آستان قدس رضوی کے ادارہ بین الاقوامی امور کے نائب ڈائریکٹر سے ملاقات کے موقع پر سید عبد اللہ عریضی نے آستان نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 16 سال کی عمر میں اہلبیت اطہار(ع)کی تعلیمات سے آشنا ہونے کے ساتھ انقلاب اسلامی اور حضرت امام خمینی(رہ) کی شخصیت سے سے آگاہ ہوا اورتین سال کے مطالعہ اور ریسرچ کے بعد شیعہ مذہب قبول کیا۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ شیعہ مذہب قبول کرنے کے بعد نوسانتار شہر(انڈونیشیا کے نئے دارالحکومت) میں شیعت کی تبلیغ شروع کر دی اور تھوڑی ہی مدت میں چند ایک انسٹیٹیوٹ جیسے المنتظر، الغفار، القائم اور سلمان وغیرہ کی تأسیس کی ، ان انسٹیٹیوٹس میں 500 سے زیادہ نوجوان اور طلباء دینی تعلیم،قرآن کی روخوانی، عقائد اور فقہ سیکھ رہے ہیں۔
جناب عریضی نے بتایا کہ سال بھر مختلف مناسبتوں پرخصوصاً آئمہ معصومین علیہم السلام کی شہادت و ولادت کے مواقع پر مختلف مذہبی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے اور دعائے توسل اور دعائے کمیل کے پروگرامز بھی منعقد کئے جاتے ہیں۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ دوسال سے تہران کی جامعۃ المصطفی یونیورسٹی زیر تعلیم ہوں اور اس دوران ان اداروں کے ساتھ آن لائن رابطے میں ہوں۔
انہوں نےان تعلیمی و ثقافتی مباحث کی بھی نشاندہی کی جن میں آستان قدس رضوی کے ساتھ تعامل کیا جاسکتا ہے ،اور انڈونیشیا کے اہلسنت صوفی مسلک کی ممتاز شخصیات کو حرم امام رضا(ع) کی زیارت کے لئے مدعو کرنے اور انڈونیشیا میں حضرت امام علی رضا(ع) کے تعارف کے لئے سیمینارز منعقد کرنے کی تجویز پیش کی،اس کے علاوہ آستان قدس رضوی اور انڈونیشیا میں واقع اسلامی مزارات کے متولیوں کے ساتھ رابطے اور امام محمد غزالی کے مزار کو احیاء کرنے کی بھی تجویز دی۔
انڈونیشیا کے اسلامی اداروں کے ڈائریکٹر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی شخصیت کو انڈونیشیا کے تصوف پر مبنی معاشرے میں شیعوں اور اہلسنت کے درمیان اتحاد کے عنصر کے طور پر متعارف کرایا جانا چاہیئے۔
News Code 5092
آپ کا تبصرہ