مبلغین کوتبلیغ دین کے سلسلے میں آئمہ اطہار(ع)کے طرز عمل  کو اپنے لئے نمونہ قرار دینا چاہئے؛حجت الاسلام مروی

حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مبلغین کو تبلیغ دین کے معاملے میں پیغمبر گرامی اسلام(ص) اور آئمہ اطہار(ع) کی سیرت اور طرز عمل کو اپنے لئے نمونہ قرار دینا چاہئے۔

عتبه نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ حوزہ علمیہ خراسان کی مبلغات کو تبلیغی احکامات دینے کی تقریب حرم امام رضا علیہ السلام کے ولایت ہال میں منعقد کی گئی جس میں حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نےشہرکرمان میں واقع شہیدوں کے قبرستان گلزار شہداءمیں پیش آنے والے دہشتگردی کے واقعہ پر جس میں شہید قاسم سلیمانی کی نورانی مزار کےزائرین اور عقیدت مندوں کی کثیر تعداد شہید ہوئی ،تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ داعش جو کہ متوکل عباسی کی فکر اور سوچ کا تسلسل ہے وہ اپنی اس پست  سوچ سے یہ سمجھتے ہیں کہ قتل و غارت اور ظلم و بربریت سے عوام  اوران افراد کے درمیان جو حریت،آزادی اور انسانیت کی مثال ہیں،جدائی ڈال سکتےہیں،حالانکہ خداوند متعال کا نور ایسی احمقانہ اور مجرمانہ حرکتوں سے بجھنے والا نہیں ہے،شہید قاسم سلیمانی(رہ) سے لوگوں کی محبت ایک ایسی محبت ہے جو خداوند متعال نے ان کے دلوں میں ڈالی ہے اور ایسی محبت ہرگز ان مذموم اور شیطانی جرائم سے ختم نہیں ہو سکتی۔

 انہوں نے اپنی گفتگو کے تسلسل میں تبلیغ دین اور لوگوں کی ہدایت و راہنمائی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ  لوگوں کی راہنمائی ان فرائض میں سےہے جو خداوند متعال نے انبیائے کرام علیہم السلام اور آئمہ معصومین علیہم السلام کوتفویض کی ہے اور اسی چیز سے ہدایت و راہنمائی کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے
حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے اس بیان کے ساتھ کہ مبلغین اور علمائے کرام کا کام بھی لوگوں کی ہدایت و راہنمائی ہے کہا کہ سورہ حمد جو کہ عرش الہیٰ کے خزانے میں سب سے بڑا اور قیمتی موتی ہے اس میں ہم خداوند متعال سے ہدایت و راہنمائی کی درخواست کرتے ہیں اور اگر ہدایت و راہنمائی سے بڑی کوئی چیز ہوتی ہویقیناً خداوند متعال اس چیز کو اس سورہ میں قرار دیتا ۔

انہوں نے روایت’’کلم الناس علی قدر عقولھم‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے تبلیغ دین میں مخاطب شناسی کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ تبلیغ دین میں سب سے پہلے سامعین اور مخاطبین کی علمی سطح اور قابلیت پر توجہ دینی چاہئے اور پھراسی کے مطابق علم و معرفت کی بات کی جائے ،اگرچہ بہت سارے دینی مطالب صحیح ہوتے ہیں لیکن اگر مخاطب کے لئے اسے سمجھنا مشکل ہو تو بیان نہیں کرنا چاہئے۔
حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے  مبلغین کے لئے فن خطابت کو ضروری جانتے ہوئے کہا کہ دین کی ترویج و تبلیغ میں نرمی کے ساتھ اچھے اور پرکشش الفاظ کا استعمال بہت ضروری ہے فقط کسی کے ظاہر کو دیکھ کر جہنمی ہونے کا حکم نہیں دیا جا سکتا،یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ہر وہ شخص جو ہم جیسا نہیں ہے جہنمی ہے
حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے کہا کہ لوگوں کے ساتھ خصوصاً نوجوان نسل سے پرکشش اور جاذب انداز میں گفتگو کی جائے تاکہ وہ اسلام کی طرف راغب ہوں،توہین اور دھمکیوں سے کوئی بھی اسلام کی طرف راغب نہیں ہوا اور نہ ہی ہو گا،اسلام پیغمبر اکرم(ص) کے اچھے اخلاق اور آئمہ معصومین علیہم السلام کی شفقت اور مہربانی سے پھیلا،لہذامبلغین اور مبلغات کوتبلیغ دین کے سلسلے میں پیغمبراکرم(ص) اور آئمہ معصومین علیہم السلام کی سیرت اورطرز عمل کو اپنے لئے نمونہ عمل قرار دینا چاہئے۔

News Code 3290

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha