بین الاقوامی کانگریس امام رضا(ع) اور عصری علوم کے اہداف و مقاصد

انٹرنیشنل یونیورسٹی امام رضا(ع) کے وائس چانسلر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی کانگریس امام رضا(ع) اور عصری علوم کے انعقاد کا مقصدرضوی تعلیمات کو رائج کرنے کے لئے گفتگو کے ساتھ ساتھ ان تعلیمات کو انسانی عملی علوم (ہیومن اپلائیڈ سائنسزز)کی رو سے ادراک کرنا اور بیان کرنا ہے ۔

عتبه نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ میڈیا اہلکاران کی موجودگی میں تیسری بین الاقوامی کانگریس امام رضا(ع) اور عصری علوم سے متعلق انٹرنیشنل یونیورسٹی امام رضا(ع) میں مؤرخہ ۸ نومبر ۲۰۲۳  کو نیوز کانفرنس  کا انعقا د کیا گیا جس میں جناب مرتضیٰ مرجوعی نے بین الاقوامی کانگریس امام رضا(ع) اور عصری علوم کے انعقاد میں یونیورسٹی کے اہداف و مقاصد پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ اس کانگریس کے عنوان سے ظاہر ہے کہ ہمارا پہلا مقصد یہ ہے کہ حضرت امام علی رضا(ع) کی تعلیمات،سیرت اور طرز زندگی کوعصری علوم کی رو سے  فروغ دینے کے لئے گفتگو کی راہ کو ہموار کریں،اگرچہ تاریخی،فلسفی اور دیگر موضوعات کے نقطہ نظر سے حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی تعلیمات پر متعدد کانفرنسزز اور جلاس منعقد کئے گئے ہیں لیکن بدقسمتی سے امام رضا(ع) کی تعلیمات کو عصری علوم کی رو سے جیسے معاشیات او ر آرٹ وغیرہ سے بیان نہیں کیا گیا۔

جناب رجوعی نے اس کانگریس کے انعقاد کا دوسرا مقصد؛ کانگریس کی علمی نشستوں اور ورکشاپس کا ملکی اور عالم اسلام کے موجودہ مسائل سے تعلق پیدا کرنا اور ربط دینا ہے  گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم علمی نشستوں اور ورکشاپس کے انعقاد سے عالم اسلام میں رونما ہونے والے واقعات اور حالات خصوصاً فلسطین سے متعلق مسائل کے بارے میں جن کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہے، امام رضا(ع) کی تعلیمات سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ۔

انہوں نے مزید یہ کہا کہ ہم  نے اس کانگریس میں دانشوروں،سیاستدانوں اور حکمرانوں کو خصوصی شعبوں سے وابستہ افراد کے ساتھ ایک ہی میزپر اکھٹا کیا ہے  اور مستقبل قریب میں اس کے مثبت نتائج دیکھنے کی امید رکھتے  ہیں۔

حضرت امام علی رضا(ع) نے  زیادہ تر روایات اس وقت بیان فرمائیں جب آپ ایران میں تشریف فرما تھے

قم یونیورسٹی کے الہیات(دینی علوم) کالج کے وائس چانسلراور کانگریس کے علمی سیکرٹری نے بھی اس نیوز کانفرنس کے تسلسل میں اپنے  اس بیان کے ساتھ کہ امام رضا(ع) نے ایران میں چار سال کے قریب زندگی گزاری کہا کہ مختلف مذہبی کلامی فرقوں اور سماجی گروہوں کے ساتھ علمی بحث و مباحثہ کی وجہ سے حضرت پر بھاری ذمہ داری عائد تھی ،یہی وجہ ہے کہ آپ(ع) کے بہت سارے فرامین اور احادیث معاشرے کے مسائل پر مبنی ہیں اورآپ(ع) نے زیادہ تر روایات اس وقت بیان فرمائیں جب آپ ایران میں زندگی گزار رہے تھے۔

حجت الاسلام والمسلمین جناب مودب نے مزید یہ بتایا کہ امام علی بن موسیٰ الرضا(ع) کی تاریخ اور فرامین پر ایک جامع ترین کتاب عیون اخبار الرضا ہے جسے شیخ صدوق(رہ) نے تألیف کیا ،یہ کتاب ان معتبر اور مستند شیعہ کتب میں سے ایک ہے جس میں شیعہ فقہ سے متعلق بہت سے مسائل بیان کئے  گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بین الاقوامی کانگریس ،امام رضا علیہ السلام کی ان تعلیمات سے جنہیں اس کتاب میں بیان کیا گیا ہے استفادہ کرے گی ،گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اب تک  کانگریس کے سیکریٹریٹ کو ملکی و غیرملکی پروفیسرز اور طلباء کی جانب سے جیسے پاکستان اور لبنان وغیرہ سے ۴۰۰ مضامین موصول ہو چکے ہیں البتہ ان کی تعداد ۶۰۰ تک پہنچنے کی امید ہے ۔

کانگریس کے علمی سیکرٹری نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان مضامین کو ججز کے فیصلہ کے بعد شائع کیا جائے گا اور اسی طرح قبل از وقت منعقد کی جانے والی نشستوں میں بھی ان مضامین کو پیش کیا جائے گا۔

 انہوں نے بتایا کہ ان مقالات اور مضامین میں تمام محققین اور مفکرین کی یہ کوشش رہے گی کہ وہ امام رضا(ع)کے ان فرامین سے جن میں اقتصادیات،آرٹ، منیجمنٹ،طب اور سیاسی علوم سے متعلق دور حاضر کے مسائل بیان ہوئے ہیں انہیں اپنے مضامین میں استفادہ کریں اور ہر شخص جس سبجیکٹ میں بھی مہارت اور مطالعہ رکھتا ہے اسی رو سے اپنے مضامین میں امام رضا(ع) کے فرامین کے ساتھ علمی پیوند اور ربط قائم کرے گا اور حضرت کے فرامین کی رو سے معاشرے کے مسائل کا حل بیان کرے گا ۔

حجت الاسلام والمسلمین مودب نے کہا کہ بعض موضوعات چند سبجیکٹ پر مشتمل ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ مضامین زیادہ معتبر اور مستحکم شمار کئے جاتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ محققین اپنی ریسرچ اور مضامین کے ذریعہ خود بھی بہرہ مند ہوتے ہیں اور علمی برادری کو بھی فائدہ پہنچاتے ہیں۔

انہوں نے اس بین الاقوامی کانگریس کے انعقاد کا وقت رواں سال کی ۱۹  اور۲۰دسمبر کی تاریخ جانتے ہوئے کہا کہ اس بین الاقوامی کانگریس کا افتتاح آیت اللہ العظمیٰ نوری ھمدانی کے بیانات سے کیا جائے گا۔

کانگریس کے علمی سیکرٹری نے مزید اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اب تک ان تینوں کانگریسزز کے لئے پچاس علمی نشستوں کا انعقاد ہو چکا ہے اور رواں سال میں بھی آٹھ پیش نشستیں منعقد کرنے کا پروگرام بنایا جا چکا ہے ۔

حضرت امام رضا(ع) استکباری محاذ سے مقابلہ کرنے کا مظہر ہیں

امام رضا(ع) اور عصری علوم کی بین الاقوامی کانگریس کے تیسرے دورے کے ایگزیکٹو سکریٹری بھی اس نیوز کانفرنس کے دیگر مقررین میں سے ایک تھے انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ حضرت امام علی رضا(ع) استکباری محاذ سے مقابلہ کرنے کا مظہر ہیں کہا کہ آپ کے والد بزرگوار امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی شہادت کے بعد شیعوں کو عجیب و غریب حالات کا سامنا کرنا پڑا اور بہت سارے منحرف فرقے بھی وجود میں آئے ،امام رضا(ع) نے ان انحرافات کو حل کیا جسے رضوی تہذیب بھی کہا جا سکتا ہے ۔

جناب ڈاکٹر نعمت اللہ فیروزی نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہمیں میڈیا کی مدد سے حضرت امام علی رضا(ع) کی سیرت اور رضوی موضوعات پر گفتگو کو علمی گفتگو کی طرف لے جانا چاہئے ۔

جناب فیروزی نے یہ کہا کہ بین الاقوامی کانگریس، انسانی علوم(ہیومن سائنس) اوراسلامی علوم کا مظہر ہے جس میں چند سبجیکٹس پراسٹڈی کی جا رہی ہے جس سے نئے علمی موضوعات وجود میں آئیں گے،ہمیں دور حاضر کے مسائل اور ضروریات کے حل کی طرف جانا ہے جس میں میڈیا کو ہماری مدد کرنی ہو گی۔

گفتگو کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی کانگریس کے سیکریٹریٹ کو مضامین بھیجنے کی آخری تاریخ ۲۸ نومبر ہے کانگریس میں شرکت کے خواہاں افراد اپنے اپنے آثار اور مضامین مذکورہ تاریخ تک کانگریس کو بھیج سکتے ہیں۔

News Code 2632

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha