علماء کا اپنی دینی ذمہ داری کو نبھانے کا انحصارنوجوانوں میں تبلیغ کے دائرے کار کو فروغ دینے پر ہے؛ آیت اللہ احمد مروی

آستان قدس رضوی کے متولی نےاس بیان کے ساتھ کہ علمائے کرام کو معاشرے کے ہر فرد کے بارے میں ذمہ داری کا احساس ہونا چاہئے ، انہوں دین کی تبلیغ کے دائرہ کار کو وسیع کرنے زور دیا اور کہا کہ علمائے کرام کو دین کی تبلیغ اس طرح سے انجام دینی چاہئے کہ معاشرے کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنا مخاطب سمجھیں حتی ان جوانوں کوبھی جوکسی بھی وجہ سے سماجی برائیوں کا شکار ہوگئے ہیں۔

آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ حوزہ علمیہ خراسان کی اعلیٰ کونسل کا ساتواں اجلاس آستان قدس رضوی کی میزبانی میں حرم امام رضا(ع) کے ولایت ہال میں منعقد ہوا جس میں آیت اللہ احمد مروی نے خطاب فرماتے ہوئے تاکید کی کہ تبلیغ کے دائرے کار کو وسعت دینے سے سماجی برائیوں کو کم کیا جا سکتا ہے اوراس سے قومی یکجہتی کو بڑھانے میں بھی مدد ملے گی ، علمائے کرام فقط اپنے سے نزدیک افراد کو اپنا مخاطب قرار نہ دیں ،تمام بچے اور بچیاں جو معاشرے کا حصہ ہیں حتی وہ جو سماجی برائیوں کا شکار ہو چکے ہیں یہ سب ہمارے فرزند ہیں اور انہیں راہنمائی اور تبلیغ کی ضرورت ہے ۔

ہمیں تبلیغِ دین کے دائرہ کار کو بڑھانا ہوگا لیکن ہر گروہ کو اس کی ثقافت ، علمی ،فکری اور روحی صلاحیتوں کو مدّ نظر رکھتے ہوئے تبلیغ کرنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے تبلیغ کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کو ضروری سمجھتے ہوئے کہا کہ ہمیں پہلی بار زیارت سے مشرف ہونے والے دو طرح کے زائرین کا سامنا ہے ،پہلے نمبر پر وہ زائرین جو مالی مشکلات کی وجہ س مشہد مقدس آنے کی استطاعت نہیں رکھتے اور دوسرے وہ افراد جو ثقافتی اور علمی کمی کے باعث حرم امام رضا(ع) کی زیارت سے مشرف نہیں ہوتے ،ہماری نظر میں دونوں گروہ زائر اوّلی شمار ہوتے ہیں جس طرح مالی مشکلات کے شکار افراد پر توجہ دی جاتی ہے اسی طرح ثقافتی کمی سے دوچار افرادپر بھی توجہ دینی چاہئے ۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے اس بیان کے ساتھ کہ پیغمبر گرامی اسلام(ص) ، آئمہ معصومین (ع) اور بزرگان دین ؛علمائے کرام کے لئے دینی تبلیغ میں رول ماڈل اور آئیڈیل ہیں ،کہا کہ فقط دین کی صحیح تبلیغ کے ذریعہ معاشرے کو خدائی راستے پر لایا جا سکتا ہے اور انہیں دشمن کی جانب سے ہونے والی ثقافتی یلغاراور سماجی انحرافات سے بچایا جا سکتا ہے ۔

انہوں نے اسلام میں تبلیغ کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آغاز سے ہی اسلام تبلیغ پر استوار رہا ہے ،پیغمبر گرامی اسلام(ص) پہلے مبلغِ دین کی حیثیت سے دینی مبلغین کی تربیت کر کے مختلف علاقوں میں بھیجتے تھے اور ان مبلغین میں بہت سارے اس راہ میں شہید بھی ہوئے ، دین کی تبلیغ ایک سماجی ضرورت ہے جس سے علمائے کرام اور عوام میں روابط بڑھتے ہیں اوردشمن کی ثقافتی یلغار کے مدّ مقابل معاشرے کی دینی شناخت کو محفوظ بنایا جاتا ہے ۔

 دین کی تبلیغ فقط ایک ذمہ داری نہیں بلکہ علمائے کرام کے کندھوں پر خدائی ذمہ داری ہے ایسی ذمہ داری جس کے ذریعہ لوگوں کی راہنمائی کی جاتی ہے اورمعاشرے میں دینی شناخت برقرار رہتی ہے ۔

 انقلاب اسلامی میں دین کی تبلیغ کا اہم کردار

آیت اللہ مروی نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے انقلاب اسلامی میں دین کی تبلیغ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام خمینی(رہ) کی قیادت میں اسلامی جمہوریہ ایران کا انقلاب ؛ عوام کو متحرک کرنے اورسماج میں تبدیلی لانے میں دینی تبلیغ کی اہمیت پر ایک واضح مثال ہے ۔

علمائے کرام نے دینی مبلغین کی حیثیت سے انقلاب لانے میں اہم کردار ادا کیا ،انقلابی تحریک میں لوگوں نے علمائے کرام کی پیروی کی اورحضرت امام خمینی(رہ) کے بیانات علمائے کرام کے ذریعہ پورےملک میں پہنچائے جاتے تھے۔

انہوں نے مزید یہ کہا کہ دشمن نے تبلیغ کی اہمیت کو بھانپتے ہوئے جس جس جگہ پر علمائے کرام کا نفوذ اور طاقت تھی اس اس جگہ پر اس اثر و رسوخ کو ختم کرنے کی کوشش کی،جہا بھی حق کا راستہ اور علمائے کرام اثر انداز ہوتے ہوں دشمن سازشیں کرتا ہے ۔

دین کی تبلیغ کو کمزور بنانے کے لئے دشمن کے اقدامات

آستان قدس رضوی کے متولی نے اس بیان کے سات کہ ہمیشہ دشمن کی یہ کوشش رہی ہے کہ علمائے کرام اور عوام میں فاصلہ پیدا کر کے معاشرے میں دین کے اثر و رسوخ کو کم کیا جائے ،کہا کہ دشمن اچھی طرح سے جانتا ہے کہ دین کی تبلیغ علمائے کرام اور عوام میں رابطے کا اہم ترین وسیلہ ہے اس لئے اس کی اہمیت کو ختم کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر پراپگینڈے کرتا ہے ایسی صورتحال میں علمائے کرام پر فرض ہے کہ وہ عوام کے ساتھ اپنے رابطے کو مضبوط بنائیں اور تبلیغ دین کے مختلف طریقوں کے ذریعہ دین کے پیغام کو جوان نسل سمیت معاشرے کے ہر فردتک پہنچائیں۔

 تبلیغ کے مؤثر واقع ہونے میں عدالت بنیادی شرط ہے

آستان قدس رضوی کے متولی نے دین کی تبلیغ کے مؤثر واقع ہونے کا ایک اہم ترین اصول عدل و انصاف قرار دیا اور کہا کہ جیسا کہ روایت میں آیا ہے ؛«العَدلُ حَياةُ الأحكامِ»،بولنے میں عدالت، فیصلہ کرنے میں عدل و انصاف یہ مبلغ کے لئے بنیادی شرط ہے تب جا کر اس کی بات مؤثر واقع ہو گی اس لئے مبلغین کو ہر قسم کے قبائلی یا ذاتی تعصب سے پرہیز کرنی چاہئے اور عدل و انصاف کے ساتھ گفتگو اور فیصلے کرنے چاہئے، فقط اس طرح سے اس کی بات مؤثر واقع ہوگی۔

News Code 5959

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha