’’رضوی آرٹ اسکول‘‘ کا گولڈ میڈل اور خصوصی ایوارڈ  ان فنکاروں کو دیا جائے گا جو رضوی ثقافت کو فروغ دینے میں مؤثر کردار ادا کریں گے۔

آستان قدس رضوی کے تخلیقی آرٹ انسٹیٹیوٹ کے تعاون سے ’’رضوی اسکول آف آرٹ‘‘ کا گولڈ میڈل اور خصوصی ایوارڈ ان ان فنکاروں کو دیا جائے گا جو رضوی ثقافت اور رضوی تعلیمات کو آرٹ کی زبان سے فروغ دینے میں مؤثر کردار ادا کریں گے۔

رضوی اسکول آف آرٹ  کے جنرل پراجیکٹ کے ڈائریکٹرنے بتایا کہ آرٹ اسکول کے تحت تخلیقی آرٹ انسٹیٹیوٹ نے گزشتہ تین سالوں میں مختلف پروگراموں کا انعقاد کیا ہے ۔

جناب محمد جواد استادی نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ درحقیقت اس انسٹیٹیوٹ نے مختلف فنی شعبوں میں مختلف سرگرمیاں متعارف کرانے کی کوشش کی ہے تاکہ ان سرگرمیوں کو انجام دے کر رضوی اسکول آف آرٹ کے مقاصد کو حاصل کیا جا سکے،دوسرے الفاظ میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس اسکول نے ایک تصوراتی ماڈل کے طور پر کام کیا ہے مثال کے طور پر اگر انسٹیٹیوٹ کی جانب سے ایک فلم تیار کی جاتی ہے تو یہ فلم ایک فریم آرٹ کے عنوان سے رضوی آرٹ اسکول کے اہداف و مقاصد کے نفاذ کی کوشش کرتی ہے ۔
 

میڈل ڈیزائن کرنے کی اہمیت

جناب استادی نےملکی سطح پر مختلف اور متعدد ادبی اور فنی فیسٹیولز کے انعقاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس انسٹیٹیوٹ نے قومی اور بین الاقوامی تقاریب کی نشاندہی کرنے،ان تقاریب کے بانیان اور ذمہ داروں کے ساتھ رابطہ برقرار کرنے کے ساتھ ان فیسٹیول میں شرکت کرنے والوں کورضوی فن پاروں کی تخلیق کرنے کی طرف راغب کرنے کے لئے ’’رضوی آرٹ اسکول‘‘ کے گولڈ میڈل کو اس انسٹیٹیوٹ میں تیار کیا گیا۔
جناب استادی نے مزید اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ میڈل در حقیقت ایک خصوصی ایوارڈ ہے جسے مختلف فیسٹیولز میں ان بہترین فنکاروں کو دیا جائے گا جنہوں نے فیسٹیولز میں آرٹ کی زبان سے رضوی ثقافت اور رضوی تعلیمات کے فروغ میں مؤثر کردار ادا کیا ہے ،نیز اس ایوارڈ میں رضوی اسکول آف آرٹ کا گولڈ میڈل،اعزازی شیلڈاور نقد انعام بھی شامل ہے ۔
 

میڈیل جیتنے والوں کا انتخاب کس طرح ہوگا؟ 

انہوں نے اس قیمتی ایوارڈ کو حاصل کرنے والے افراد کو انتخاب کرنے کے طریقہ کار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ فیسٹیولز کے سیکرٹریٹ کو موصول ہونے والے تمام کام تخلیقی آرٹ انسٹیٹیوٹ کو بھیجے جائیں گے جہاں انسٹیٹیوٹ کے ججز ان فن پاروں کاجائزہ لیں گے۔

انہوں نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ انسٹیٹیوٹ کے ججز بہترین کام کے انتخاب کے لئے تمام ٹیکنکل اور فنی عناصر کاغور سے جائزہ لیں گے اسی طرح رضوی ثقافت اور تعلیمات کے فروغ میں اس کےمؤثر کردار کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور فیسٹیول کی نوعیت  کے مطابق  ایوارڈ کے لئے منتخب کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ یقیناً یہ اقدام رضوی تخلیقات کے رجحان کا باعث بنے گا،درحقیقت یہ انسٹیٹیوٹ جہاں فن پارے تیار کرنے کا آرڈر دیتا ہے وہی اس ایوارڈ کے ذریعہ بغیر کسی آرڈر دیئے ملک بھر میں رضوی تخلیقات اور فن پارے تیار کرنے کی لہر پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔

 یہاں یہ بات قابل توجہ ہے کہ ’’رضوی اسکول آف آرٹ‘‘ کا پہلا گولڈ میڈل ’’کتاب سال سلام‘‘ کے چودہویں فیسٹیول کی اختتامی تقریب کے دوران سپیدہ خلیلی کو دیا گیا اور اس کا دوسرا گولڈ میڈل دوسرے  بین الاقوامی’’مزارات‘‘ فوٹو فیسٹیول کی اختتامی تقریب میں فرشید احمد پور کو دیا گیا۔

News Code 3418

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha