آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ حرم امام رضا علیہ السلام کی مسجد گوہرشاد کے دینی مدرسہ کے طلباء،اساتذہ اورسربراہان کی آیت اللہ احمد مروی سے مسجد جامع گوہر شاد میں ملاقات ہوئی ،اس دوران آیت اللہ احمد مروی نے خراسان کی پوری تاریخ میں حرم امام رضا(ع) کی مسجد گوہرشاد کو طلباء کے بحث و مباحثے اور تعلقات عامہ کا مرکز قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسجد گوہر شاد ثقافتی اور تہذیبی لحاظ سے خاص اہمیت کی حامل ہے ،یہ مسجد خراسان کی پوری تاریخ میں بہت ساری علمی اور سماجی تبدیلیوں کا مرکز رہی ہے ،پوری تاریخ میں یہ مسجد علمائے کرام اور دانشوروں کے سماجی روابط کے لئے بھی ایک اہم مرکز تھی۔
انہوں نے عصری سماجی اور سیاسی تبدیلیوں میں مسجد جامع گوہر شاد کے اہم کردارکو بیان کرتے ہوئے مسجد گوہر شاد کی علمی اور سماجی سرگرمیوں کے احیاء کے سلسلے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کی تاکیدات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی سے پہلے بہت سارے علمائے کرام دینی دروس کی کلاسز کا انعقاد مسجد گوہر شاد میں کرتے تھے اور حتی مشہد مقدس کی اہم تقریبات بھی اسی مسجد میں منعقد ہوتی تھیں،ماضی میں مسجد گوہر شاد علمائے کرام اور طلباء کے لئے عصری، سیاسی،مذہبی اور علمی مباحث کا مرکز تھی،اس مسجد میں علمی و مذہبی تقریبات و پروگراموں کے علاوہ کئی بار سیاسی و سماجی پروگراموں کا بھی انعقاد کیا جاتا تھا ان کا کہنا تھا کہ مسجد گوہر شاد کی ان سرگرمیوں کو دوبارہ احیاء کیا جائے ،مسجد گوہر شاد کو ایک علمی مدرسہ بنایا جائے اورلوگ اس مسجد میں طالب علموں کودیکھیں۔
حوزہ علمیہ مشہد مقدس کی سپریم کونسل کے رکن نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حجت خدا اور ولی خدا اور عالم آل محمد(ص) کے جوار میں علمی گفتگو اور بحث و مباحثہ ہونا چاہئے ،حرم امام رضا علیہ السلام میں ایک دینی مدرسے کا وجود اور علمی بحث و مباحثہ کا ہونا ضروری ہے ہم اس موضوع پرتاکید کرتے ہیں تاکہ اس پر خصوصی توجہ دی جائے ۔
انہوں نے مسجد گوہر شاد کو مرقد مطہر امام رضا(ع) کے جوار میں ہونے کی وجہ سے منفرد خصوصیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ حرم امام رضا علیہ السلام ایک بابرکت جگہ ہے جہاں امام رضا(ع) کی روح حکمفرما ہے،جہاں انبیائے کرام،اولیاء اللہ اور صدیقین کی روحوں کی آمد و رفت رہتی ہے ،زائرین اس مقدس مقام پر حاضر ہو کر بہت ساری برکات سے فیض یاب ہوتے ہیں اوراپنے ایمان اور بندگی کو مضبوط بناتے ہیں ، اس ملکوتی بارگاہ کی روحانی فضا کی قداست انسان کوبالاترین کمالات تک پہنچاتی ہے اس لئے طلباء اس مسجد میں علمی بحث و مباحثہ کے ذریعہ اس کی برکات سے مسفید ہو سکتے ہیں ،اس ملکوتی فضا کی نورانیت؛ مطالب کو بہتر سمجھنے میں بہت زیادہ مؤثر ہے ۔
آیت اللہ مروی نے حرم امام رضا علیہ السلام کی مقدس اور بابرکت فضا کو طلاب اور لوگوں کے لئے تحصیل علم کا مرکز قرار دینے پر تاکید کی اور دینی مدارس کا شہروں کے مرکز میں تعمیر کرنے کا فلسفہ اور تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ پوری تاریخ میں دینی مدارس کوبازاروں،چوراہوں اور شہر کے مرکزی راستوں پر تعمیر کیا جاتا تھا اور اس کی ایک اہم وجہ یہ تھی کہ دینی طلباء اپنی تعلیم کے آغاز سے ہی مختلف طبقے کے افراد کے ساتھ رابطے میں رہتے اور ان سے مختلف مہارتیں سیکھتے،حرم امام رضا علیہ السلام بھی طلاب اورمختلف طبقے کے افراد کے ساتھ رابطہ کا بہترین ذریعہ ہے جہاں پر طلباء بہت ساری مہارتیں سیکھ سکتے ہیں۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ علمی نشستوں کا انعقاد اور شرعی سوالات کے جوابات ایسے بہترین مواقع ہیں جن میں طلباء کا عوام کے ساتھ براہ راست رابطہ رہتا ہے طلباء لوگوں کے سوالات اور مشکلات سے آگاہ رہتے ہیں اور وہ اعتراضات کے جوابات بہترین انداز میں دے سکتے ہیں۔
اس اجلاس کے آغاز میں گوہر شاد مدرسے کے متعدد اساتذہ اور طلباء نے مدرسہ کی علمی سطح کو مضبوط بنانے اور اس کی دیگر سرگرمیوں کے حوالے سےاپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور تجاویز پیش کیں۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے مسجد جامع گوہر شاد کی تاریخ اور اس میں ہونے والی عبادی، علمی ، سماجی اور ثقافتی پہلوؤں اور سرگرمیوں پرروشنی ڈالی اورعلمائے کرام اورطلاب کے فعال کردار کے ساتھ ان تمام سرگرمیوں کو احیاء اور دوبارہ بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
News Code 5157
آپ کا تبصرہ