عتبہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق بروز دوشنبہ مشہد کی رضوان گیلری میں منعقد ہونے والی اس بین الاقوامی کانفرنس کے دوسرے دور کی پریس کانفرنس میں آستان قدس رضوی کے فنی تخلیقات ادارے کے مدیر اعلیٰ نے کہا: اس ادارے نے اپنی سابقہ مختلف کانفرنس جیسے"خانہ دوست" فوٹو فیسٹیول وغیرہ کے انعقاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ۱۳۹۹(ایرانی تاریخ) میں آستان قدس رضوی کے بین الاقوامی ادارے کے تعاون سے "مزارات" بین الاقوامی فوٹو فیسٹیول کا انعقاد کیا تھا اور اس سال اس کے دوسرے دور کا ہم مشاہدہ کر رہے ہیں.
امیر مہدی حکیمی نے دنیا میں مقبروں کے اہم کردار کے حوالے سے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: اسلامی مقبرے، جیسے مذہبی رہنمائوں، علماء، دانشوروں اور مذہبی بزرگوں کے مقبرے، ہمیشہ اسلامی دنیا میں مختلف مقامات پر تبدیلیوں کا باعث بنے ہیں اس کے علاوہ بہت سی جگہوں پر ایک تہذیب اور تمدن کی پیدائش کا سبب بھی بنے ہیں نیز یہ مقبرے قوموں کے تشخص کو وسعت دینے کا سبب بھی بنے ہیں.
اس فیسٹیول کے سکریٹری نے مزید کہا: اس کے علاوہ جو کچھ اسلامی دنیا میں تعمیری اور فنکارانہ نقوش پائے جاتے ہیں انھیں مقبروں میں تشکیل دیا گیا ہے اور اسے اسلامی دنیا کی ثقافتی یا شناختی شعبہ کا حصہ سمجھا جا سکتا ہے، مثال کے طور پر، امام رضا علیہ السلام کے حرم کی مرکزیت کے ہمراہ بے نظیر تعمیری اور فنی خزانہ اس حرم میں موجود ہیں. مقبرے، خالق اور مخلوق کے درمیان دعائیہ رشتہ قائم کرنے کے لیے بھی مرکزی حیثیت رکھتے ہیں.
آستان قدس رضوی کے فنی تخلیقات ادارے کے مدیر اعلیٰ نے ان میں سے بہت سے فنی خوبصورتی کو ریکارڈ کرنے میں فوٹو گرافی کے فن کے مشن پر تاکید کرتے ہوئے کہا: فیسٹیول کا یہ دور "قبر، اسلامی مقبرے" اور "آسمانی ادیان میں دعا" کے عنوانات پر منعقد کیا جائے گا۔
"مزارات" فیسٹیول کے اس دوسرے دور کی پالیسی ساز کونسل نے امام رضا علیہ السلام اور مشہد مقدس کے درمیان گہرے تعلق اور ان گفتگو کو جو امام علیہ السلام نے دوسرے ادیان کے علماء کے ساتھ کی تھی، انھیں مدنظر رکھتے ہوئے ، یہ ارادہ کیا کہ اس فیسٹیول میں ادیان کے درمیان رابطے کو وسعت دے لہذا اس دوسرے دور میں "دعا" والے حصے کو "آسمانی ادیان میں دعا" میں تبدیل کر دیا.
حکیمی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہم آستان قدس رضوی کے مجموعہ کے اندرونی اسٹاف کو مزارات فیسٹیول کے دوسرے ایڈیشن کے بارے میں آگاہ کرنے اور زیادہ سے زیادہ فوٹوگرافروں کو راغب کرنے کے لیے استعمال کریں گے اور کہا: ہمیں امید ہے کہ مختلف فوٹوگرافروں کی نمایاں ترقی کا مشاہدہ کریں گے اور فیسٹیول کے اس دور کے مختلف کام بھی پہلے دور کی طرح فیصلے کے مرحلے تک پہونچے گے اور امید کرتے ہیں کہ ہم فوٹوگرافروں کے لیے ایک نیا راستہ کھولنے اور انہیں قبروں کو مختلف انداز سے دیکھنے کا سبب بنیں گے.
بین الاقوامی میدان میں فیسٹیول کے انعقاد کی اہمیت
آستان قدس رضوی کے بین الاقوامی امور کے نائب مدیر نے اس مقدس بارگاہ میں مختلف قومی، علاقائی اور بین الاقوامی فیسٹیول کے انعقاد پر تاکید کرتے ہوئے کہا: مقبروں کی تصویروں کا بین الاقوامی فیسٹیول خواہشمندوں کے لیے ایک نئی راہ اور ایک نیا باب کھول سکتا ہے اور تہذیبی نگاہوں کے لیے چراغ راہ بن سکتا ہے.
حجۃ الاسلام و المسلمین، فقیہ اسفندیری نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دنیا، انسان اور ہر وہ چیز جو انسان سے تعلق رکھتی ہے، فن اور اس کے درجات کا ایک خوبصورت نمونہ ہے، فرمایا: انسان کی پوری حقیقت اس کا ادراک ہے اور اس ادراک کا عروج عقلی اور فکری ادراک ہے
انہوں نے کہا: اس کے علاوہ ہم فن کو مقدس نظر سے دیکھتے ہیں، کیونکہ دنیا اپنی تمام موجودات کے ہمراہ، اللہ تعالٰی کا ہی ایک فعل اور اس کی فنکاری کا نمونہ ہے.
آستان قدس رضوی کے بین الاقوامی امور کے نائب صدر نے پہلے قدم کی اہمیت کہ آگے آنے والے قدم جس پر منحصر ہیں، کا ذکر کرتے ہوئے کہا: پہلا مزارات فوٹو فیسٹیول کامیاب رہا لیکن ہمیں صرف اس حد تک مطمئن نہیں ہونا چاہیےبلکہ بین الاقوامی میدان میں ہمارا نظریہ بھی ایک تہذیبی نظریہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: بلاشبہ اس فیسٹیول کے بارے میں ہمارا نقطہ نظر عالمی ہے کیونکہ حضرت امام رضا علیہ السلام اپنی زندگی کے مظاہر کے مطابق ایک بین الاقوامی شخصیت تھے۔ اس لیے ہم امام رضا علیہ السلام کے حرم کے ذیل میں دیگر مقبروں پر جاتے ہیں اور مقبروں کے میدان میں فقط اسلامی مقبروں پر قناعت نہیں کرتے.
اسفندیاری نے فیسٹیول کے پہلے دور کی منتخب تصاویر کا ذکر کرتے ہوئے اور مقبروں کے موضوع کے ساتھ دعا کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا: مقبروں کی تصویروں کو باطنی اور روحانی امور کے ساتھ جو ایک مبارک دریچہ ہے، اسلامی انقلاب کے دوسرے مرحلے میں تہذیبی نظریات کے ادراک کے لیے ہم کوشش کررہے ہیں کہ اس دریچے کے ذریعے لوگوں کے دلوں کو الہی حقیقت کی طرف متوجہ کردیں اور ہمارا یہ قدم ہمارے ملک اور بیرون ملک میں یکجہتی اور وحدت کے نظریہ میں ہمارا مددگار ثابت ہوگا.
اس فیسٹیول کی پالیسی سازی کونسل کے رکن نے کہا: آستان قدس رضوی اپنے بین الاقوامی فرائض کے میدان میں حضرت امام رضا علیہ السلام کے نام کو عالمی سطح پر روشناس کرانے کی بنیاد فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بلاشبہ اس طرح کے فیسٹیول کا انعقاد اس مقصد کے حصول میں ہمارا مددگار ثابت ہو سکتا ہے.
ہر سیکشن میں ۷ تخلیقات بھیجنے کا امکان
اس کے علاوہ، بین الاقوامی مزارات فوٹو فیسٹیول کے ایگزیکٹو سیکرٹری نے، اس فیسٹیول کے پہلے دور کے سابقے جیسے کہ اندرون و بیرون ملک سے ۸۱۲۷ تخلیقات کے موصول ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اس نئے دور میں فوٹوگرافرز ہر سیکشن میں " مقبرے، اسلامی مقبرے" اور "آسمانی مذاہب میں دعا"، ۷ تصاویر بھیج سکتے ہیں اور مجموعی طور پر دو حصوں میں فیسٹیول کے سیکرٹریٹ کو ۱۴ تصاویر بھیجنے کا امکان ہے، جن کی تعداد میں پہلے دور کے مقابلے میں اضافہ ہوا ہے.
امین ابراہیمی نے مزید کہا: فیسٹیول کے ہر حصے میں پہلے سے تیسرے نمبر پر تین فاتح ہوں گے۔ اس کے علاوہ، فیسٹیول سکریٹری کا خصوصی ایوارڈ شرکاء میں سے کسی ایک کو دیا جائے گا۔
انہوں نے photo.mazaar.net ایڈریس پر دو زبانوں یعنی فارسی اور انگریزی میں دوسرے مزارات بین الاقوامی فوٹو فیسٹیول کی ویب سائٹ کی سرگرمی کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا: ۱۶ اردیبهشت ۱۴۰۲(ایرانی تاریخ) سے دلچسپی رکھنے والے فوٹوگرافرز رجسٹریشن کا عمل مکمل کرکے اپنے آثار اس فیسٹیول کی ویب سائٹ کے ذریعے بھیج سکتے ہیں سیکریٹریٹ اور ان کے پاس اپنی تخلیقات بھیجنے کے لیے ٢٦ خرداد (ایرانی تاریخ) تک کا وقت ہے۔
ترکی کے ابراہیمی راہا بیلر، محمد ستاری، سید عباس میرہاشمی، ابراہیم بہرامی اور مہدی مقیم نژاد کو دوسرے مزارات فیسٹیول کی جیوری کے اراکین کے طور پر نام لیتے ہوئے کہا: ہمیں امید ہے کہ ۲۷ سے ۳۰ خرداد (ایرانی تاریخ) کے درمیان مشہد میں فیسٹیول کے کاموں کا فیصلہ کرنے میں کامیاب ہوں گے اور اسی سال ٢٦ تیر(ایرانی تاریخ) کو اس کی اختتامی تقریب بھی منعقد ہو سکے گی۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی مزارات فوٹو فیسٹیول کے دوسرے دور کے پوسٹر اور ویب سائٹ کی نقاب کشائی اور رضوان گیلری میں اس بین الاقوامی فیسٹیول کے پہلے ایڈیشن کے فن پاروں کی نمائش کا افتتاح میڈیا کے ارکان کی موجودگی میں اس پریس کانفرنس کے دیگر پروگراموں میں شامل تھے.
آپ کا تبصرہ