شیعہ ورثہ کے تحفظ کے لئے حرم امام رضا(ع) کے مخطوطہ مرکز کی کاوشیں قابل تحسین ہیں؛آیت اللہ شب زندہ دار

نگہبان کونسل کے رکن آیت اللہ محمد مہدی شب زندہ دار نے کہا کہ آئمہ معصومین (ع) اور شیعہ ورثہ کے تحفظ کے لئے حرم امام رضا(ع) کے مخطوطہ مرکز کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔

نگھبان کونسل کے رکن آیت اللہ شب زندہ دار نے حرم امام رضا(ع) کے سمر اسکول پروگرام کے انعقاد کے دوران آستان قدس رضوی کی مرکزی لائبریری کے مخطوطہ مرکز کا وزٹ کیا اوراس دوران آستان نیوز کے نمائندے سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ آیت اللہ مرعشی نجفی کی قم میں واقع لائبریری،قومی کتاب خانہ اوراسلامی کونسل کے کتب خانوں میں نہایت قیمتی اور نفیس مخطوطات موجود ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس مقدس آستانہ کی لائبریری ہر لحاظ سے زیادہ کامل اور جامع ہے۔

انہوں نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ اس طرح کی لائبریری سے جو امام رضا(ع) کی نورانی بارگاہ سے منسوب ہے ایسی ہی توقع کی جانی چاہئےبالخصوص یہ لائبریری کئی صدیوں سے علمائے کرام اور آئمہ اطہار(ع) کے چاہنے والوں کی سرپرستی میں رہی ہے ۔

 آیت اللہ شب زندہ دار نے کہا کہ آستان قدس رضوی کا مخطوطہ مرکز شیعت کے تحفظ اور اس سلسلہ کو دور پیغمبر گرامی اسلام تک ثابت کرنے کا بیش قیمت خزانہ ہے ،درحقیقت شیعت صفوی دور میں وجود میں نہیں آئی اس لئے اس کی اہمیت کے ساتھ ساتھ اس ورثہ کا تحفظ عالم اسلام اور ملکی خزانہ کے طور پر بہت زیادہ ضروری ہے ۔

انہوں نے مزید یہ کہا کہ امید کرتا ہوں کہ تمام عہدیداران اوران کتب کے تحفظ اور اشاعت سے وابستہ افرادمحققین کے استفادہ کے لئے راہ ہموار کریں گے اور روز بروز اس میں پیشرفت اور ترقی کریں گے۔

آئمہ معصومین(ع) سے منسوب قرآنی نسخوں کی اہمیت
آیت اللہ شب زندہ دار نے آئمہ معصومین علیہم السلام کے دست مبارک سے تحریر کئے جانے والے قرآنی نسخوں کو حرم امام رضا(ع) کی لائبریری کے مخطوطہ مرکز کے اہم ترین آثار جانتے ہوئے کہا کہ یہ قرآنی نسخے شیخ بہائی جیسے علماء اور بزرگان دین کی گواہیوں سے مزیّن تھے۔

گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مثال کے طور پر امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کے دست مبارک سے تحریر شدہ قرآن کریم منجملہ ان قیمتی اور نفیس آثار میں سے تھا جنہیں ہم نے اس مخطوطہ مرکز میں دیکھا ،اس قرآن کے ایک حصے کی جانچ پڑتال اور سبق و سیاق سے یہ معلوم ہوا تھا کہ یہ قرآن پہلی ہجری صدی سے متعلق ہے ۔
جناب شب زندہ دار نے کہا کہ وہ قرآن کریم جو ہندوستان سے منگوایا گیا جسے امیرالمومنین حضرت علی (ع) کی ضریح مطہر کے ساتھ بیٹھ کر تحریر کیا گیا تھا انہی اہم قیمتی آثار میں سے ایک تھا۔

انہوں نے مزید یہ بتایا کہ اس قرآن کے ہر صفحہ کی اپنی خوبصورتی ہے جو انسان کو حیران کر دیتی ہے ،درحقیقیت خطاطی  اور کتابت کے لحاظ سے اور اس کے صفحات کے حاشیہ کا آرٹ اور اس میں تحریر فارسی ترجمہ انسان کو حیران کر دیتا ہے کہ کس طرح ماضی کے فنکاراپنے محدود وسائل سے ایسی تخلیق اور کتابت کر سکتے ہیں ۔

News Code 1902

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha