حرم امام رضا)ع) میں انڈونیشیا کے ۲۵۰ زائرین کا اجتماع

آستان قدس رضوی کے ادارہ غیرملکی زائرین کے تعاون سے انڈونیشیا کے ۲۵۰محبان اہلبیت علیہم السلام حرم امام رضا علیہ السلام کی زیارت سے مشرف ہوئے.

عتبہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ یہ اجتماع یوم رحلت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور شہادت امام حسن مجتبی علیہ السلام کے دن حرم امام رضا علیہ السلام کے رواق غدیر میں منعقد ہوا جس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، جس کے فوراً بعد اہلبیت علیہم السلام کے مداحوں اور ذاکروں نے مدح و ثنا کی اور یوم شہادت کی مناسبت سے مصائب بھی پڑھے.

آستان قدس رضوی کے ادارہ غیر ملکی زائرین کے سربراہ نے اسی تسلسل میں خطاب کرتے ہوئے زمانہ جاہلیت میں رسول اللہ نے جو تبدیلیاں لائیں ان کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پیغمبر خدا نے اپنے خاندان کے دو افراد کو بضعہ(جگر کا ٹکڑا) کہا ایک اپنی بیٹی حضرت زهرا سلام اللہ علیھا اور دوسرے حضرت امام رضا علیہ السلام کو.

حجت الاسلام والمسلمین سید محمد ذوالفقاری نے مزید یہ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ فاطمہ(س) میرے جگر کا ٹکڑا ہے جس نے اسے اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی، جس نے اسے خوش کیا اس نے مجھے خوش کیا، اسی طرح ایک اور روایت میں آیا ہے کہ میرے جگر کا ٹکڑا خراسان میں دفن ہو گا جو بھی گنہگار یا مشکلات میں گھرا شخص اس کی زیارت کرے گا، خدا اس کے گناہوں کو معاف فرمائے گا اور اس کی مشکلات کو حل کرے گا.

گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ۲۳سالہ انتھک کوشش اور محنت سے جاہل معاشرے میں نئے اور اعلیٰ دین کی بنیاد رکھی اور تہذیب و تمدن اور اخلاق سے دور افراد کو مومن و پرہیزگار بنایا.

آستان قدس رضوی کے ادارہ غیرملکی زائرین کے سربراہ نے کہا کہ رسول خدا کو ایسے معاشرے کا سامنا تھا جو حتی اپنی اولاد کو قتل کر دیتے تھے آپ (ص) نے اپنے اخلاق سے ایسے معاشرے کو ایک مومن و پرہیزگار معاشرے میں تبدیل کیا.

انہوں نے کہا کہ اخلاق وہی عنصر ہے جسے پیغمبر خدا نے اپنے مبعوث ہونے کا فلسفہ قرار دیا ہے"میں مبعوث ہوا تاکہ تمہارے اخلاق کی تکمیل کر سکوں" حقیقت میں پیغمبر اسلام نے اپنے اخلاق سے لوگوں کو اپنی طرف مجذوب کیا اور بہت کم مدت میں معجزاتی طور پراسلام کو ہر جگہ پھیلا دیا.

حجت الاسلام ذوالفقاری نے کہا کہ ہم بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے اپنے اچھے اخلاق سے لوگوں کو اسلام کی طرف دعوت دے سکتے ہیں. انہوں نے کہا کہ کردار میں تبدیلی زیارت قبول ہونے کی علامت ہے، ہم سب کو زیارت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنا چاہئے.بلکہ یوں کہوں کہ جو بھی آئمہ معصومین علیہم السلام کی زیارات سے مشرف ہوتے ہیں ان کے ایمان اور اخلاق پہلے سے زیادہ ہو جاتے ہیں. زیارت امین اللہ کی قرائت بھی ہوئی اور ثقافتی تحائف بھی ان زائرین میں تقسیم کئے گئے.

News Code 2220

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha