آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ ’’نیشاپور، نہج البلاغہ کی ترویج کا پہلا مرکز‘‘ کے عنوان سے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے شیخ طوسی ہال میں خصوصی علمی نشست منعقد ہوئی جس میں جناب حسین لطفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشاپور میں رہنےو الے افراد کی پانچویں صدی کے بعد کی علمی،ادبی اور کلامی کاوشوں کی وجہ سے نہج البلاغہ کو فروغ ملا ۔
انہوں نے اسلامی تاریخ میں نیشاپور شہر کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ پوری تاریخ میں نیشاپور ایک علمی اور ثقافتی مرکزرہا ہے ایک ایسا شہر جو امام رضا(ع) کی آمد سے پہلے اہلسنت کا علمی مرکز تھا اور ان کی آمد کے بعد شیعی افکار کے ظہور کے ساتھ اسلامی علوم کو فروغ دینے کا اہم ترین مرکز بن گیا۔
اس محقق نے حدیث سلسلۃ الذھب پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس شہر نے نہ صرف حدیث اور کلام کے میدان میں بلکہ فکری مکاتب اور علمی رجحانات کی پرورش میں بھی تقدیرساز کردار ادا کیا، اور اسی وجہ سے تاریخی تقسیم بندیوں میں، نیشاپور کو امام رضا (ع) کی آمد سے پہلے، ان کی آمد کے بعد، اور صفوی دور میں تین علمی ادوار میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
نیشاپور شہر نہج البلاغہ کی کتابت اور ترویج میں ایک ممتاز مقام رکھتا ہے
جناب لطیفی نے کہا کہ ایک اہم تاریخی دعویٰ یہ ہے کہ نیشاپور شہر نہج البلاغہ کی ترویج کا پہلا مرکز تھا ،سید رضی،جنہوں نے بغداد میں نہج البلاغہ کو جمع کیا، ایک ایسا کام تخلیق کیا جس نے قرآن کے بعد عالم اسلام میں سب سے زیادہ قلمی نسخوں، شروحات اور تفاسیر حاصل کیں۔ اس دوران، نیشاپور نے اس قیمتی کتاب کی کتابت، روایت اور ترویج میں ایک ممتاز مقام حاصل کیا۔
اس محقق نے نہج البلاغہ کی شرحوں کے لکھے جانے اور ترویج میں نیشاپور کے علماء کا اہم کردار ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ابوالحسن علی بن زید بیہقی، قطب الدین کیدری نیشاپوری، فخرالدین رازی، اور یعقوب نیشاپوری کے خاندان جیسی شخصیات ان میں شامل تھیں جنہوں نے تدریس، کتابت اور شروحات لکھنے کے ذریعے اس بیش قیمت وراثت کو پھیلانے میں مؤثر کردار ادا کیا۔
ان کے مطابق، پانچویں اور چھٹی صدی ہجری میں، یعقوب اور حسن نیشاپوری نام کے باپ اور بیٹے نے پوری ہمت سے نہج البلاغہ کی تبلیغ اور تعلیم دشمنوں اور حسد کرنے والوں کے خلاف جاری رکھی اور شاگردوں کو علوی تعلیمات سے روشناس کیا۔
انہوں نے کہا کہ نیشاپور کے رہنے والوں نے نہج البلاغہ کے متعدد نسخے لکھے جن میں سے کچھ 469، 483 اور 494 ہجری قمری کی تاریخوں کے ہیں۔
آخر میں انہوں نے اس بات پر تاکید کی کہ نیشاپور کو عالم اسلام کا ایک علمی و ثقافتی ستون سمجھا جانا چاہئے ، ایک ایسا شہر جس نے اقتصادی اور سیاسی عروج کے ساتھ ساتھ، اپنے مدارس، حدیث کی مجالس، اور ادبی و کلامی اجتماعات کے ذریعے، تاریخ اسلام میں نہج البلاغہ کے مقام کو مستحکم کرنے میں بے مثال کردار ادا کیا ہے ۔

آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے شعبہ کلام اور اسلامی فکر کے محقق نے عالم اسلام میں نیشاپور کی علمی و ثقافتی تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے اس شہر کو نہج البلاغہ کی ترویج، کتابت اور تشریح کا پہلا مرکز قرار دیا۔
News Code 7219
آپ کا تبصرہ