حضرت امام علی رضا(ع)کے نقطہ نظر سے دینی گفتگو کرنے کی کیا خصوصیات ہیں؟

آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے شعبہ ادیان اور اسلامی مذاہب کے سربراہ نے کہا کہ امام رضا علیہ السلام کے مناظرے علمی اورعقیدتی موضوعات پر مشتمل ہیں اسی لئے یہ مناظرے تمام دانشوروں اور علمائے کرام کے مکالموں اور مناظروں کے لئے نمونہ بن سکتے ہیں۔

عتبه نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛عالمی کانگریس حضرت رضا(ع) کے پانچویں دورے کی اٹھاریوں پری میٹنگ صوبہ خراسان کےدفتر تبلیغات اسلامی میں منعقد کی گی جس میں مشہد مقدس کے دینی مدارس کے اعلیٰ درجہ کے استاد اورشعبہ ادیان و مذاہب کے محقق جناب ڈاکٹر مہدی قاسمی نے دینی گفتگو اور مکالمے کی خصوصیات کو بیان کرتے ہوئے کہاکہ ادیان و مذاہب کے ساتھ ہونے والے مناظروں کی روش اور طریقہ کار سے متعلق دو آراء پائی جاتی ہیں ،پہلے نقطہ نظر میں خود دین اور مذہب کو مدّ نظر رکھا گیا ہے اور اس بنیاد پرآسمانی کتب کے مندرجات اور مطالب کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا نقطہ نظر سماجی زندگی گزارنے اور اس دین و مذہب کے پیروکاروں کی شناخت پر مبنی ہے اور اسی بنیاد پر فریق کے ساتھ گفتگو،مکالمہ یا مناظرہ کیا جاتا ہے ۔

جناب قاسمی نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے مختلف ادیان و مذاہب کے ساتھ ہونے والے مناظروں میں چند ایک اہم نکات بیان فرمائے جن میں فریق کو جاننے کی اہمیت،عقلی طریقوں کا استعمال اورتعصب وطاقت کا مظاہرہ کرنے سے پرہیز کرنا وغیرہ شامل ہیں۔

ادیان و مذاہب کا تقابلی جائزہ لینے والے اس محقق نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ مناظروں میں عقلی طریقوں کے استعمال سے نہ فقط عام سامعین بلکہ متعصب سامعین پر بھی گہرا اثر پڑتا ہے ۔

 انہوں نے کہا کہ ہم اپنے طرز عمل اور کردار کے علاوہ دینی مناظروں اور مکالموں کے ذریعے بھی ادیان و مذاہب کو فروغ دے سکتے ہیں ،ہم امام رضا علیہ السلام کے مناظروں میں جو چیز تلاش کر رہے ہیں وہ یہ ہے کہ آپ (ع) اسلام کی ترویج و تبلیغ کے لئے دینی مکالمے کو ایک مؤثر طریقہ کار کے طور پر استعمال کرتے تھے۔
جناب قاسمی نے اپنی گفتگو کے اختتام پرکہا کہ مذہبی مناظرات اور مکالمات میں ہمارا ہدف و مقصد دین و مذہب کا فروغ ہونا چاہئے نہ یہ کہ فقط فریق کو شکست دینا مقصد ہو۔
آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے شعبہ ادیان اور اسلامی مذاہب کے سربراہ جناب ڈاکٹر محسن شرفائی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امام رضا علیہ السلام کے مثبت نکات میں سے ایک یہ تھا کہ مناظرے کے دوران فریق کے ادب و احترام کو ملحوظ خاطر رکھتے تھے،امام رضا علیہ السلام ہمیشہ اپنے مناظرے کا آغاز دوسرے فریق کے دلائل اور موضوعات سے کرتے تھے اورحتی بعض اوقات فریق کوگفتگوکا آغاز کرنے کی اجازت دیتے تھے۔

انہوں نے مزید یہ کہا کہ امام رضا علیہ السلام اپنے مناظرات میں تناؤ پیدا کرنے والے موضوعات سے پرہیز فرماتے تھے ،آپ(ع) اپنے مناظروں میں زیادہ تر اصولی اور بنیادی موضوعات بیان کرتے اور تناؤ پیدا کرنے والے مسائل سے گریز کرتے تھےاورمعاصر علمائے کرام اور دانشور ان نکات سے بہرہ مند ہو سکتے ہیں۔

News Code 3361

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha