر گرامی اسلام کے دور میں اسلام مدینہ میں بعنوان اسلامی دارالخلافہ ہونے سے پہلے مہاجرین کے توسط سے آفریقہ منتقل ہوا یہی وجہ ہے کہ علمائے آفریقہ اس براعظم کو اسلام کا گھر کہتے ہیں ، درحقیقت تاریخ میں درج ہے کہ اہل بیت (ع) کےبعض رشتہ دار اور اقربا دشمنوں کے ہاتھوں سے تنگ آکر براعظم آفریقہ میں پناہ گزین ہوئے۔
حجت الاسلام والمسلمین ذوالفقاری نے کہا کہ اہلبیت(ع) کی محبت اس سرزمین کے لوگوں کے دلوں میں اس قدر اتر گئی کہ ان کی ل ثقافت کو بھی اہلبیت(ع) کا رنگ دے دیااور یہ چیز اہلبیت(ع) کی ثقافت کو فروغ دینے اور ظلم کے خلاف مؤثر واقع ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ زاریا کے واقعہ کے بعد کچھ افراد نے اسلام کی ترقی و فروغ کے ڈر سے حسینیہ بقیت اللہ کو مسمار و کر دیا در حقیقت ان کا یہ کام اسلام کے پیروکاروں کے مد مقابل ان کی بے بسی کی علامت ہے ۔
انہوں نے شہید و شہادت کے مقام و منزلت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شہادت کا ایک اثر یہ ہے کہ شہید محبوب ہو جاتا ہے ،ہم زاریا کے بہت سارے شہداءکو نہیں پہنچانتے تھے لیکن تہہ دل سے ان سب سے محبت کرتے ہیں اور یہ شہادت کا اثر ہے کیونکہ خداوند متعال کے نزدیک شہید کے خون سے زیادہ کوئی قطرہ محبوب نہیں ہے ۔
آستان قدس رضوی کے ادارہ غیرملکی زائرین نے کہا کہ شہید کا نام معاشرے میں ہم آہنگی اور سلامتی پیدا کرتا ہے
پروگرام کے اختتام پر نائیجریاکے شیعہ راہنما کا ویڈیو پیغام نشر کرنے کے ساتھ شہر زاریا کے شہداکے قتل عام کی مذمت کی گئی اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کی گیا ۔
آپ کا تبصرہ