حرم امام رضا(ع) میں لائبریرین کا پیشہ ۳۰۰ سال سے زیادہ پرانا ہے

کتب خانے؛ انسانی علم ودانش کی تشکیل اور ارتقاء میں اہم کردار ادا کرتے آئے ہیں،بشری تاریخ میں ان علمی مراکزنے محققین اور دانشوروں کو ترقی و پیشرفت کے قیمتی مواقع فراہم کئے ہیں اور یہ سب ان لائبریرین کی وجہ سے ممکن ہوا جنہوں نے برسوں سے انسانی تحریروں اور مکتوبات کی حفاظت کی اور کر رہے ہیں۔

عتبہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ اسلامی اور ایرانی تہذیب و ثقافت میں کتاب اور لائبریرین کی طویل تاریخ پائی جاتی ہے ،اس سلسلے میں آستان قدس رضوی کے دستاویزاتی مرکز میں جو دستاویزات پائی جاتی ہیں وہ تمام اس بات پر دلیل ہیں۔اس رپورٹ میں ہم کتاب اورمطالعہ کے ہفتہ کی مناسبت سے اس نورانی بارگاہ  میں لائبریرین اور کتابداری سے متعلق سرگرمیوں پر ایک نظر دوڑائیں گے۔

لائبریرین کی ملازمت سے متعلق قدیمی ترین دستاویز۳۰۰ سال سے زیادہ  پرانی ہے

آستان قدس رضوی کے دستاویزاتی مرکز میں لائبریرین کی ملازمت اور لائبریری سے متعلق قدیمی ترین دستاویزات بحفاظت رکھی گئی ہیں،یہ دستاویزات آستان قدس رضوی کی لائبریری سے متعلق ہیں اورچونکہ فی الحال ایران میں فقط یہی دستاویزات پائی جاتی ہیں اس لئے نہایت قیمتی ہونے کے ساتھ لائبریری سے متعلق ملازمتوں کاجائزہ لینے کے لئے اہم شمار کی جاتی ہیں۔

 آستان قدس رضوی کے دستاویزاتی ادارے کی سربراہ محترمہ الہہ محبوب نے لائبریرین کی ملازمت سے متعلق ۱۰۰۹ ہجری قمری کی قدیمی ترین دستاویز پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دستاویزات پر کئے گئے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ لائبریرین یا  لائبریری کے سربراہ کی ملازمت کا سلسلہ صفوی دورحکومت سے شروع ہوا۔

انہوں نے مختلف تاریخی ادوار میں لائبریرین کے پیشہ یا لائبریرین کی ملازمت کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لائبریرین کی تقرری عموماً بادشاہوں کے ذریعہ ہوا کرتی تھی اور اس کام کے لئے زیادہ ترعلماء اور دانشوروں کا انتخاب کیا جاتا تھا ،جناب دوست محمد استرآبادی کا گھرانہ ایک عالم پرور اور دانشور گھرانہ تھا اسی وجہ سے عرصہ دراز تک یہ خاندان آستان قدس رضوی کی لائبریری میں لائبریرین کے عنوان سے فرائض انجام دیتا رہا۔

لائبریرین کے فرائض اور ذمہ داریاں 
لائبریرین کی ذمہ داری ہوا کرتی تھی کہ وہ لائبریری کے تمام امور پر نگرانی کرےچاہئے وہ جلد شدہ یا وقف اور نذر کی گئ کتابوں کا وصول کرنا ہو یا پھر لائبریری مراجعہ کرنے والے افراد کو کتابیں، امانت کے دور پر دینی ہوں،اور تقریبا ً قاجاریوں کے دورحکومت کے وسط تک لائبریرین کو لائبریری کا سربراہ شمار کیا جاتا تھا ۔تاہم قاجاریوں کے دور حکومت میں ہی لائبریری کے سربراہ کا پیشہ یا ملازمت شروع ہونے سے بہت سارے امور اور معاملات لائبریری کے سربراہ کے سپرد کر دیئے گئے۔

محترمہ الہہ محبوب نے لائبریری کے بہت سارے پیشے یا ملازمتوں کا ذکر کرتے ہوئے جن میں ناظم،نائب،ٹرسٹی،سپروائزر،مدرس،چوکیدار،نوکر، ایڈیٹراور مصنف وغیرہ کی ملازمتیں شامل تھی ان تمام پیشوں اور ملازمتوں کو قاجاریوں کے دور حکومت میں لائبریری کی توسیع کے بعد اضافہ کیا گیا۔

زیادہ تر کتابیں وقف شدہ تھی جن کی حفاظت کی سنگین ذمہ داری آستان قدس رضوی پر عائد تھی اور یقیناً یہی چیز آستان قدس رضوی کے کتب خانہ کے تسلسل اور بقا کا سبب بنی ۔
 

300سال سابقه حرفه کتابداری در آستان قدس رضوی


حرم امام رضا(ع) کا کتب خانہ ؛ قاجاریوں کے دورحکومت سے لے کر اسلامی انقلاب تک

قاجاریوں کے دورحکومت میں جب حرم امام رضا علیہ السلام کا متولی حاج میرزا موسیٰ خان تھا(۱۲۴۸-۱۲۶۱ق) تو اس وقت کی مشہور شخصیت اور نیک و متقی انسان جناب ملا حسین کوآستان قدس رضوی کے کتب خانہ کا لائبریرین مقرر کیا گیا۔

ناصر الدین شاہ کی سلطنت میں ابوالحسن میرزا شیخ الرئیس کو حرم امام رضا(ع) کے کتب خانہ کا سربراہ بنایا گیا اور ان کے بعد حسن علی میرزا شجاع السلطنہ کے فرزند حاج اوکتای قاآن کو لائبریری کا سربراہ منتخب  کیا گیا۔

اس دوران لائبریری میں لائبریری کے سربراہ،نائب،ناظم،لائبریرین،صحاف(جلدیں کرنے والا) اور ایڈیٹر وغیرہ کا عہدہ اور پیشہ موجود تھا جن کے فرائض اور ذمہ داریاں معین و مشخص تھیں۔

پہلوی دور حکومت میں ابوالقاسم کتابداری جوکہ آستان قدس رضوی کے کتب خانہ کا لائبریرین بھی تھا، باقاعدہ لائبریرین کی اکیڈمک تعلیم حاصل کرنے کے لئے دوسال یورپ تشریف لے گیا،حرم امام رضا(ع) کی لائبریری کے یہ پہلے لائبریرین تھے جنہوں نےلائبریرین کی باقاعدہ اکیڈمک تعلیم حاصل کی،جناب ابوالقاسم کچھ عرصہ نائب کی حثیت سے لائبریری میں فرائض انجام دیتے رہے اور تقریباً سات سال تک لائبریری کے سربراہ کے عہدے پر بھی تعینات رہے ۔

کتابداری کا علم(اکیڈمک لائبریرین)
۲۰ویں صدی میں علوم کی پیشرفت و ترقی اور چند سبجیکٹس کے اضافہ ہونے سے لائبریرین کو یونیورسٹی میں اکیڈمک اور علم کا درجہ دیا گیااور مختلف یونیورسٹیوں میں لائبریرین کی اکیڈمک تعلیم کا سلسلہ شروع ہو گیا،رفتہ رفتہ بڑی لائبریریوں نے لائبریریوں کی توسیع کے لئے  لائبریرین کی خدمات حاصل کرنا شروع کر دیں اورلائبریری کی توسیع و ترقی کے لئے تجرباتی طریقے کو ختم کر دیا گیا اور لائبریری کے مختلف امور کے لئے مختلف معیار بنا  کر کے شائع کئے گئے ۔

آستان قدس رضوی کی پبلک لائبریری کے سربراہ جناب محمد مشایخی نے اس سلسلے میں بتایا کہ کتابداری دو بنیادی عناصر یعنی کتاب اور انسان سے ماخوذ ہے اور لائبریرین ان دو عناصر کے درمیان تعلق کی راہ کو ہموار کرتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایک لائبریرین  کتب خریدنے کے تمام اخراجات،اسٹینڈرڈ فہرست بندی(کیٹلاگ کرنا)،لائبریری کو مختلف سیکشنز اور حصوں میں تقسیم کرنے،کتب کی تشہیر اور صارفین و قارئین کی ماخذ تک مطلوبہ ذرائع سے رسائی کے طریقے بناتا ہے۔

حرم امام رضا(ع) کے لائبریرینز
جناب مشایخی کہتے ہیں کہ لائبریرین کی اہمیت تمام کتب خانوں میں بہت زیادہ ہے اور حرم حضرت امام علی رضا(ع) کی لائبریری میں کئی دیگر زاویوں کی وجہ سے بھی یہ اہمیت رکھتا ہے ۔

 انہوں نےکہا کہ آستان قدس رضوی کی لائبریری حرم امام رضا(ع) سے منسوب ہونے کیوجہ سے جو کہ عالم آل محمد(ص) کے لقب سے جانے جاتے ہیں بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے  اس بنا پر اسے بہترین وسائل،سہولیات اورذرائع سے آراستہ ہونا چاہئے اور جو خدمات اس لائبریری کے ذریعہ فراہم کی جائیں وہ اس امام کے شایان شان ہوں۔

جناب مشایخی آستان قدس رضوی کے مرکزی کتب خانہ یا لائبریری کی عمرکو  ایک ہزار سال سے زیادہ  جانتے ہوئے کہتا ہے کہ اس مرکزی لائبریری کے لائبریرین اور سربراہان کی ذمہ داریاں اور فرائض دیگر لائبریریوں کی نسبت کئی گنا زیادہ ہیں ، لائبریری کے ملازمین کو چاہئے کہ وہ مناسب خدمات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ شیعوں کے اس قیمتی تحریری ورثے کے تحفظ اور جدید ٹیکنالوجی پر مبنی خدمات کی توسیع پر بھی توجہ دیں۔

منابع اور ماخذ کی بڑھتی ہوئی  ڈیجیٹائزیشن کی وجہ سے الیکٹرانک اور ورچوئل سروس کے بنیادی ڈھانچے کی توسیع،پرائیویٹ مراکز کی مناسب توسیع، صارفین اور قارئین کے ذہنوں میں لائبریری کا اچھا امیج بنانا اور مراجعہ کرنے والے افراد اور لائبریری کے اراکین کی توقعات پر پورا اترنا بہت زیادہ اہم ہے اوران تمام چیزوں پر تاکید کرتا ہوں کہ لائبریرین ان تمام موضوعات اور مسائل پر خصوصی توجہ دیں۔
 

لائبریرین اپنی معلومات کو اپڈیٹ رکھیں

لائبریری میں پائے جانے والے معلوماتی ذرائع تنوع کے لحاظ سے پورے خطے میں منفرد حیثیت رکھتے ہیں اور لائبریری میں مخطوطات کے علاوہ لتھوگرافیک،پرنٹ شدہ کتابیں،تھیسزز،میگزین،دستاویزات،تصاویر،سرکاری میگزین اور رسالے،نقشے اور میوزیمز کی اشیاء بھی پائی جاتی ہیں،اس لئے ضروری ہے کہ اس لائبریری میں ایسے لائبریرین تعیین کئے جائیں جن کی معلومات اپڈیٹ ہوں۔
جو چیز آستان قدس رضوی کی نمایاں خصوصیت شمار ہوتی ہے وہ لائبریری کے  لاکھوں ریکارڈز میں صارفین اور قارئین کو معلوماتی مشورے دینا،صارفین کو ماخذ اور حوالہ جات سے متعارف کرانا اور اس مجموعہ کے لائبریرین کا تازہ ترین معلومات سے لیس ہونا شامل ہے جس کی وجہ سے یہ لائبریری صارفین اور قارئین کے مطالعہ کے لئے مناسب جگہ ہے ۔

News Code 2700

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha